ویسٹ انڈیز کے بی کلاس کرکٹرز نہیں آ رہے نجم سیٹھی
سیکورٹی وجوہات کی بنا پر مہمان بورڈ اسکواڈکا اعلان تاخیر سے کرنا چاہتا تھا
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے بی کلاس کرکٹرز ٹور پر نہیں آ رہے، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر مہمان بورڈ اسکواڈکا اعلان تاخیر سے کرنا چاہتا تھا ۔
میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہاکہ پی سی بی نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے جو کوششیں شروع کی تھیں ان کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، بڑی خوشی کی بات ہے کہ دروازے کھلتے جارہے ہیں، غیر ملکی کرکٹرز اور ٹیمیں پاکستان آرہی ہیں، انھوں نے کہا کہ ہوم سیریز میںکسی شک وشبہے کی گنجائش نہیں، ٹکٹوں کی فروخت جاری ہے، آئی سی سی نے میچ ریفری ڈیوڈ بون کا تقرر بھی کردیا،تینوں میچز کراچی میں ہی شیڈول کے مطابق کھیلے جائیں گے، کیریبیئنز کی میزبانی کیلیے تمام تر تیاریاں مکمل ہیں۔
ویسٹ انڈین کرکٹرز کی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ پر بھارتی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ آئی پی ایل کو ترجیح دینے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں،بی کلاس کھلاڑی نہیں آرہے، مہمان اسکواڈ میں شامل چند اسٹار کرکٹرز پاکستان سے فارغ ہونے کے بعد براہ راست بھارت روانہ ہونگے۔انھوں نے کہا کہ اگست، ستمبر میں امریکا میں پاکستان،ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش پر مشتمل مجوزہ سہ ملکی سیریز کے بارے معاملات طے کر رہے ہیں،تجاویز ویسٹ انڈین بورڈ کوارسال کردی گئی ہیں،ہمارا موقف ہے کہ منافع کی تقسیم اور شیڈول سمیت تمام امور اتفاق رائے سے طے کیے جائیں۔
چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کو کمپنی نہیں بنا سکے،سیٹھی
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کو کمپنی نہیں بنا سکے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کا آغاز ہوا تو بڑے خدشات تھے، میں اسپانسرز کو داد دیتا ہوں کہ ہماری کاوشوں کی کامیابی پر یقین رکھا،لاہور میں میچز کے بعد کراچی میں بھی فائنل ہوگیا، ویسٹ انڈیز کی آمد کے بارے میں بھی شکوک وشبہات تھے مگر سیریز ہوگئی۔
ہم جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل دنیا کا بڑا برانڈ بن چکا، ہمارا ساتھ دیں اور رہنمائی کریں، اچھا لگے گا، چند ماہ میں آئندہ 3برسوں کیلیے رائٹس کی نیلامی کریں گے، کامیاب ایونٹ ہونے کی وجہ سے کافی اسپانسر آ رہے ہیں۔ایک سوال پر نجم سیٹھی نے بتایا کہ بعض قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کو الگ کمپنی نہیں بنا سکے، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے قواعد کی رو سے پی سی بی کو پی ایس ایل کا بڑا شیئر ہولڈر ہونے کا حق حاصل نہیں ہوسکتا تھا، مگرمستقبل میں بڑھتی ہو ئی ذمہ داریوں کے پیش نظر کوئی قانونی طریقہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہاکہ پی سی بی نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے جو کوششیں شروع کی تھیں ان کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، بڑی خوشی کی بات ہے کہ دروازے کھلتے جارہے ہیں، غیر ملکی کرکٹرز اور ٹیمیں پاکستان آرہی ہیں، انھوں نے کہا کہ ہوم سیریز میںکسی شک وشبہے کی گنجائش نہیں، ٹکٹوں کی فروخت جاری ہے، آئی سی سی نے میچ ریفری ڈیوڈ بون کا تقرر بھی کردیا،تینوں میچز کراچی میں ہی شیڈول کے مطابق کھیلے جائیں گے، کیریبیئنز کی میزبانی کیلیے تمام تر تیاریاں مکمل ہیں۔
ویسٹ انڈین کرکٹرز کی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ پر بھارتی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ آئی پی ایل کو ترجیح دینے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں،بی کلاس کھلاڑی نہیں آرہے، مہمان اسکواڈ میں شامل چند اسٹار کرکٹرز پاکستان سے فارغ ہونے کے بعد براہ راست بھارت روانہ ہونگے۔انھوں نے کہا کہ اگست، ستمبر میں امریکا میں پاکستان،ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش پر مشتمل مجوزہ سہ ملکی سیریز کے بارے معاملات طے کر رہے ہیں،تجاویز ویسٹ انڈین بورڈ کوارسال کردی گئی ہیں،ہمارا موقف ہے کہ منافع کی تقسیم اور شیڈول سمیت تمام امور اتفاق رائے سے طے کیے جائیں۔
چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کو کمپنی نہیں بنا سکے،سیٹھی
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کو کمپنی نہیں بنا سکے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کا آغاز ہوا تو بڑے خدشات تھے، میں اسپانسرز کو داد دیتا ہوں کہ ہماری کاوشوں کی کامیابی پر یقین رکھا،لاہور میں میچز کے بعد کراچی میں بھی فائنل ہوگیا، ویسٹ انڈیز کی آمد کے بارے میں بھی شکوک وشبہات تھے مگر سیریز ہوگئی۔
ہم جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل دنیا کا بڑا برانڈ بن چکا، ہمارا ساتھ دیں اور رہنمائی کریں، اچھا لگے گا، چند ماہ میں آئندہ 3برسوں کیلیے رائٹس کی نیلامی کریں گے، کامیاب ایونٹ ہونے کی وجہ سے کافی اسپانسر آ رہے ہیں۔ایک سوال پر نجم سیٹھی نے بتایا کہ بعض قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کو الگ کمپنی نہیں بنا سکے، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے قواعد کی رو سے پی سی بی کو پی ایس ایل کا بڑا شیئر ہولڈر ہونے کا حق حاصل نہیں ہوسکتا تھا، مگرمستقبل میں بڑھتی ہو ئی ذمہ داریوں کے پیش نظر کوئی قانونی طریقہ ڈھونڈ رہے ہیں۔