نقیب قتل کیس سپریم کورٹ کا راؤ انوار سے متعلق تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم
راؤ انوار کی حفاظت کے براہ راست ذمہ دار آئی جی سندھ ہوں گے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے نقیب اللہ ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے 4 صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے نقیب اللہ ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں جے آئی ٹی کو بغیر کسی دباؤ کے راؤ انوار سے متعلق کیس کی جلد تفتیش مکمل کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : راؤ انوارکو سپریم کورٹ سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کردیا گیا
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی عدالتی احکامات اور میڈیا کی خبروں سے مبرا ہوکر تحقیقات کرے جب کہ راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں شامل رکھنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ راؤ انوار کی حفاظت کے براہ راست ذمہ دار ہوں گے جب کہ محسود فیملی کے لوگ راؤ انوار کی زندگی کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار روپوش ہوگئے
واضح رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے 13 جنوری کو کراچی کے ضلع ملیر میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے تھے، بعد میں انہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا، مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔
سپریم کورٹ نے نقیب اللہ ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں جے آئی ٹی کو بغیر کسی دباؤ کے راؤ انوار سے متعلق کیس کی جلد تفتیش مکمل کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : راؤ انوارکو سپریم کورٹ سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کردیا گیا
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی عدالتی احکامات اور میڈیا کی خبروں سے مبرا ہوکر تحقیقات کرے جب کہ راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں شامل رکھنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ راؤ انوار کی حفاظت کے براہ راست ذمہ دار ہوں گے جب کہ محسود فیملی کے لوگ راؤ انوار کی زندگی کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار روپوش ہوگئے
واضح رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے 13 جنوری کو کراچی کے ضلع ملیر میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے تھے، بعد میں انہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا، مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔