بھارتی سپریم کورٹ کا نکاح حلالہ اور ایک سے زائد شادیوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ

عدالت عظمیٰ نے معاملہ آئینی بنچ کو بھجواتے ہوئے مرکزی حکومت اور لاء کمیشن سے جواب طلب کرلیا

عدالت نے معاملہ آئینی بنچ کو بھجواتے ہوئے مرکزی حکومت اور لاء کمیشن سے جواب طلب کرلیا فوٹو:فائل

بھارتی سپریم کورٹ نے تین طلاق کے بعد نکاح حلالہ اور ایک سے زائد شادیوں کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے معاملہ آئینی بنچ کو بھجواتے ہوئے مرکزی حکومت اور لاء کمیشن سے جواب طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس بھارت دیپک مشرا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نکاح حلالہ اور کثرت ازواج کے خلاف دائر کردہ متفرق درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ تین طلاق پر پابندی لگانے والے سپریم کورٹ کے بنچ نے ان دونوں معاملات کی قانونی حیثیت بھی طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ساتھ 3 طلاقیں غیر قانونی قرار


درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ ان دونوں طریقوں سے صنفی مساوات اور انصاف کی خلاف ورزی ہوتی ہے، ایک سے زائد شادیوں کا رواج جدید دور کے انسانی حقوق کے خلاف ہے اور مذہب کا لازمی جز نہیں۔ اسلام میں مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے جب کہ نکاح حلالہ کا مطلب ہے کہ عورت کو طلاق کے بعد سابقہ شوہر سے دوبارہ شادی کرنے کے لیے پہلے کسی اور شخص سے شادی اور طلاق لینی ہوگی۔

گزشتہ سال اگست میں بھارتی سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے ایک اہم مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے مسلمانوں میں طلاقِ ثلاثہ یعنی ایک نشست میں تین طلاقوں کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ اس وقت بھارتی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ باقی دونوں معاملات نکاح حلالہ اور ایک سے زائد شادیوں کا بھی فیصلہ سنایا جائے تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی ٹی 20 میچ نہیں کہ ایک گیند پر تین وکٹیں لی جائیں۔

پانچ میں سے تین ججز نے طلاقِ ثلاثہ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا تھا جبکہ دو ججز کی رائے اس سے مختلف تھی۔ جسٹس روہنتن نریمان، ادے للیت اور جوزف کیورائین نے طلاقِ ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ دوسری جانب جسٹس عبدالنظیر اور چیف جسٹس جے ایس کھیہر نے طلاقِ ثلاثہ کے حق میں اپنا سابقہ فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
Load Next Story