وزیراعظم کے دورہ چین میں ایف ٹی اے ٹو پر دستخط کا امکان رد

حکومت کوجلدی نہیں،ٹیرف لائنزپرشراکت داروں سے مشاورت جاری ہے،وفاقی وزیر تجارت

صنعتکاروں کے مطالبے اورایف بی آردباؤپرڈیوٹی فری رسائی محدودکرنے پرغورہورہا ہے،ذرائع۔ فوٹو:فائل

وفاقی حکومت نے آزادتجارتی معاہدہ ٹوکے تحت چین کے لیے ٹیرف لائنز 75 فیصد سے کم کرکے 60فیصد کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔

وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایاکہ پاکستان اور چین کے درمیان ایف ٹی اے ٹو پر3 سال سے مذاکرات جاری ہیں تاہم اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے اور وزارت تجارت نے چین کو75فیصد اشیا پر ڈیوٹی فری رسائی دینے کی تجویز پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ایف بی آر کے دباؤپر وزارت تجارت 60فیصد اشیا پر چین کو ڈیوٹی فری رسائی دینے کی تجویز کا جائزہ لے رہی ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیاگیااور مختلف شراکت داروں کے ساتھ مشاورتی عمل جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق نئی تجویز کے تحت پاکستان کی جانب سے چین کو 7ہزار 200 ٹیرف لائنز میں سے 3 ہزار 900 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی فری رسائی دی جائے گی جبکہ اس سے قبل 5ہزار 400ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی فری رسائی کی تجویز تھی۔ چین کو 3 ہزار300 ٹیرف لائنز پر کسی قسم کی کوئی رعایت نہ دینے کی تجویز ہے جس کے تحت مقامی انڈسٹری کو مکمل تحفظ مل سکے گا۔


ایف ٹی اے ٹو کے حوالے سے اب تک کے مشاورتی عمل کے دوران چیمبرز اورتجارتی تنظیموں نے مختلف مصنوعات پر چین کو ڈیوٹی فری رسائی دینے پر تحفظات کا اظہار کیااور مطالبہ کیا تھا کہ ان مصنوعات پر ڈیوٹی فری رسائی کی اجازت نہ دی جائے اور ان کو حساس لسٹ میں رکھا جائے۔

وزارت تجارت نے انڈسٹری کے اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے اور معاہدے میں ان اشیا کو حساس لسٹ میں رکھاجائے گا۔

ذرائع نے بتایاکہ چین کے ساتھ آزادتجارتی معاہدے پر کام جاری ہے اور اس بات کا خدشہ ہے اس معاہدے پر موجودہ حکومت کے دور میں دستخط نہیں ہو پائیں گے۔ اپریل میں وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران اس معاہدے پر دستخط ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر تجارت محمد پرویز ملک نے بتایاکہ ایف ٹی اے ٹو میںٹیرف لائنز پر شراکت داروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے اور مشاورتی عمل کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیاجائے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے واضح کیاکہ حکومت ایف ٹی اے ٹو کے حوالے سے کسی جلدی میں نہیں ہے۔
Load Next Story