ہم سارا وقت پرچھائیوں کو ٹٹولنے میں گنوا دیتے ہیں سارہ لورین

’’مرڈر تھری‘‘ کی ہیروئن سارہ لورین کا خصوصی انٹرویو

’’مرڈر تھری‘‘ کی ہیروئن سارہ لورین کا خصوصی انٹرویو۔ فوٹو: فائل

ہم اک ایسے زمانے میں سانس لے رہے ہیں جہاں بری باتیں ہی نہیں بلکہ اچھی باتیں بھی اس انداز سے کہی اور پھیلائی جاتی ہیں کہ بر ی لگنے لگتی ہیں لیکن اس حقیقت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے کہ بالی وڈ کی میں فرنچائز فلم '' مرڈر تھری'' میں مرکزی کردا ر کے لئے سارہ لورین کا انتخاب کسی بھی پاکستانی فنکارہ کے لئے ایک اعزاز سے کم نہیں۔

سارہ ابتدا ہی سے یہ بات اچھی طرح جانتی تھیں کہ ترقی کا سفر تبدیلی کے بغیرنا ممکن ہے اور تبدیلی وجہ بنتی ہے انفرادیت کی۔ سارہ ایک منفرد اداکارہ ہیں اوران کی یہی انفرادیت انھیںدیگر ہم عصر ہیروئنوں سے ممتاز کرتی ہے۔

انھوں نے شوبزنس کی فیلڈمیں کامیابی کے لئے سخت جدوجہد کی اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور محنت کے بل بوتے پربولی فلموں میں اپنی جگہ بنائی اور ''مرڈر تھری'' میںاپنی دھماکہ خیز پرفارمنس سے لوگوں کو ششدر کردیا۔ سارہ لورین نے یوں تواپنا شوبزکیریئر بیوٹی کریم کے کمرشل سے کیا مگر ایس سلیمان کی سیریل '' رابعہ زندہ رہے گی'' سے ا نھیں ملک گیر مقبولیت ملی۔

''میں مر گئی شوکت علی'' بھی ان کا ایک معرکتہ آلارا ڈراما تھا جس نے ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کو جِلا بخشی۔ کاجل، نوری، پیاسی، بِلو سی این جی ان کے مقبول ڈراموں میں سے چند ایک ہیں۔ بعد ازاں انھیں انڈین فلمز کی آفرز ہونے لگیں۔ بالی وڈ میںانھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فلم ''کجرا رے'' سے کیاجس میں انھوں نے ہمیش ریشمیا کے مقابل ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کو مہیش بھٹ کی صاحبزادی پوجابھٹ نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ تاہم ''کجرارے'' میں ان کا کردار ''مرڈر3'' جتنا بولڈ نہیں تھا۔

٭ مرڈر تھری کے بولڈ سین کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

روایتی فکر و سوچ ارتقائی عمل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،وقت بہت بدل چکا ہے اور ہمیں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بولڈ سین کے بارے میں اپنے فرسودہ نظریات کو بدلنا ہو گا ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ ہم پتہ نہیں کیوں سچائیوں کو ماننے سے گریز کرتے ہیں اور سار ا وقت پرچھائیوں کو ٹٹولنے میں گنوا دیتے ہیں۔ اپنے آپ کو ایک ورسٹائل اداکارہ ثابت کرنے کے لئے ایک اداکارہ کو مختلف نوعیت کے کردار ادا کرنے پڑتے ہیں۔

''کجرارے'' میں میرا کردار مختلف تھا جبکہ ''مرڈر تھری'' میں میرا رول ایک الگ نوعیت کا ہے۔ اسی طرح میری آنے والی فلموں میں میرے کردار بالکل ہٹ کر ہیں۔ افسوس کہ لوگ اپنی سوچ کے دائرے کو بدلنا ہی نہیں چاہتے۔ جدید دور میں ایک مخصوص طرز فکر کی گنجائش ہی نہیں ہے اور خاص کر فلم انڈسٹری میں جہاں کے طور طریقے، انداز و اطوار باقی دنیا سے بالکل مختلف ہوتے ہیںوہاں آپ روایتی سوچ کے ساتھ growکر ہی نہیں سکتے ۔

٭ تو کیا آپ سمجھتی ہیں کہ بولڈ مناظر کے موجودہ تصور میں تبدیلی ضروری ہے؟

بو لڈ مناظر کو آج کے اس جدید دور میں انھی پرانے پیمانوں پر جانچنا اور پرکھنا انتہائی افسوسناک ہے۔ بولڈ سین کے بارے میں ہمیشہ وہی طے شدہ پرو پیگنڈہ شروع کردیا جاتا ہے اور ان مناظر کے بارے میں برسوں سے جو تاثرات اور رائے بعض لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہے وہی ہر مرتبہ دہرا دی جاتی ہے، خوامخواہ کی مماثلت دھونڈی جاتی ہے چاہے اس کی گنجائش ہو یا نہ ہو۔ فلم انڈسٹری میں آپ روایتی سوچ کے ساتھ grow کر ہی نہیں سکتے۔ ایک اداکارہ کو مختلف نوعیت کی فلموںمیں مختلف قسم کے کردار نبھانے ہوتے ہیں۔ ''مرڈر تھری'' میں میرا کردار ''کجرارے''سے مختلف ہے۔ اسی طرح آنے والی فلموں میں میرے کردار بالکل ہٹ کر ہیں۔

٭ کیا بولڈ مناظر فلموں کی کامیابی کی ضمانت ہوتے ہیں؟

فلمیں معیاری اسکرپٹس، اچھی کہانی اور عمدہ اداکاری کی بنیا د پر چلتی ہیں اور کامیاب ہوتی ہیں۔ بولڈ مناظرسے ممکن ہے وقتی طور پر کچھ فائدہ ہوتا ہو مگر فلموں کو مقبول کرانے میں ان کا کوئی قابل ذکرہاتھ نہیں ہوتا، البتہ بولڈ سین اگر کہانی کی مناسبت سے اچھے انداز میں گریس فلی شوٹ کئے جائیں تو فلم کے معیار و دلکشی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں ورنہ تنقید کا شکار ہوجاتے ہیں۔


میرے خیال میں بولڈ سین کو بھی فلم کے دیگرمناظر کی طرح ہی ٹریٹ کیا جانا چاہئے، اسے الگ سے ایک ہیبت ناک یا افسوسناک چیز کے طور پرڈسکس کرنا زیادتی ہے کیونکہ وہ بھی فلم کی اسٹوری کا ایک جز وہوتے ہیں۔میں نے فلم ''ضلع غازی آباد'' میں محض اس لئے کام کرنے سے انکار کر دیا کہ اس میں ایک سیریس اداکارہ کے طور پر میرے لئے کام کرنے کو کچھ نہیں تھا۔ میں اپنے ا میج کا بہت خیال رکھتی ہوں اور کوئی ایسا کام کرنا نہیں چاہتی جس سے میرے امیج کو نقصان پہنچے۔ میں صرف انھی فلموں میں کام کروں گی جس میں ایکٹنگ کا مارجن ہو۔

٭کیا یہ صحیح ہے کہ آپ نے کئی انڈین فلمز میں کام کرنے سے انکار کردیا؟

بالکل جو فلمیں مجھے آفر کی گئیں ان کے اسکرپٹس پسند نہیں آئے کیونکہ ان میںایک سیریس اداکارہ کے لیئے ایکٹنگ کا مارجن نہیں تھا۔ میں نے فلم ''ضلع غازی آباد'' کو بھی اسی بنیاد پر مسترد کر دیا جس کی کاسٹ میں سنجے دت، ارشد وارثی اور ویوک اوبرائے جیسے نامور فنکار شامل تھے۔ میں انھی فلموں کو ترجیح دوں گی جن میں مجھے فنِ اداکاری کے جوہر دکھانے کا بھرپور موقع مل سکے۔ نمائشی کرداروں کے لئے میرے پاس نہ وقت ہے نہ گنجائش۔ میں کم مگر اچھا اور معیاری کام کرنا چاہتی ہوں۔ ''مرڈر تھری'' میں مجھے نشا کے کردار نے کافی انسپائر کیا اسی لئے میں نے یہ فلم سائن کی۔ ''مرڈر تھری'' میں میرا ایک بہت منفرد کردار ہے جو شائقین فلم کو بے حد پسند آئے گا۔

٭ ''مرڈر تھری'' کی کامیابی کے کیا امکانات ہیں؟

کامیاب فلم کا کوئی آزمودہ نسخہ نہیں ہے، کون سی فلم کامیا ب ہوگی یا کون سی فلم ناکام، اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ بعض فلمیں بہت اچھی تھیں جن کے فلاپ ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن انھیں فلم بینوں نے بالکل نظرانداز کردیا جیسے یش چوپڑہ کی ''لمحے'' ایک بہت خوبصورت فلم تھی،ا سی طرح سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ''سانوریا'' ایک بہت ہی معیاری فلم تھی مگر عوام میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکی۔ بہرحال میں اپنی فلم کی کامیابی کے بارے میں کافی پر امید ہوں، کیونکہ ''مرڈر تھری'' بولڈ سبجیکٹ پر بنائی گئی ایک بہت ہی منفرد فلم ہے جو یقینا َ لوگوں کو بے حد پسند آئے گی۔

٭ کیا آپ پاکستانی فلموں میں کام کرنا چاہیں گی؟

پاکستانی فلم میری ہمیشہ سے ترجیح رہی ہے اور رہے گی۔ میں پاکستان کی مشہور فلم ''انجمن''کے ری میک میں لیڈنگ رول ادا کررہی ہوں جو منی اسکرین پر پیش کی جائے گی۔ پرانی فلم میں یہ رول فلم اسٹار رانی نے کیا تھا، مجھے جب بھی اچھا اسکرپٹ ملے گا میں ضرور کروں گی ۔

٭ آپ کا پسندیدہ فیشن ڈیزائنر کون ہے؟

ویسے تو میرا کوئی مخصوص فیشن ڈیزائنر نہیں ہے لیکن(Mango) اور ویلن ٹینو (Valentino) میرے پسندیدہ لیبلز ہیں۔ casualwear میں مجھے ٹی شرٹ اور جینز بہت پسند ہیں۔ میںایسے لباس کو ترجیح دیتی ہوں جو میرے جسم پر موزوں لگے اور میری شخصیت سے مطابقت رکھتا ہو۔

٭ آپ کی خوبصورتی کا راز کیا ہے؟

دودھ کا زیادہ سے زیادہ استعمال صحت کے لئے بہت مفید ہے۔ فٹنس کے لئے نیند بہت ضروری ہے، میں ہر صورت میں روزانہ سات گھنٹے کی نیند پوری کرتی ہوں اور اگر مجھے فرصت مل جائے اور کوئی کام نہ ہو تو میں سارا دن سو کر گزارتی ہوں۔ میں نے کتھک کی کلاسیں بھی جوائن کی ہوئی ہیں جو ایک بہت اچھی ورزش بھی ہے۔

سارہ لورین پاکستان کی پہلی اداکارہ ہیں جو بالی وڈ کیmain stream فلم میں ایک اہم اور مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔ ''مرڈر تھری'' کی شوٹنگ ساؤتھ افریقہ کی خوبصورت لوکیشنز پر کی گئی ہے اور یہ فلم 15 ؍فروری کو بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں بیک وقت نمائش کے لئے پیش کردی گئی۔ ''مرڈر تھری'' میں سارہ لورین کے مدمقابل رندیپ ہدا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیںاور اس فلم کے ڈائریکٹر مکیش بھٹ کے صاحبزادے وشیش بھٹ ہیں۔ قبل ازیں ''مرڈر'' میں ملائکہ شراوت اور ''مرڈر 2'' میں جیکولین فرنانڈس اپنے حسن کے جلوے دکھا چکی ہیں مگر بھٹ کیمپ کو یقین ہے کہ سارہ لورین مقبولیت میں دونوں کو پیچھے چھوڑ جائیں گی۔
Load Next Story