گندم بیجائی کے لیے پاک سیڈر نامی مشین متعارف
چاول کی فصل اٹھانے کے بعدباقیات جلائے اورزمین تیارکیے بغیرگندم بوئی جا سکے گی
پاکستان زرعی تحقیقی کونسل (پی اے آر سی) کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفرنے کہاہے کہ نئی ٹیکنالوجی کو کسان کی دہلیز تک پہنچانے سے ہی ملک میں زراعت کا شعبہ ترقی کی جانب بڑھ سکتا ہے کسانوں کو کم قیمت پر نئی ورائٹی وٹیکنالوجی فراہم کی جائیں تا کہ ملکی معیشت میں استحکام کے ساتھ کسان کے معیار زندگی کو بھی بدلا جا سکے۔
ڈاکٹر یوسف ظفر چوہدری شہباز کھوکھر فارم شیخوپورہ مرید کے روڈپر چاول کی کاشت کے علاقوں میں بیجائی کی نئی مشین ''پاک سیڈر'' کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ گندم بیجائی کی نئی مشین پی اے آر سی کے ذیلی ادارے قومی زرعی تحقیقی مرکزکے انجینئر نگ ڈویژن کے سائنسدانوں کی بہترین کاوشوں کا نتیجہ ہے، اس کا سب سے زیادہ فائدہ چاول کی کاشت کے علاقوں کو ہو گا، اس سے پہلے کسانوں کو چاول کی فصل اٹھانے کے بعد باقی رہ جانے والا تلچھٹ جلانا پڑتا تھا اور گندم کی بیجائی کے لیے باقاعدہ زمین تیار کرنا پڑتی تھی، چاول کی باقیات جلانے سے ماحولیاتی آلودگی پھیلتی ہے اور یہ سموگ کا بھی باعث ہے۔
ڈاکٹر یوسف ظفر نے بتایا کہ چاول اور گندم کی بیجائی کرنے والے کاشتکار اس جدید مشین کے ذریعے اپنا وقت، وسائل اور پیسہ بچا سکتے ہیں،اس ٹیکنالوجی سے گندم و چاول کی بیجائی سے کاشتکار پیداوار میں دگنا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ پروجیکٹ انچارج انجینئر شبیر احمد کلورنے پاک سیڈر کو تیار کرنے کیلیے زرعی سائنسدانوں کی 12سالہ کاوشوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس مشین کے ذریعے گندم کی بیجائی چاول کی باقیات کھیت سے ہٹائے اور زمین تیار کیے بغیر بہترین طریقے سے کی جا سکتی ہے۔ ممبر کراپ سائنسز ڈویژن پی اے آر سی ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کہا کہ پاک سیڈر مشین کے ذریعے سموگ سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر یوسف ظفر چوہدری شہباز کھوکھر فارم شیخوپورہ مرید کے روڈپر چاول کی کاشت کے علاقوں میں بیجائی کی نئی مشین ''پاک سیڈر'' کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ گندم بیجائی کی نئی مشین پی اے آر سی کے ذیلی ادارے قومی زرعی تحقیقی مرکزکے انجینئر نگ ڈویژن کے سائنسدانوں کی بہترین کاوشوں کا نتیجہ ہے، اس کا سب سے زیادہ فائدہ چاول کی کاشت کے علاقوں کو ہو گا، اس سے پہلے کسانوں کو چاول کی فصل اٹھانے کے بعد باقی رہ جانے والا تلچھٹ جلانا پڑتا تھا اور گندم کی بیجائی کے لیے باقاعدہ زمین تیار کرنا پڑتی تھی، چاول کی باقیات جلانے سے ماحولیاتی آلودگی پھیلتی ہے اور یہ سموگ کا بھی باعث ہے۔
ڈاکٹر یوسف ظفر نے بتایا کہ چاول اور گندم کی بیجائی کرنے والے کاشتکار اس جدید مشین کے ذریعے اپنا وقت، وسائل اور پیسہ بچا سکتے ہیں،اس ٹیکنالوجی سے گندم و چاول کی بیجائی سے کاشتکار پیداوار میں دگنا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ پروجیکٹ انچارج انجینئر شبیر احمد کلورنے پاک سیڈر کو تیار کرنے کیلیے زرعی سائنسدانوں کی 12سالہ کاوشوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس مشین کے ذریعے گندم کی بیجائی چاول کی باقیات کھیت سے ہٹائے اور زمین تیار کیے بغیر بہترین طریقے سے کی جا سکتی ہے۔ ممبر کراپ سائنسز ڈویژن پی اے آر سی ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کہا کہ پاک سیڈر مشین کے ذریعے سموگ سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔