کراچی کو سیاسی میدان میں فتح کریں گے فضل الرحمٰن
پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے، اسے کاٹنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، آج سے سندھ جا رہا ہوں، سربراہ جے یو آئی (ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کو سیاسی میدان میں فتح کرنے کی حکمت عملی اپنالی اور آج سے سندھ جا رہا ہوں۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ شب کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کراچی کے تحت مزار قائد سے متصل باغ جناح میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کراچی کے امن کو بحال کریں گے، کراچی کے شہریوں کو امن دیں گے۔ جس طرح ہم پاکستان کو خود مختار دیکھنا چاہتے ، اسی طرح صوبوں کو بھی ان کے وسائل کا مالک دیکھنا چاہتے ہیں۔
فضل الرحمن نے کہا کہ ہم سے بار بار وفاداری کا حلف لیا جا رہا ہے۔ لیکن ہمارے مدرسے ، ہماری داڑھی اور پگڑی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1973 کے آئین کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل آئینی ادارہ ہے۔ 35 سال سے اس کی شقوں پر عمل کیوں نہیں ہو رہا؟۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں داڑھی والوں نے اسلامی ریاست کی بات تو ان کا کیا حال ہوا ، سب نے دیکھا۔ وہ قوتیں پاکستان میں بھی اسی طرح کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایران آج ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ ایرانی صدر سال میں دو مرتبہ بھارت کا دورہ کرتے ہیں۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کے مرکزی امیر اور وفاق المدارس کے صدر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے کہا ہے کہ اسلام اللہ کی عطا کردہ سب سے بڑی نعمت ہے۔ ہر مسلمان کو اس کی نعمت کی قدر اور اپنے مالک کا ہمیشہ شکر ادا کرنا چاہیے۔ جمعیت علمائے اسلام کے لوگوں نے آج یہ اجتماع منعقد کرکے ایک اہم قدم اٹھایا ہے، علماء اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ 70 سال سے قرضے لے کر اور اثاثے بیچ کر بجٹ بنایا جا رہا ہے۔ حکمران خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ایک کروڑ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے۔ کہاں ہیں وہ منصوبے ساز ، جنہوں نے بچوں کو تعلیم کے زیور سے روک کے رکھا ہے۔
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ شہر کراچی ہمیشہ علما اور مذہبی طبقے کا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے بعض قوتوں نے 26 سال پہلے اس شہر میں علما کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا اور ایک لسانی گروپ کے حوالے کر دیا اور اس گروپ نے اس شہر کو تباہ کر دیا۔
صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ آج ملک میں کوئی قوم کی بیٹیوں کو نچا کر انقلاب لانے کی بات کرتا ہے تو دوسرا کفن لہرا کر انقلاب کی بات کر رہا تھا۔ یہ سب قوم کو انتشار میں مبتلا کرنے اور ملک کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔
شاہ اویس نورانی چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر سانحہ بلدیہ ٹاؤن ، سانحہ وکلا ،سانحہ نشترپارک، سانحہ 12 مئی کا فوری طور پر نوٹس لیں اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 2018 کے انتخابات میں کتاب کو ووٹ دیں۔ ایم ایم اے کی حکومت بنی تو بے نظیر بھٹو سمیت تمام مقتولین کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا۔
جلسے سے سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور وفاقی وزیر اکرم خان درانی ، جماعت اسلامی مرکزی نائب امیر اسد اﷲ بھٹو،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد، جمعیت علمائے اسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف ،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امجد خان،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات محمد اسلم غوری، جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے رہنما مولانا عبد الجلیل جان ، مولانا عبدالکریم عابد ، بلوچستان سے جمعیت علمائے اسلام کے رکن قومی اسمبلی محمد عثمان بادینی،جے یو آئی لاڑکانہ کے امیرناصر محمود سومرو،جمعیت علمائے اسلام کے رہنما تاج محمد ناہیوںنے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ شرکا کے ہاتھوں میں جمعیت علمائے اسلام کے کالی اور سفید دھاری والے جھنڈے تھے اور شرکاء انتہائی پرعزم اور پرجوش دکھائی دے رہے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے اعلان کیا کہ یہ کانفرنس صرف کراچی کی ہے اور اسی طرح کی کانفرنس کا انعقاد سندھ کے مزید تین شہروں میں آئندہ تین روز کے دوران مسلسل کیا جا رہا ہے۔ اجتماع کے چاروں اطراف سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے۔ اسلام زندہ باد کانفرنس میں مختلف قرار دادیں منظور کی گئیں۔
کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور سینیٹ کے سابق ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری ، وفاق المدارس کے صدر مولانا عبدالرزاق اسکندر ، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل شاہ اویس نورانی ، سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اکرم خان درانی ، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اﷲ بھٹو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ شب کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کراچی کے تحت مزار قائد سے متصل باغ جناح میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کراچی کے امن کو بحال کریں گے، کراچی کے شہریوں کو امن دیں گے۔ جس طرح ہم پاکستان کو خود مختار دیکھنا چاہتے ، اسی طرح صوبوں کو بھی ان کے وسائل کا مالک دیکھنا چاہتے ہیں۔
فضل الرحمن نے کہا کہ ہم سے بار بار وفاداری کا حلف لیا جا رہا ہے۔ لیکن ہمارے مدرسے ، ہماری داڑھی اور پگڑی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1973 کے آئین کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل آئینی ادارہ ہے۔ 35 سال سے اس کی شقوں پر عمل کیوں نہیں ہو رہا؟۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں داڑھی والوں نے اسلامی ریاست کی بات تو ان کا کیا حال ہوا ، سب نے دیکھا۔ وہ قوتیں پاکستان میں بھی اسی طرح کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایران آج ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ ایرانی صدر سال میں دو مرتبہ بھارت کا دورہ کرتے ہیں۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کے مرکزی امیر اور وفاق المدارس کے صدر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے کہا ہے کہ اسلام اللہ کی عطا کردہ سب سے بڑی نعمت ہے۔ ہر مسلمان کو اس کی نعمت کی قدر اور اپنے مالک کا ہمیشہ شکر ادا کرنا چاہیے۔ جمعیت علمائے اسلام کے لوگوں نے آج یہ اجتماع منعقد کرکے ایک اہم قدم اٹھایا ہے، علماء اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ 70 سال سے قرضے لے کر اور اثاثے بیچ کر بجٹ بنایا جا رہا ہے۔ حکمران خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ایک کروڑ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے۔ کہاں ہیں وہ منصوبے ساز ، جنہوں نے بچوں کو تعلیم کے زیور سے روک کے رکھا ہے۔
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ شہر کراچی ہمیشہ علما اور مذہبی طبقے کا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے بعض قوتوں نے 26 سال پہلے اس شہر میں علما کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا اور ایک لسانی گروپ کے حوالے کر دیا اور اس گروپ نے اس شہر کو تباہ کر دیا۔
صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ آج ملک میں کوئی قوم کی بیٹیوں کو نچا کر انقلاب لانے کی بات کرتا ہے تو دوسرا کفن لہرا کر انقلاب کی بات کر رہا تھا۔ یہ سب قوم کو انتشار میں مبتلا کرنے اور ملک کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔
شاہ اویس نورانی چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر سانحہ بلدیہ ٹاؤن ، سانحہ وکلا ،سانحہ نشترپارک، سانحہ 12 مئی کا فوری طور پر نوٹس لیں اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 2018 کے انتخابات میں کتاب کو ووٹ دیں۔ ایم ایم اے کی حکومت بنی تو بے نظیر بھٹو سمیت تمام مقتولین کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا۔
جلسے سے سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور وفاقی وزیر اکرم خان درانی ، جماعت اسلامی مرکزی نائب امیر اسد اﷲ بھٹو،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد، جمعیت علمائے اسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف ،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امجد خان،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات محمد اسلم غوری، جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے رہنما مولانا عبد الجلیل جان ، مولانا عبدالکریم عابد ، بلوچستان سے جمعیت علمائے اسلام کے رکن قومی اسمبلی محمد عثمان بادینی،جے یو آئی لاڑکانہ کے امیرناصر محمود سومرو،جمعیت علمائے اسلام کے رہنما تاج محمد ناہیوںنے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ شرکا کے ہاتھوں میں جمعیت علمائے اسلام کے کالی اور سفید دھاری والے جھنڈے تھے اور شرکاء انتہائی پرعزم اور پرجوش دکھائی دے رہے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے اعلان کیا کہ یہ کانفرنس صرف کراچی کی ہے اور اسی طرح کی کانفرنس کا انعقاد سندھ کے مزید تین شہروں میں آئندہ تین روز کے دوران مسلسل کیا جا رہا ہے۔ اجتماع کے چاروں اطراف سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے۔ اسلام زندہ باد کانفرنس میں مختلف قرار دادیں منظور کی گئیں۔
کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور سینیٹ کے سابق ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری ، وفاق المدارس کے صدر مولانا عبدالرزاق اسکندر ، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل شاہ اویس نورانی ، سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اکرم خان درانی ، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اﷲ بھٹو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔