مکی آرتھر نے پی ایس ایل تھری میں نئے ٹیلنٹ کی نشاندہی کردی
شاہین آفریدی، حسین طلعت، آصف علی اورآغا سلمان کوچ کی نظروں میں آ گئے۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پی ایس ایل تھری میں سامنے آنے والے نئے ٹیلنٹ کی نشاندہی کردی۔
پی ایس ایل تھری کے دوسرے ایلیمنیٹر میں کراچی کنگز کی شکست کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کوچ مکی آرتھر نے ایونٹ میں سامنے آنے والے نئے ٹیلنٹ کی نشاندہی کر دی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ شاہین آفریدی کی بولنگ میں کاٹ ہے،نوجوان پیسر2سال اچھی ٹریننگ کریں اور مناسب کوچنگ کی جائے تو اسٹار بولر بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مچل اسٹارک کو کم عمری میں بولنگ کرتے دیکھ کر ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ کیریئر میں کامیابیاں حاصل کرینگے، میں اسی طرٖح کا ٹیلنٹ شاہین آفریدی میں بھی دیکھ رہا ہوں، اسی طرح حسین طلعت مثبت سوچ کے ساتھ جراتمندانہ کرکٹ کھیلتے ہیں، آصف علی نے اپنی پاور ہٹنگ سے متاثر کیا،آغا سلمان بہتر تکنیک کے حامل ہیں،ان بیٹسمینوں کو تھوڑا وقت اور توجہ دی جائے تو آگے چل کر قومی ٹیم کیلیے پرفارم کرسکتے ہیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ کراچی کنگز ہی نہیں پی ایس ایل کی دیگر فرنچائزز نے بھی ایمرجنگ پلیئرز کو مواقع دیے۔ مستقبل کی کھیپ تیار کرنے کیلیے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں۔
کراچی کنگز کی پشاور زلمی سے شکست کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے جوئے ڈینلی اور بابر اعظم نے اچھی بیٹنگ کی،اوپنر مختار احمد کو پہلے کھیلتے نہیں دیکھا، صرف ان کے بارے میں سن رکھا تھا،انھیں کھلانے کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا،دراصل پشاورزلمی نے توقع سے 20رنز زیادہ بنائے۔
آرتھر نے بتایا کہ کراچی نے ابتدائی اوورز میں اچھی بولنگ کی لیکن عثمان شنواری کے اوور میں25رنز پڑتے ہی حریف ٹیم کا پلڑا بھاری ہونا شروع ہوگیا،قذافی اسٹیڈیم کی کنڈیشز میں کھیلتے ہوئے درمیانی اوورز میں رنز روکنے کیلیے روی بوپارہ کے ساتھ شاہد آفریدی اور عماد وسیم بھی ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی لیکن دونوں کی انجریز کی وجہ سے کمبی نیشن اور حکمت عملی متاثر ہوئی۔
پی ایس ایل تھری کے دوسرے ایلیمنیٹر میں کراچی کنگز کی شکست کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کوچ مکی آرتھر نے ایونٹ میں سامنے آنے والے نئے ٹیلنٹ کی نشاندہی کر دی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ شاہین آفریدی کی بولنگ میں کاٹ ہے،نوجوان پیسر2سال اچھی ٹریننگ کریں اور مناسب کوچنگ کی جائے تو اسٹار بولر بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مچل اسٹارک کو کم عمری میں بولنگ کرتے دیکھ کر ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ کیریئر میں کامیابیاں حاصل کرینگے، میں اسی طرٖح کا ٹیلنٹ شاہین آفریدی میں بھی دیکھ رہا ہوں، اسی طرح حسین طلعت مثبت سوچ کے ساتھ جراتمندانہ کرکٹ کھیلتے ہیں، آصف علی نے اپنی پاور ہٹنگ سے متاثر کیا،آغا سلمان بہتر تکنیک کے حامل ہیں،ان بیٹسمینوں کو تھوڑا وقت اور توجہ دی جائے تو آگے چل کر قومی ٹیم کیلیے پرفارم کرسکتے ہیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ کراچی کنگز ہی نہیں پی ایس ایل کی دیگر فرنچائزز نے بھی ایمرجنگ پلیئرز کو مواقع دیے۔ مستقبل کی کھیپ تیار کرنے کیلیے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں۔
کراچی کنگز کی پشاور زلمی سے شکست کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے جوئے ڈینلی اور بابر اعظم نے اچھی بیٹنگ کی،اوپنر مختار احمد کو پہلے کھیلتے نہیں دیکھا، صرف ان کے بارے میں سن رکھا تھا،انھیں کھلانے کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا،دراصل پشاورزلمی نے توقع سے 20رنز زیادہ بنائے۔
آرتھر نے بتایا کہ کراچی نے ابتدائی اوورز میں اچھی بولنگ کی لیکن عثمان شنواری کے اوور میں25رنز پڑتے ہی حریف ٹیم کا پلڑا بھاری ہونا شروع ہوگیا،قذافی اسٹیڈیم کی کنڈیشز میں کھیلتے ہوئے درمیانی اوورز میں رنز روکنے کیلیے روی بوپارہ کے ساتھ شاہد آفریدی اور عماد وسیم بھی ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی لیکن دونوں کی انجریز کی وجہ سے کمبی نیشن اور حکمت عملی متاثر ہوئی۔