سرغنہ آرام سے بیٹھے ہیں ہمیں پکڑوادیتے ہیں گلیوں میں ڈیوٹی دینے والوں کے تاثرات
سرغنہ آرام سے بیٹھے ہیں، ہمیں پکڑوادیتے ہیں، گلیوں میں ڈیوٹی دینے والوں کے تاثرات
لیاری گینگ وار کے ملزمان نے گرفتاری کے خوف سے روپوشی اختیار کرنا شروع کر دی ، متعدد ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مسلسل چھاپوں سے خوفزدہ ہو کر اندرون ملک فرار ہوگئے ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے نوگوایریاز جن میں لیاری ، بلدیہ ٹاؤن اور اتحاد ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں تیز کر دیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے لیاری گینگ وار کے متعدد ملزمان روپوش ہو گئے، بغدادی ، نیا آباد ، کھڈہ مارکیٹ ، موسیٰ لائن سمیت بیشتر علاقوں میں گینگ وار کے اہم ملزمان کے لیے گلیوں میں پکٹ ڈیوٹی انجام دینے والے نوجوان پنجاب اور اندرون سندھ فرار ہو گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ متعدد ملزمان تبلیغی جماعت کے ارکان کا روپ دھار کر رائے ونڈ ، کچھ ملزمان ٹھٹھہ جبکہ بعض بلوچستان کے مزاروں کی زیارت کرنے چلے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ پکٹ ڈیوٹی کرنے والے ملزمان کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے گزشتہ کئی ماہ سے علاقوں میں چھاپے مار رہے ہیں اور ان کے سرغنہ کی علاقوں میں موجودگی کے باوجود انھیں گرفتار نہیں کیا جاتا جبکہ 300اور500روپے کے لیے گلیوں کے کونوں پر پوری پوری رات ڈیوٹی کرنے والوں ملزمان کو یا تو قانون نافذ کرنے والے خود پکڑ کر لے جاتے ہیں یا ان کے سرغنہ انھیں گرفتاری دینے کے لیے مجبور کر دیتے ہیں۔ گرفتاری کے خوف سے ٹھٹھہ جانے والے ایک ملزم نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ پہلے مکینک کا کام کرتا تھا اور جب رات کو واپس اپنے گھر آتا تھا تو اسے گینگ وار کے ملزمان تنگ کرتے تھے۔
گینگ وار کے ملزمان پہرہ دینے والے افراد کو ٹولیوں کی شکل دیکر ان میں سے ایک کو لیڈر بنا دیتے ہیں اور اسے واکی ٹاکی اور اسلحہ دے دیتے ہیں۔ لیڈر کا کام اپنے اپنے علاقوں میں ڈیوٹیاں دینے والوں پر نظر رکھا ہوتا ہے جبکہ پولیس یا رینجرز کی نفری کے لیاری میں داخل ہونے کی صورت میں فوری طور پر اس علاقے کے لیاری گینگ وار کے کمانڈر کو اطلاع دینا ہوتا تھا تاکہ وہ اپنا بندو بست کر لیں۔
اگر لیاری سے باہر کا کوئی شخص آجائے تو اسے باندھ کر گینگ وار کے اس علاقے کے لیڈر کے سامنے پیش کرنا ہوتا تھا اور اگر کوئی بھاگنے کی کوشش کرتے تو اس گولی مارنے کا حکم بھی تھا ۔ٹھٹھہ جانے والے ملزم نے بتایا کہ ان کے سرغنہ تو آرام سے اپنے اپنے علاقوں میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن انھیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ بھی نہیں بولتے جبکہ غریب لڑکوں کو پکڑ لیتے ہیں اورگینگ وار کا اہم ملزم ظاہر کرتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ گینگ وار کے کچھ اہم کارنے بیرون ملک جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے نوگوایریاز جن میں لیاری ، بلدیہ ٹاؤن اور اتحاد ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں تیز کر دیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے لیاری گینگ وار کے متعدد ملزمان روپوش ہو گئے، بغدادی ، نیا آباد ، کھڈہ مارکیٹ ، موسیٰ لائن سمیت بیشتر علاقوں میں گینگ وار کے اہم ملزمان کے لیے گلیوں میں پکٹ ڈیوٹی انجام دینے والے نوجوان پنجاب اور اندرون سندھ فرار ہو گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ متعدد ملزمان تبلیغی جماعت کے ارکان کا روپ دھار کر رائے ونڈ ، کچھ ملزمان ٹھٹھہ جبکہ بعض بلوچستان کے مزاروں کی زیارت کرنے چلے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ پکٹ ڈیوٹی کرنے والے ملزمان کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے گزشتہ کئی ماہ سے علاقوں میں چھاپے مار رہے ہیں اور ان کے سرغنہ کی علاقوں میں موجودگی کے باوجود انھیں گرفتار نہیں کیا جاتا جبکہ 300اور500روپے کے لیے گلیوں کے کونوں پر پوری پوری رات ڈیوٹی کرنے والوں ملزمان کو یا تو قانون نافذ کرنے والے خود پکڑ کر لے جاتے ہیں یا ان کے سرغنہ انھیں گرفتاری دینے کے لیے مجبور کر دیتے ہیں۔ گرفتاری کے خوف سے ٹھٹھہ جانے والے ایک ملزم نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ پہلے مکینک کا کام کرتا تھا اور جب رات کو واپس اپنے گھر آتا تھا تو اسے گینگ وار کے ملزمان تنگ کرتے تھے۔
گینگ وار کے ملزمان پہرہ دینے والے افراد کو ٹولیوں کی شکل دیکر ان میں سے ایک کو لیڈر بنا دیتے ہیں اور اسے واکی ٹاکی اور اسلحہ دے دیتے ہیں۔ لیڈر کا کام اپنے اپنے علاقوں میں ڈیوٹیاں دینے والوں پر نظر رکھا ہوتا ہے جبکہ پولیس یا رینجرز کی نفری کے لیاری میں داخل ہونے کی صورت میں فوری طور پر اس علاقے کے لیاری گینگ وار کے کمانڈر کو اطلاع دینا ہوتا تھا تاکہ وہ اپنا بندو بست کر لیں۔
اگر لیاری سے باہر کا کوئی شخص آجائے تو اسے باندھ کر گینگ وار کے اس علاقے کے لیڈر کے سامنے پیش کرنا ہوتا تھا اور اگر کوئی بھاگنے کی کوشش کرتے تو اس گولی مارنے کا حکم بھی تھا ۔ٹھٹھہ جانے والے ملزم نے بتایا کہ ان کے سرغنہ تو آرام سے اپنے اپنے علاقوں میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن انھیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ بھی نہیں بولتے جبکہ غریب لڑکوں کو پکڑ لیتے ہیں اورگینگ وار کا اہم ملزم ظاہر کرتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ گینگ وار کے کچھ اہم کارنے بیرون ملک جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔