برطانوی وزیرخارجہ نے روسی صدر کو ہٹلر سے تشبیہ دیدی
اس وقت برطانیہ اور روس کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہےاور دونوں ممالک ایک دوسرے کے سفارتکاروں کوملک بدر کرچکے ہیں
برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو ہٹلر سے تشبیہ دے دی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کے جواب میں وزیرخارجہ جانسن نے روسی صدر کاجرمنی کے ہٹلر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہٹلر نے اولمپکس کو استعمال کیا تھا اسی طرح پیوٹن بھی فٹبال ورلڈ کپ کو استعمال کررہے ہیں۔
بورس جانسن نے کہا کہ روسی صدر فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کے ذریعے اپنے ملک کا مقام اونچا کرنے کی کوشش کررہے ہیں،یہ ایسا ہی ہے جیسا ہٹلر نے نازی جرمنی میں اولمپکس کی میزبانی کرکے اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کا ورلڈکپ کی میزبانی کو کردارسازی کے لیے استعمال کرنے کا موازنہ 1936میں ہونے والے اولمپکس سے کرنا بالکل درست ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کا 23 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
واضح رہے کہ اس وقت برطانیہ اور روس کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے،برطانیہ نے روس کے 23سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا جس کے جواب میں ماسکو نے بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ۔
روس فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی کررہا ہے جو کہ رواں سال جون اور جولائی میں شیڈول ہے جب کہ برطانوی وزیراعظم پہلے ہی واضح کرچکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شریک نہیں ہوگا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کے جواب میں وزیرخارجہ جانسن نے روسی صدر کاجرمنی کے ہٹلر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہٹلر نے اولمپکس کو استعمال کیا تھا اسی طرح پیوٹن بھی فٹبال ورلڈ کپ کو استعمال کررہے ہیں۔
بورس جانسن نے کہا کہ روسی صدر فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کے ذریعے اپنے ملک کا مقام اونچا کرنے کی کوشش کررہے ہیں،یہ ایسا ہی ہے جیسا ہٹلر نے نازی جرمنی میں اولمپکس کی میزبانی کرکے اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کا ورلڈکپ کی میزبانی کو کردارسازی کے لیے استعمال کرنے کا موازنہ 1936میں ہونے والے اولمپکس سے کرنا بالکل درست ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کا 23 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
واضح رہے کہ اس وقت برطانیہ اور روس کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے،برطانیہ نے روس کے 23سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا جس کے جواب میں ماسکو نے بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ۔
روس فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی کررہا ہے جو کہ رواں سال جون اور جولائی میں شیڈول ہے جب کہ برطانوی وزیراعظم پہلے ہی واضح کرچکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شریک نہیں ہوگا۔