پاکستانی ایکسپورٹرز ہماری رعایتوں سے لاعلم ہیں روسی نمائندہ

پاکستان اور روس کے تاجروں اور سرمایہ کاروں میں براہ راست روابط کا فروغ ناگزیر ہے، یوری زوکلوف

روس پاکستانی کینو اور آلو کی بڑی منڈی بن کر ابھر رہا ہے، فوٹو : فائل

ترقی پذیر ملکوں کی مصنوعات پر روس میں ڈیوٹی کی 25فیصد رعایت دی جاتی ہے تاہم پاکستانی ایکسپورٹرز اس رعایت سے موثر انداز میں فائدہ نہیں حاصل کررہے۔

یہ بات روس کے نمائندہ برائے تجارت Yuri M. Kozlov نے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر نومنتخب صدر زبیر احمد ملک سے ملاقات میں کہی۔ اس موقع پر پاک رشیا بزنس کونسل کے چیئرمین فاروق افضال، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نوید جان بلوچ اور پاک روس بزنس کونسل کے ڈائریکٹرز وحید احمد اور فرید احمد بھی موجود تھے۔ روسی نمائندے نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تجارت میں اضافے کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں جن کو بروئے کار لانے کے لیے دونوں ملکوں کے تاجروں اور سرمایہ کاروں میں براہ راست روابط کا فروغ ناگزیر ہے۔

انہوںنے کہا کہ روس میں پاکستانی ٹیکسٹائل، ٹیکسٹائل میڈ اپس، ایگرو بیسڈ مصنوعات، فروٹ بالخصوص کینو اور آم کی بہت طلب ہے روس پاکستانی فوڈ پراسیسنگ اینڈ پیکجنگ، لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری فارمنگ، لیدر اینڈ لیدر پراڈکٹس سرجیکل آلات کی بڑی منڈی بن سکتا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نومنتخب صدر زبیر احمد ملک نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی روس کو پاکستانی مصنوعات کی بڑی منڈی بنانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریگی اس سال روس کو پاکستان کی ممکنہ بڑی منڈی کے طور پر اہمیت دی جائیگی تاہم اس مقصد کے لیے دونوں ملکوں کے نیشنل چیمبرز کے اشتراک سے قائم کردہ پاک روس جوائنٹ بزنس کونسل کو فعال کرنا ہوگا جوائنٹ بزنس کونسل کے ذریعے دونوں ملکوں کے مشترکہ وزارتی کمیشن کے لیے تجاویز مرتب کی جائیں۔




انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی روس میں پاکستانی مصنوعات کی سنگل کنٹری نمائش منعقد کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے اور جلد ہی پاکستانی تاجروں کا اعلیٰ سطح کا وفد ماسکو کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاک روس باہمی تجارت کا حجم 542ملین ڈالر ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے امکانات کے مقابلے میں بہت کم ہے پاکستان اور روس پاور سیکٹر، معدنی وسائل، ہائیڈروالیکٹرک پاور، شپ بلڈنگ، ہائی ٹیک مشینری، انفرااسٹرکچر، ٹرانسپورٹ، آئرن اینڈ اسٹیل، ریلویز اور تعمیرات کے شعبے میں مشترکہ سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ۔

اجلاس میں شریک پاک روز بزنس کونسل کے ڈائریکٹر وحید احمد نے کہا کہ روس پاکستانی کینو اور آلو کی بڑی منڈی بن کر ابھر رہا ہے پاکستان سے 40فیصد کینو روس برآمد کیا جاتا ہے اسی طرح 15سے 20فیصد آلو کی برآمدات بھی روس کو کی جارہی ہے تاہم روس میں پاکستانی پھلوں کی ویلیو ایشین ترقی یافتہ ملکوں کے برابر کی جاتی ہے جس سے بھاری ڈیوٹی کا سامنا ہے۔
Load Next Story