گھروں میں رنگ برنگی مچھلیاں پالنے کا رجحان بڑھنے لگا
خوبصورت رنگین مچھلیاں ہرایک کولبھاتی ہیں،ایکوریم بازارمیں بیرون ملک سے منگوائی گئی مچھلیوںکی افزائش اور فروخت جاری
لاہور:
رنگین مچھلیاں ہر عمر کے افراد کو اچھی لگتی ہیں،کراچی کے گھروں میں مچھلیاں پالنے کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے جس سے مچھلیوں کی افزائش اور فروخت کے کاروبار کو بھی فروغ مل رہا ہے۔
شریف آباد میں شہر کا پہلا ایکوریم بازار لگ گیا جہاں ایک درجن سے زاید دکانوں پر دنیا کے مختلف ملکوں سے درآمد کی جانے والی مچھلیوں کی افزائش اور فروخت کی جارہی ہے بازار میں مچھلیوں کے علاوہ ایکوریم، مچھلیوں کی خوراک، ایکوریم کے پودے، مٹی اور پتھر سے بنے ہوئے گھر اور دیگر مجسمے، سجاوٹ کا سامان، پانی میں تازہ آکسیجن مہیا کرنے والی موٹریں اور دیگر سامان فروخت کیا جاتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق مچھلیاں پالنے کے شوقین افراد شہر کے مختلف علاقوں سے یہاں آتے ہیں سب سے زیادہ فروخت اتوار کے روز ہوتی ہے بازار میں 100 سے زائد اقسام کی مچھلیاں فروخت کی جاتی ہیں جن میں زیادہ تر درآمدی مچھلیاں شامل ہیں ان مچھلیوں کی قیمت 400 روپے سے لے کر 10ہزار روپے فی جوڑا تک ہوتی ہے مچھلیوں سے متعلق بچوں کی مشہور اینیمیٹڈ فلم کے کردار نیمو اور ڈوری کی نسل کی اصل مچھلیاں بھی اس بازار میں فروخت کی جارہی ہیں۔
نیمو کا ننھا جوڑا 4000 روپے جبکہ ڈوری کا جوڑا 8سے 10ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے بازار میں فروخت کی جانے والی دیگر مشہور اقسام میں 1200 روپے کی ببل کریپ، ایک ہزار روپے کی ریڈ کیپ، 800 روپے کی کارپ، 1500روپے کی لائن ہیڈ کے علاوہ مختلف سائز اور نسل کی شارک مچھلیاں، فلاور ہورن، اروانہ، بٹرفلائی کوئی فش،گولڈ فش اور اینجل جیسی منفرد اور خوبصورت مچھلیاں فروخت کی جاتی ہیں۔
بازار میں زیادہ تر تھوک نرخ پر مچھلیاں فروخت کی جاتی ہیں درآمد شدہ چھوٹی مچھلیاں اور مقامی سطح پر پائی جانے والی مچھلیاں درجن کے حساب سے فروخت کی جاتی ہیں ٹھیلوں پر مچھلیاں فروخت کرنے والے اسی بازار سے مچھلیاں خرید کر خوردہ سطح پر 5 گنا زاید قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
ایکوریم سے زیادہ اندر رکھے گئے سجاوٹی سامان اور اشیا پر رقم خرچ ہوتی ہے
ایکوریم سے زیادہ ایکوریم میں سجاوٹ کے سامان پر پیسہ خرچ کیا جاتا ہے ایکوریم میں رکھنے کے لیے مٹی اور پتھر کے مجسمے اور آرائشی اشیا مقامی سطح پر تیار کرنے کے ساتھ درآمد بھی کی جاتی ہیں، ایکوریم میں ماربل کی چپس بچھائی جاتی ہے جس پر سمندری پودوں سے مشابہہ پلاسٹک کے پودے لگائے جاتے ہیں جو قدرتی ماحول مہیا کرتے ہیں۔
مچھلیوں کی افزائش کے لیے سمندری پتھر بھی ایکوریم میں رکھے جاتے ہیں،آرائشی اشیا کی قیمت بھی بناوٹ اور حجم کے لحاظ سے وصول کی جاتی ہے عموماً اوسط سائز کے آرائشی پتھر، مٹی اور پلاسٹر آف پیرس سے تیار مجسموں کی قیمت 400 سے 700روپے تک وصول کی جاتی ہے،درآمد شدہ سجاوٹی مجسمے 1000سے 2000 روپے تک فروخت کیے جاتے ہیں۔
کے ایم سی کادکانداروں کوفٹ پاتھوں سے ایکوریم ہٹانے کا حکم
شریف آباد میں مچھلیوں کے بازار کے دکانداروں کو بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے کی جانب سے بے جا ہراساں کیا جارہا ہے اتوار کے روز علاقہ پولیس بھی چائے پانی وصول کرتی ہے،کے ایم سی کی جانب سے حال ہی میں دکانداروں کو نوٹس دیے گئے ہیں اور انھیں دکانوں کے باہر رکھے ایکوریم نہ ہٹانے کی صورت میں تجاوزات کے نام پر ایکوریم اٹھائے جانے کی وارننگ دی ہے۔
دکانداروں کے مطابق مچھلیوں کی فروخت سے صحت مند سرگرمی کو فروغ ملتا ہے رنگ برنگی مچھلیوں کو تیرتا دیکھ کر پریشانی اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے اسی لیے بہت سے ڈاکٹر بھی گھروں میں ایکوریم رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں کے ایم سی کی جانب سے دکانداروں کو ہراساں کیے جانے کی وجہ سے کاروبار متاثر ہورہا ہے دکانداروں کے مطابق فٹ پاتھ پر رکھے ہوئے ایکوریم سے پیدل چلنے والوں یا ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل نہیں پڑتا۔
مچھلیاں پالنے کیلیے مقامی سطح پرجدید طرزکے ایکوریم تیار
مچھلیاں پالنے کے لیے مقامی سطح پر جدید طرز کے ایکوریم تیار کیے جارہے ہیں ایکوریم کے سائز ایک فٹ سے شروع ہوکر 10سے 15 فٹ تک ہوتے ہیں زیادہ تر 2 سے 2 فٹ کے ایکوریم فروخت کیے جاتے ہیں جن میں ایکوریم اور اس کے سامان کی قیمت 4 سے 5 ہزار روپے تک ہوتی ہے شریف آباد کے بازار میں سی ورلڈ ایکوریم بھی فروخت کیے جارہے ہیں جو ہوبہو گہرے سمندر کی عکاسی کرتے ہیں۔
نیلے رنگ کے پس منظرکے لیے الٹراوائیلٹ لائٹ اور ایل ای ڈی نصب ہوتی ہیں سی ورلڈ کا سیٹ اپ لاکھوں روپے میں تیار ہوتا ہے جس میں مہنگی مچھلیاں رکھی جاتی ہیں بازار میں مچھلیوں کی مختلف اقسام کی خوراک بھی فروخت کی جاتی ہیں، عموماً 200سے 250روپے کی خوراک سے 15سے 20 مچھلیوں کے لیے ایک ماہ کی ضرورت پوری کی جاتی ہے، گوشت خور مچھلیوں کو مرغی اور گائے کی کلیجی بھی کھلائی جاتی ہے جس سے وہ تیزی سے بڑی ہوتی ہیں۔
دکانداروں کے مطابق مچھلیوں کی فروخت کا کاروبار منافع بخش ہے شریف آباد کے بازار میں ہول سیلرز اور امپورٹرز کی آمد سے کاروبار کو چار چاند لگ گئے ہیں اور اب شہر میں ایک جگہ پر سب سے زیادہ دکانوں کا بازار بن چکا ہے۔
رنگین مچھلیاں ہر عمر کے افراد کو اچھی لگتی ہیں،کراچی کے گھروں میں مچھلیاں پالنے کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے جس سے مچھلیوں کی افزائش اور فروخت کے کاروبار کو بھی فروغ مل رہا ہے۔
شریف آباد میں شہر کا پہلا ایکوریم بازار لگ گیا جہاں ایک درجن سے زاید دکانوں پر دنیا کے مختلف ملکوں سے درآمد کی جانے والی مچھلیوں کی افزائش اور فروخت کی جارہی ہے بازار میں مچھلیوں کے علاوہ ایکوریم، مچھلیوں کی خوراک، ایکوریم کے پودے، مٹی اور پتھر سے بنے ہوئے گھر اور دیگر مجسمے، سجاوٹ کا سامان، پانی میں تازہ آکسیجن مہیا کرنے والی موٹریں اور دیگر سامان فروخت کیا جاتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق مچھلیاں پالنے کے شوقین افراد شہر کے مختلف علاقوں سے یہاں آتے ہیں سب سے زیادہ فروخت اتوار کے روز ہوتی ہے بازار میں 100 سے زائد اقسام کی مچھلیاں فروخت کی جاتی ہیں جن میں زیادہ تر درآمدی مچھلیاں شامل ہیں ان مچھلیوں کی قیمت 400 روپے سے لے کر 10ہزار روپے فی جوڑا تک ہوتی ہے مچھلیوں سے متعلق بچوں کی مشہور اینیمیٹڈ فلم کے کردار نیمو اور ڈوری کی نسل کی اصل مچھلیاں بھی اس بازار میں فروخت کی جارہی ہیں۔
نیمو کا ننھا جوڑا 4000 روپے جبکہ ڈوری کا جوڑا 8سے 10ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے بازار میں فروخت کی جانے والی دیگر مشہور اقسام میں 1200 روپے کی ببل کریپ، ایک ہزار روپے کی ریڈ کیپ، 800 روپے کی کارپ، 1500روپے کی لائن ہیڈ کے علاوہ مختلف سائز اور نسل کی شارک مچھلیاں، فلاور ہورن، اروانہ، بٹرفلائی کوئی فش،گولڈ فش اور اینجل جیسی منفرد اور خوبصورت مچھلیاں فروخت کی جاتی ہیں۔
بازار میں زیادہ تر تھوک نرخ پر مچھلیاں فروخت کی جاتی ہیں درآمد شدہ چھوٹی مچھلیاں اور مقامی سطح پر پائی جانے والی مچھلیاں درجن کے حساب سے فروخت کی جاتی ہیں ٹھیلوں پر مچھلیاں فروخت کرنے والے اسی بازار سے مچھلیاں خرید کر خوردہ سطح پر 5 گنا زاید قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
ایکوریم سے زیادہ اندر رکھے گئے سجاوٹی سامان اور اشیا پر رقم خرچ ہوتی ہے
ایکوریم سے زیادہ ایکوریم میں سجاوٹ کے سامان پر پیسہ خرچ کیا جاتا ہے ایکوریم میں رکھنے کے لیے مٹی اور پتھر کے مجسمے اور آرائشی اشیا مقامی سطح پر تیار کرنے کے ساتھ درآمد بھی کی جاتی ہیں، ایکوریم میں ماربل کی چپس بچھائی جاتی ہے جس پر سمندری پودوں سے مشابہہ پلاسٹک کے پودے لگائے جاتے ہیں جو قدرتی ماحول مہیا کرتے ہیں۔
مچھلیوں کی افزائش کے لیے سمندری پتھر بھی ایکوریم میں رکھے جاتے ہیں،آرائشی اشیا کی قیمت بھی بناوٹ اور حجم کے لحاظ سے وصول کی جاتی ہے عموماً اوسط سائز کے آرائشی پتھر، مٹی اور پلاسٹر آف پیرس سے تیار مجسموں کی قیمت 400 سے 700روپے تک وصول کی جاتی ہے،درآمد شدہ سجاوٹی مجسمے 1000سے 2000 روپے تک فروخت کیے جاتے ہیں۔
کے ایم سی کادکانداروں کوفٹ پاتھوں سے ایکوریم ہٹانے کا حکم
شریف آباد میں مچھلیوں کے بازار کے دکانداروں کو بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے کی جانب سے بے جا ہراساں کیا جارہا ہے اتوار کے روز علاقہ پولیس بھی چائے پانی وصول کرتی ہے،کے ایم سی کی جانب سے حال ہی میں دکانداروں کو نوٹس دیے گئے ہیں اور انھیں دکانوں کے باہر رکھے ایکوریم نہ ہٹانے کی صورت میں تجاوزات کے نام پر ایکوریم اٹھائے جانے کی وارننگ دی ہے۔
دکانداروں کے مطابق مچھلیوں کی فروخت سے صحت مند سرگرمی کو فروغ ملتا ہے رنگ برنگی مچھلیوں کو تیرتا دیکھ کر پریشانی اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے اسی لیے بہت سے ڈاکٹر بھی گھروں میں ایکوریم رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں کے ایم سی کی جانب سے دکانداروں کو ہراساں کیے جانے کی وجہ سے کاروبار متاثر ہورہا ہے دکانداروں کے مطابق فٹ پاتھ پر رکھے ہوئے ایکوریم سے پیدل چلنے والوں یا ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل نہیں پڑتا۔
مچھلیاں پالنے کیلیے مقامی سطح پرجدید طرزکے ایکوریم تیار
مچھلیاں پالنے کے لیے مقامی سطح پر جدید طرز کے ایکوریم تیار کیے جارہے ہیں ایکوریم کے سائز ایک فٹ سے شروع ہوکر 10سے 15 فٹ تک ہوتے ہیں زیادہ تر 2 سے 2 فٹ کے ایکوریم فروخت کیے جاتے ہیں جن میں ایکوریم اور اس کے سامان کی قیمت 4 سے 5 ہزار روپے تک ہوتی ہے شریف آباد کے بازار میں سی ورلڈ ایکوریم بھی فروخت کیے جارہے ہیں جو ہوبہو گہرے سمندر کی عکاسی کرتے ہیں۔
نیلے رنگ کے پس منظرکے لیے الٹراوائیلٹ لائٹ اور ایل ای ڈی نصب ہوتی ہیں سی ورلڈ کا سیٹ اپ لاکھوں روپے میں تیار ہوتا ہے جس میں مہنگی مچھلیاں رکھی جاتی ہیں بازار میں مچھلیوں کی مختلف اقسام کی خوراک بھی فروخت کی جاتی ہیں، عموماً 200سے 250روپے کی خوراک سے 15سے 20 مچھلیوں کے لیے ایک ماہ کی ضرورت پوری کی جاتی ہے، گوشت خور مچھلیوں کو مرغی اور گائے کی کلیجی بھی کھلائی جاتی ہے جس سے وہ تیزی سے بڑی ہوتی ہیں۔
دکانداروں کے مطابق مچھلیوں کی فروخت کا کاروبار منافع بخش ہے شریف آباد کے بازار میں ہول سیلرز اور امپورٹرز کی آمد سے کاروبار کو چار چاند لگ گئے ہیں اور اب شہر میں ایک جگہ پر سب سے زیادہ دکانوں کا بازار بن چکا ہے۔