وزیراعظم 2 نگراں وزرا پر الزامات کا نوٹس لیں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

کھوسو کے نام درخواست میں اسد مندوخیل اور سہیل وجاہت کے بارے میں شائع خبروں پر اظہار تشویش

کارروائی نہ ہوئی تو غیر جانبداری متاثر ہوگی، عادل گیلانی، اخباری تراشوں کی نقول بھی ارسال فوٹو: فائل

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نگراں وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسوکو ایک تحریری درخواست دی ہے جس میں نگراں وفاقی کابینہ میں شامل کیے گئے 2 وزرا کی مبینہ کرپشن، اثرورسوخ کی بنیاد پر فوائد اٹھانے اور غیر قانونی کارروائیوں کی اطلاعات پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے عادل گیلانی نے ہفتہ 6 اپریل کو نگراں وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کے ساتھ مختلف اخبارات میں مذکورہ وزیروں کی کرپشن اور دیگر غیر قانونی اقدامات کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کے تراشے بھی منسلک کیے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وفاقی وزیر مواصلات اسد اللہ مندوخیل اور کابینہ میں شامل وزیر بے محکمہ سہیل وجاہت صدیقی کے حوالے سے شائع شدہ خبروں کا حوالہ دیا ہے۔درخواست کے ساتھ منسلک اخباری تراشوں کے مطابق ایک اردو روزنامے کی جمعہ 5 اپریل کی اشاعت میں وفاقی وزیر مواصلات کے حوالے سے خبر کی نقل بھی شامل ہے، اس خبر کی سرخی ''این ایچ اے میں فراڈ کرنے والی کمپنی کا ٹھیکیدار وزیر مواصلات بن گیا'' ہے۔

خبر کے مطابق وفاقی وزیر کی کمپنی کو ٹھیکہ حاصل کرنے کیلیے جعلی پرفارمنس بانڈ جمع کرانے پر رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ اسی طرح ملک کے ایک معروف انگریزی اخبار کی ہفتہ 6 اپریل کی اشاعت میں شامل خبر کا حوالہ بھی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نگراں وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں دیا ہے۔ خبر'''a case of self proclaimed minister''کے مطابق جمعے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران تمام ارکان کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب وزیر بے محکمہ سہیل وجاہت صدیقی نے اپنا تعارف بطور وفاقی وزیر پٹرولیم کرایا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے میڈیا ونگ اور کیبنٹ ڈویژن کو ان کی اس تقرری کا علم نہ تھا۔

جب گذشتہ بدھ کو نگراں وزیر اعظم نے اراکان کابینہ کو قلمدان سونپے تھے تو سہیل وجاہت کو کوئی وزارت نہیں دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق سہیل وجاہت وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کے بعد بھی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ہیں، اسی وجہ سے ان کو کسی وزارت کی ذمے داری نہیں دی گئی۔ خبر کے مطابق وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے میڈیا ونگ اور کیبنٹ ڈویژن نے بھی سہیل وجاہت کو قلمدان ملنے کی تردید کی ہے، بار بارر رابطے کرنے کے باوجود سہیل وجاہت سے اس حوالے سے بات نہ ہوسکی۔




سہیل وجاہت صدر زرداری کے معتمد خاص ڈاکٹر عاصم حسین کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ایک اور انگریزی روزنامے کی مورخہ 4اپریل بروز جمعرات کی اشاعت میں پی ایس او کے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور میسرز باقری ٹریڈنگ سے معاہدوں کا بھی ذکر کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ سہیل وجاہت کی سابقہ کمپنی سیمینز نے واپڈا کے ساتھ سوئچ گیئرزاور ٹرانسفارمرز کی فراہمی کا بھی بڑا معاہدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو بھی غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے ناہلی کا سامنا ہے کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کے اپنے حلقے گوجر خان کیلیے منظور کیے گئے مختلف ٹھیکوں کو کالعدم قرار دیا ہے جو سابق وزیراعظم کی مرضی سے منظور کیے گئے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نگراں وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو سے کہا ہے کہ وہ دونوں وفاقی وزرا کے خلاف مبینہ الزامات کا فوری نوٹس لیں کیونکہ ان دونوں شخصیات پر جن اداروں میں بدعنوانی اور ناجائز کام کرنے کی خبریں شائع ہوئی ہیں، انھیں ان وزارتوں کے ہی قلمدان سونپے گئے ہیں۔ خط میں نگراں وزیر اعظم سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی وزرا کے خلاف مبینہ الزامات صحیح ہیں تو اس سے نگراں حکومت کی شفافیت پر انتہائی منفی اثرات پڑیں گے جس کی وجہ سے عبوری حکومت کی تمام غیرجانبداری مشکوک ہوجائے گی۔

درخواست اور خبروں کے تراشوں کی نقول نگراں وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو کے علاوہ قومی احتساب بیورو (نیب ) کے چیئرمین ، نگراں وفاقی وزیر قانون، رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ریٹائرڈ) فخرالدین جی ابراہیم اور مسابقتی کمیشن کی چیئربرسن راحت کونین حسین کو بھی کارروائی کیلیے ارسال کی گئی ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story