غداری کیس سپریم کورٹ نے وفاق اورپرویزمشرف کو نوٹسز جاری کردیئے
سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانےکا فیصلہ کرنےکے لیے وفاقی حکومت اورپرویزمشرف کونوٹسزجاری کردیئے
سپریم کورٹ نے سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانےکا فیصلہ کرنےکے لیے وفاقی حکومت اور پرویزمشرف کونوٹسز جاری کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزارمولوی عبدالحق کے وکیل اے کے ڈوگرنے دلائل دیئے کہ پرویز مشرف نے آئین توڑا، ایمرجنسی لگائی، ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونا چاہیے جس پر جسٹس جواد نے کہا عدالت مشرف کوایک اورموقع دینا چاہتی ہے، ہم دوسرے فریق کوبھی سننا چاہیں گے، وفاق کوبھی نوٹس دے کراس کا موقف جاننے کی کوشش کریں گے۔
اس موقع پر ایک اور درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے دلائل دیئے کہ عدالت نے 31 جولائی کے فیصلے میں مشرف کوغداری کا مرتکب قراردیا جواب میں جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات جان لیں کہ غداری کا ٹرائل ہونا چاہیے، دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے کیا کیا، جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آئین توڑنے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اس موقع پر دوسرے درخواست گزار شیخ احسن الدین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پرویزمشرف کومجرم قراردے چکی ہے اس کے باوجود وہ سیکیورٹی میں پھررہے ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں نہیں ہے تو ڈالاجائے، عدالت نے پانچوں آئی جیز کو نوٹسزپرعمل درآمد کرانے کا حکم دیتے ہوئے پرویزمشرف کو سیکیورٹی فراہم کرنے پروفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزارمولوی عبدالحق کے وکیل اے کے ڈوگرنے دلائل دیئے کہ پرویز مشرف نے آئین توڑا، ایمرجنسی لگائی، ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونا چاہیے جس پر جسٹس جواد نے کہا عدالت مشرف کوایک اورموقع دینا چاہتی ہے، ہم دوسرے فریق کوبھی سننا چاہیں گے، وفاق کوبھی نوٹس دے کراس کا موقف جاننے کی کوشش کریں گے۔
اس موقع پر ایک اور درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے دلائل دیئے کہ عدالت نے 31 جولائی کے فیصلے میں مشرف کوغداری کا مرتکب قراردیا جواب میں جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات جان لیں کہ غداری کا ٹرائل ہونا چاہیے، دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے کیا کیا، جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آئین توڑنے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اس موقع پر دوسرے درخواست گزار شیخ احسن الدین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پرویزمشرف کومجرم قراردے چکی ہے اس کے باوجود وہ سیکیورٹی میں پھررہے ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں نہیں ہے تو ڈالاجائے، عدالت نے پانچوں آئی جیز کو نوٹسزپرعمل درآمد کرانے کا حکم دیتے ہوئے پرویزمشرف کو سیکیورٹی فراہم کرنے پروفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔