وزیراعظم سے ملاقات کے بعد معاملات میں تیز پیشرفت ہوگی چیف جسٹس
حکومت کو کام کرنے دیں انشاء اللہ اب کوئی سمری نہیں رکے گی، چیف جسٹس ثاقب نثار
BANNU:
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حکومت کو کام کرنے دیا جائے اور وزیراعظم سے ملاقات کے بعد معاملات میں تیز پیشرفت ہوگی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وفاقی اسپتالوں میں سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پمز اور دیگر ہسپتالوں کے سربراہان کی تقرری کی سمری کابینہ کو دوبارہ بھیجی جائے گی، عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انشاء اللہ اب کوئی سمری نہیں رکے گی، وزیراعظم سے کل کی ملاقات کے بعد معاملات میں تیزی سے پیش رفت ہو گی، سیکرٹری کیڈ ہسپتالوں کے سربراہان کی تقرری کے سلسلے میں ہمیں مثبت پیش رفت چاہیے، اگر پیش رفت نہ ہوئی توسربراہان کے طور پر اچھے لوگوں کی تقرری خود کریں گے، اس کے بعد مستقل تقرری آئندہ حکومت کرلے گی۔
درخواست گزار ڈاکٹر نے کہا کہ انتظامی عہدوں پر بھی ڈاکٹروں کو لگا دیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خیال سے صحت کے شعبے کے سیکرٹری سمیت انتظامی معاملات پر ڈاکٹرز ہی ہونے چاہئیں، حکومت کو کام کرنے دیں، بعد میں دیکھیں گے اچھے لوگ لگائے گئے کہ نہیں۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حکومت کو کام کرنے دیا جائے اور وزیراعظم سے ملاقات کے بعد معاملات میں تیز پیشرفت ہوگی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وفاقی اسپتالوں میں سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پمز اور دیگر ہسپتالوں کے سربراہان کی تقرری کی سمری کابینہ کو دوبارہ بھیجی جائے گی، عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انشاء اللہ اب کوئی سمری نہیں رکے گی، وزیراعظم سے کل کی ملاقات کے بعد معاملات میں تیزی سے پیش رفت ہو گی، سیکرٹری کیڈ ہسپتالوں کے سربراہان کی تقرری کے سلسلے میں ہمیں مثبت پیش رفت چاہیے، اگر پیش رفت نہ ہوئی توسربراہان کے طور پر اچھے لوگوں کی تقرری خود کریں گے، اس کے بعد مستقل تقرری آئندہ حکومت کرلے گی۔
درخواست گزار ڈاکٹر نے کہا کہ انتظامی عہدوں پر بھی ڈاکٹروں کو لگا دیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خیال سے صحت کے شعبے کے سیکرٹری سمیت انتظامی معاملات پر ڈاکٹرز ہی ہونے چاہئیں، حکومت کو کام کرنے دیں، بعد میں دیکھیں گے اچھے لوگ لگائے گئے کہ نہیں۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔