نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی اسے اچھائی کا خوب بدلہ مل گیا
دنیا بھر میں اس واسطے وہ ’’سلیپ واکنگ آرٹسٹ‘‘ کے نام سے دنیا میں مشہور ہو گیا۔
ایک سٹور میں شاپنگ کرنے والے شخص کا بٹوہ گم گیا تو خاتون نے اجنبی کو ادھار دے دیا۔ وہ آدمی کون تھا اور اس نے بدلہ کیسے چکایا؟ یہ داستان جان کر آپ بھی کسی کی مدد کرنے سے ذرا بھی نہیں ہچکچائیں گے ضرورت کے وقت کسی کے کام آنا اچھی بات ہے لیکن برطانوی خاتون پامیلا فلپ کو اندازہ نہیں تھا کہ کسی اجنبی کے ساتھ کی جانے والی اچھائی کا بدلہ اس قدر خوبصورت بھی ہو سکتا ہے۔
چند ماہ قبل کی بات ہے کہ پامیلا لیور پول سٹریٹ پر واقع ٹیسکو شاپنگ مال میں خریداری کرنے گئی۔ جب وہ بل کی ادائیگی کے لیے قطار میں کھڑی تھی تو اس کے آگے کھڑا شخص اچانک اپنا سامان وہیں چھوڑ کر چل کھڑا ہوا۔ جب پامیا نے حیرت زدہ ہو کر جاتے شخص کی توجہ دلائی کہ وہ اپنا سامان وہیں بھول کر جا رہاہے، تو اجنبی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا '' میں اپنا بٹوہ گھر بھول آیا ہوں۔اس لیے خریداری نہیں کر سکتا۔''
پامیلا نے فوری طور مدد کی پیشکش کی اور اس گاہک کا بائیس پاؤنڈ( تقریباً 3580 پاکستانی روپے ) کا بل ادا کر دیا۔ افسردہ گاہک اس مہربانی پر بہت خوش ہوا اور پامیلا سے اصرار کیا کہ وہ اپنا پتا دے تاکہ وہ بعدازاں اسے رقم لوٹا سکے۔ پامیلا نے وضاحت کی کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں لیکن اجنبی شخص کے اصرار پر اسے اپنا پتا دے ڈالا۔
وہ اس واقعہ کو بھلا کر اپنی زندگی میں مگن ہو گئی۔ پھر ایک دن اچانک وہ حیرت انگیز تحفہ موصول ہو گیا کہ جس کی توقع خواب میں بھی نہیں کر رہی تھی۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پامیلا نے بتایا کہ اسے ڈاک کے ذریعے ایک ڈبہ موصول ہوا جس میں 22 پاؤنڈکا چیک تھا، اور اس کے ساتھ ایک نایاب پینٹنگ بھی تھی۔
یہ پینٹنگ مشہور آرٹسٹ لی ہیڈ ون ( Lee Hadwin)کا شاہکار تھی اور اس کی قیمت 8 ہزار پاؤنڈ (تقریبا ً 13 لاکھ پاکستانی روپے ) تھی۔ مزید حیرت انگیز بات یہ کہ پینٹنگ آرٹسٹ لی ہیڈ ون نے خود اسے ارسال کی تھی... کیونکہ جس شخص کی اس نے شاپنگ مال میں مدد کی تھی وہ دراصل لی ہیڈ ون ہی تھا۔
پامیلا کو اس وقت ایک اور بڑا سرپرائز ملا جب اسے پتا چلا کہ لی ہیڈ ون دنیا کا وہ منفرد ترین آرٹسٹ ہے جس نے کبھی بھی جاگتے ہوئے تصویر نہیں بنائی۔ وہ نیند کے دوران چلنے پھرنے کے علاوہ کام کرنے کے عارضے میں بھی مبتلا ہے۔ اسی لیے وہ اپنے تمام فن پارے نیند میں ہی تخلیق کرتا ہے۔ دنیا بھر میں اس واسطے وہ ''سلیپ واکنگ آرٹسٹ'' کے نام سے دنیا میں مشہور ہو گیا۔ اس کے فن پاروں کے مداحوں میں دنیا کی مشہور شخصیات شامل ہیں، جن میں امریکی صدر امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔
چند ماہ قبل کی بات ہے کہ پامیلا لیور پول سٹریٹ پر واقع ٹیسکو شاپنگ مال میں خریداری کرنے گئی۔ جب وہ بل کی ادائیگی کے لیے قطار میں کھڑی تھی تو اس کے آگے کھڑا شخص اچانک اپنا سامان وہیں چھوڑ کر چل کھڑا ہوا۔ جب پامیا نے حیرت زدہ ہو کر جاتے شخص کی توجہ دلائی کہ وہ اپنا سامان وہیں بھول کر جا رہاہے، تو اجنبی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا '' میں اپنا بٹوہ گھر بھول آیا ہوں۔اس لیے خریداری نہیں کر سکتا۔''
پامیلا نے فوری طور مدد کی پیشکش کی اور اس گاہک کا بائیس پاؤنڈ( تقریباً 3580 پاکستانی روپے ) کا بل ادا کر دیا۔ افسردہ گاہک اس مہربانی پر بہت خوش ہوا اور پامیلا سے اصرار کیا کہ وہ اپنا پتا دے تاکہ وہ بعدازاں اسے رقم لوٹا سکے۔ پامیلا نے وضاحت کی کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں لیکن اجنبی شخص کے اصرار پر اسے اپنا پتا دے ڈالا۔
وہ اس واقعہ کو بھلا کر اپنی زندگی میں مگن ہو گئی۔ پھر ایک دن اچانک وہ حیرت انگیز تحفہ موصول ہو گیا کہ جس کی توقع خواب میں بھی نہیں کر رہی تھی۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پامیلا نے بتایا کہ اسے ڈاک کے ذریعے ایک ڈبہ موصول ہوا جس میں 22 پاؤنڈکا چیک تھا، اور اس کے ساتھ ایک نایاب پینٹنگ بھی تھی۔
یہ پینٹنگ مشہور آرٹسٹ لی ہیڈ ون ( Lee Hadwin)کا شاہکار تھی اور اس کی قیمت 8 ہزار پاؤنڈ (تقریبا ً 13 لاکھ پاکستانی روپے ) تھی۔ مزید حیرت انگیز بات یہ کہ پینٹنگ آرٹسٹ لی ہیڈ ون نے خود اسے ارسال کی تھی... کیونکہ جس شخص کی اس نے شاپنگ مال میں مدد کی تھی وہ دراصل لی ہیڈ ون ہی تھا۔
پامیلا کو اس وقت ایک اور بڑا سرپرائز ملا جب اسے پتا چلا کہ لی ہیڈ ون دنیا کا وہ منفرد ترین آرٹسٹ ہے جس نے کبھی بھی جاگتے ہوئے تصویر نہیں بنائی۔ وہ نیند کے دوران چلنے پھرنے کے علاوہ کام کرنے کے عارضے میں بھی مبتلا ہے۔ اسی لیے وہ اپنے تمام فن پارے نیند میں ہی تخلیق کرتا ہے۔ دنیا بھر میں اس واسطے وہ ''سلیپ واکنگ آرٹسٹ'' کے نام سے دنیا میں مشہور ہو گیا۔ اس کے فن پاروں کے مداحوں میں دنیا کی مشہور شخصیات شامل ہیں، جن میں امریکی صدر امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔