سعودیہ میں قوانین سخت ہزاروں غیر ملکی زیر حراست ملک بدری کا خطرہ
غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کارروائیوں کے باعث سعودی عرب میں کاروبار، دکانیں اوراسکول بند ہونے لگے، تاجر پریشان
سعودی عرب نے غیر ملکی کارکنوں کو ملک میں بلانے کے قوانین کو سخت کر دیا ہے جس کے تحت غیر قانونی طور پر کام کرنے والے ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکیوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور انھیں ملک بدر کرنے کا خدشہ ہے۔
ملک میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے تارکینِ وطن کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے سعودی عرب میں کاروبار، دکانیں اورا سکول بند ہو رہے ہیں۔ ساحلی شہر جدہ میں تاجروں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جلد ضائع ہونے والی اشیاء خراب ہونا شروع ہو گئی ہیں کیونکہ بندرگاہ پر صرف 5 فیصد مزدور کام پر آتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد غیر ملکی کارکنوں پر انحصار کم کرکے سعودی شہریوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے وزارت داخلہ اور محنت کو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی تین ماہ تک روکنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انھوں نے غیر قانونی تارکین وطن کو ہدایت کی کہ وہ اس دی گئی مہلت کے دوران کفالت اور اقامہ کی قانونی حیثیت بحال کروا لیں۔
ملک میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے تارکینِ وطن کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے سعودی عرب میں کاروبار، دکانیں اورا سکول بند ہو رہے ہیں۔ ساحلی شہر جدہ میں تاجروں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جلد ضائع ہونے والی اشیاء خراب ہونا شروع ہو گئی ہیں کیونکہ بندرگاہ پر صرف 5 فیصد مزدور کام پر آتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد غیر ملکی کارکنوں پر انحصار کم کرکے سعودی شہریوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے وزارت داخلہ اور محنت کو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی تین ماہ تک روکنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انھوں نے غیر قانونی تارکین وطن کو ہدایت کی کہ وہ اس دی گئی مہلت کے دوران کفالت اور اقامہ کی قانونی حیثیت بحال کروا لیں۔