پی ایس ایل کا کراچی فائنل انتظار کی گھڑیاں ختم

روشنیوں کے شہر میں کرکٹ کی رونقیں لوٹ آئیں۔

روشنیوں کے شہر میں کرکٹ کی رونقیں لوٹ آئیں۔فوٹو: فائل

پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کا فائنل آج نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم پر پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ہوگا، دونوں سابق چیمپئنز کے درمیان ٹاکرے کی فاتح سائیڈ ٹرافی دوسری بار اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

اسلام آباد نے ابتدائی ایڈیشن جیتا توگزشتہ برس لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں فائنل میں پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست سے دوچار کرکے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، اس بار انھیں اعزاز کے دفاع کا چیلنج درپیش ہے۔

کراچی کنگز کے پی ایس ایل تھری میں سفر تمام ہونے کے باوجود فائنل میچ کیلئے عوام کا جوش و خروش عروج پر ہے، کرکٹرز کی تصاویر اور خیرمقدمی بینرز نے نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کو رنگین بنا دیا ہے۔

لاہور سے روانہ ہونے والے پشاور زلمی کے پلیئرز نے شہرقائد میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، اس میچ کا کراچی میں انعقاد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلئے بہت اہم ہے، کراچی میں ویسٹ انڈین ٹیم بھی آئندہ ماہ 3 میچز کھیلنے کیلئے آئے گی، یہ 9 برس بعد کسی بھی ٹیسٹ اسٹیٹس کی حامل ٹیم کا پہلا کراچی میں میچ ہوگا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن کے نصف میچز ملک میں منعقد کرانے کا اعلان بھی کیا ہے، بورڈ چیف نجم سیٹھی اس حوالے سے پرعزم ہیں۔

تاریخی گراؤنڈ میں آخری مرتبہ فروری2009ء میں غیر ملکی کھلاڑی ایکشن میں نظر آئے تھے جب پاکستان اور سری لنکاکے درمیان ٹیسٹ کھیلا گیا تھا، پی ایس ایل کے ابتدائی2 ایڈیشنز کے فائنل میچ دبئی اور لاہور میں ہوئے تھے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ کا کوئی میچ اور وہ بھی فائنل کھیلا جا رہا ہے، اگرچہ کراچی کنگز کی ٹیم مقابلے سے باہر ہوچکی لیکن شہر میں جوش و خروش واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، شہر کی ہر چھوٹی بڑی مارکیٹ میں پی ایس ایل کی ٹی شرٹس فروخت زور وشور سے جاری ہے، پاکستان سپر لیگ کی6 ٹیموں میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کی تصاویر کو خیرمقدمی بینرز کے ساتھ شہر کی دیواروں پر سجایا گیا ہے، یہ رونق نیشنل اسٹیڈیم جانے والی سڑک پر زیادہ دیکھی جا سکتی ہے۔

حکام کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم میں32 ہزار سے زائد تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ شائقین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فائنل کے ٹکٹ صرف 2 روز میں فروخت ہوگئے، نیشنل اسٹیڈیم 1987 اور1996 میں کھیلے جانے والے کرکٹ ورلڈکپ میچزکا بھی میزبان بن چکا، جب شائقین کو سرویون رچرڈز اور برائن لارا جیسے عظیم بیٹسمینوں کو کھیلتے دیکھنے کا موقع ملا۔

اسٹیڈیم کی تزئین وآرائش جاری جبکہ دونوں پچز اور گراؤنڈ کو بھی بہتر بنایا گیا ہے، یہاں کے انکلوژر حنیف محمد، وسیم باری، عمران خان اور وسیم اکرم سمیت پاکستان کے مایہ ناز کرکٹرز سے منسوب کیے گئے ہیں، اسٹیڈیم میں دیگر انتظامات کے ساتھ محکمہ صحت کی جانب سے موبائل ڈسپنسریاں بھی قائم کر دی گئیں۔


دفاعی چیمپئن پشاورزلمی کے اسکواڈ میںکپتان ڈیرن سیمی کے علاوہ کامران اکمل، آندرے فلیچر، محمد حفیظ، سعد نسیم، لیام ڈاؤسن، کرس جورڈن، حسن علی،وہاب ریاض،عمید آصف اور ثمین گل کے ساتھ ریزروز میں موجود رکی ویسلز، خوشدل شاہ، تیمور سلطان، خالد عثمان اور محمد اصغر بھی کراچی پہنچے ہیں۔

دوسری فائنلسٹ ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی بھی کراچی پہنچ گئے، انجرڈ کپتان مصباح الحق تو ایک ماہ کیلئے کرکٹ سے دور رہنے پر مجبور ہیں،جے پی ڈومنی قیادت کریں گے، اسلام آباد یونائیٹڈ کا میڈیا پارٹنر روزنامہ ایکسپریس اور ٹریبیون ہے، ٹیم نے حالیہ ایڈیشن میں حسین طلعت اور آصف علی نے عمدہ کارکردگی سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے، محمد سمیع بھی بھرپور ردھم میں ہیں، اسی طرح لیوک رونکی بھی زبردست فارم میں ہیں۔

پشاور زلمی کے کپتان ویسٹ انڈین اسٹار ڈیرن سیمی پاکستانی شائقین میں خاصے مشہور ہیں، انھوں نے گزشتہ برس فائنل میں کامیابی سمیٹی تھی اور وہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹرز کی واپسی میں پیش پیش ہیں، ڈیرن سیمی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان وہ مقام ہے جہاں سے میرا گہرا ناطہ ہے اور میں یہاں پر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحال کی کوششوں کا حصہ بنائے جانے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔

سابق قومی کپتان شاہد آفریدی بھی کراچی میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی پر خوشی سے نہال ہیں، انھوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ یقینی طور پر اتوار کو فائنل سے خاصے محظوظ ہوں گے، میں اس موقع پر بے انتہا خوشی محسوس کررہا ہوں، تیسرے ایڈیشن کے ابتدائی 31میچز دبئی اور شارجہ میں منعقد کیے گئے جس کے بعد ایونٹ لاہور منتقل ہو گیا جہاں دو ایلمنیٹیرز سے نکل کر پشاور زلمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہی جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے پہلے کوالیفائر میں کراچی کو مات دے کر براہ راست کراچی کا ٹکٹ کٹوالیا تھا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے بطور مینٹور وابستہ سابق ویسٹ انڈین بیٹسمین ویون رچرڈز بھی پی ایس ایل فائنل سے قبل بطور خاص اہلخانہ سمیت کراچی پہنچے تاہم ان کا یہ نجی دورہ دو یوم کا رہا، وہ ہفتے کو دبئی واپس چلے گئے، تاہم میڈیا سے گفتگو میں رچرڈز کا کہنا تھا کہ آخری مرتبہ جب میں یہاں آیا تو بہت اچھا وقت گزرا تھا میرے خیال میں وہ سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ کا میچ تھا اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی سے میری بہترین یادیں وابستہ ہیں۔

یاد رہے کہ ویون رچرڈز آخری مرتبہ 1987 میں کراچی آئے تھے، انھوں نے کہا کہ کراچی میں دوبارہ آکربہت اچھا لگ رہا ہے، پی ایس ایل بہت بہتر ہورہی ہے، دو میچز کا پاکستان میں انعقاد نیک شگون ہے۔

ویون رچرڈز نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کیلئے پی ایس ایل ایک اچھا پلیٹ فارم ہے، میرا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ پاکستان میں خداداد صلاحیت کے حامل کرکٹرز ہیں اورجب باقاعدگی سے یہاں کرکٹ کھیلتی جاتی رہی تو اسٹیڈیم میں شائقین کی مزید تعداد بڑھے گی اور پاکستانی ٹیم میں مزید اسٹارز سامنے آئیں گے۔

 
Load Next Story