عدالتی معاونین بھی ججوں کے اوپن ٹرائل کے حامی
کھلی سماعت سے نہ صرف لوگ الزام کی نوعیت کے بارے میں بہترطورپر جان سکیں گے، منیر اے ملک ایڈووکیٹ
KARACHI:
وفاقی حکومت کے بعد عدالتی معاونین مقرر کیے گئے 2 سنیئرقانون دانوں نے بھی ہائیکورٹس کے 2ججوں کی سپریم جوڈیشل کونسل میں مس کنڈکٹ کے الزامات کی کھلی سماعت سے متعلق استدعا کی تائید کی ہے۔
منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے تحریری طورپراپنی رائے دیتے کہاکہ ان کیمرہ سماعت کے مقابلے میں اوپن ٹرائل سے عدالتی نظام پر اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک جج کی ساکھ پرسوالیہ ہو تو شہریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ معاملے کے بارے میں جانیں اور کھلی سماعت سے یہ یقینی بنایاجاسکے گاکہ یہ عمل دیانتدارانہ ہوگا،کھلی سماعت سے نہ صرف لوگ الزام کی نوعیت کے بارے میں بہترطورپر جان سکیں گے بلکہ یہ بھی واضح ہوگاکہ عدلیہ اپنے ارکان سے کس طرح نمٹتی ہے۔
انضباطی کارروائی کو خفیہ رکھنے سے یہ تاثرملتاہے کہ ججوں خصوصی طرزعمل سے فائدہ اٹھارہے ہیں، بندکمرہ سماعت سے غلط خبریں چلتی ہیں اور رازداری اور انضباطی کارروائی کے نظام کی ساکھ متاثرہوتی ہے۔
وفاقی حکومت کے بعد عدالتی معاونین مقرر کیے گئے 2 سنیئرقانون دانوں نے بھی ہائیکورٹس کے 2ججوں کی سپریم جوڈیشل کونسل میں مس کنڈکٹ کے الزامات کی کھلی سماعت سے متعلق استدعا کی تائید کی ہے۔
منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے تحریری طورپراپنی رائے دیتے کہاکہ ان کیمرہ سماعت کے مقابلے میں اوپن ٹرائل سے عدالتی نظام پر اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک جج کی ساکھ پرسوالیہ ہو تو شہریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ معاملے کے بارے میں جانیں اور کھلی سماعت سے یہ یقینی بنایاجاسکے گاکہ یہ عمل دیانتدارانہ ہوگا،کھلی سماعت سے نہ صرف لوگ الزام کی نوعیت کے بارے میں بہترطورپر جان سکیں گے بلکہ یہ بھی واضح ہوگاکہ عدلیہ اپنے ارکان سے کس طرح نمٹتی ہے۔
انضباطی کارروائی کو خفیہ رکھنے سے یہ تاثرملتاہے کہ ججوں خصوصی طرزعمل سے فائدہ اٹھارہے ہیں، بندکمرہ سماعت سے غلط خبریں چلتی ہیں اور رازداری اور انضباطی کارروائی کے نظام کی ساکھ متاثرہوتی ہے۔