این اے 250فوزیہ صدیقی میدان میںجماعت اسلامی مشکل میں
امیر جماعت منورحسن نے حال ہی میں گلشن راوی میں ڈاکٹرعافیہ کے گھرکادورہ کیاجوانھیں بٹھانے کی آخری کوشش ہوسکتی ہے۔
گذشتہ 10برسوں سے امریکی جیل میں قیدڈاکٹرعافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی، سابق میئراورجماعت اسلامی کے رہنمانعمت اﷲ خان کیخلاف الیکشن لڑرہی ہیں ،جس کے باعث جماعت اسلامی کومشکل صورتحال کاسامناہے۔
کیونکہ وہ کراچی کی20میں سے چندسیٹیں جیتناچاہتی ہے۔جماعت کی مسلم لیگ ن کے ساتھ بالاخرسیٹ ٹوسیٹ مفاہمت ہوچکی ہے جس کے تحت جماعت کم ازکم6نشستوں پرانتخاب میں حصہ لے گی جبکہ دیگرنشستوں پرن لیگ کی حمایت کریگی۔ جماعت اسلامی نے نعمت اﷲ خان ایڈووکیٹ ،لئیق الرحمن،اسد اللہ بھٹو،محمد حسین محنتی جیسے بڑے نام میدان میں اتارے ہیں ۔تاہم جس نشست پروہ سیاسی طورپرمشکل صورتحال سے دوچارہیں ،وہ این اے250 ہے جہاں جماعت کی طرف سے حمایت ملنے سے انکارکے بعدعافیہ کی بہن نے آزاد امیدوارکی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔جماعت کی طرف سے کوششوں کے باوجودانھوں نے کاغذات واپس لینے سے انکارکردیا ہے۔
امیر جماعت منورحسن نے حال ہی میں گلشن راوی میں ڈاکٹرعافیہ کے گھرکادورہ کیاجوانھیں بٹھانے کی آخری کوشش ہوسکتی ہے۔جماعت کو آخری نمایاں کامیابی 2002ء کے انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے ملی تھی جب اتحادنے قومی اسمبلی کی6نشستیں جیتیں تھیں۔فوزیہ این اے250سے پرویزمشرف کیخلاف انتخاب لڑناچاہتی تھیں،جواسی حلقے سے امیدوارتھے مگران کے کاغذات نامزدگی مستردہوگئے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ وہ اس فیصلے کیخلاف اپیل کرینگے یانہیں؟مذکورہ حلقے میں نامعلوم افرادکی طرف سے فوزیہ کی حمایت میں اورمشرف کے خلاف بہت زیادہ وال چاکنگ کی گئی ہے ،اب فوزیہ اور نعمت اﷲ خانکے درمیان مقابلے کے باعث موخرالزکرشدید مشکل صورتحال سے دوچارہیں۔یہ بات دلچسپی کی حامل ہے کہ جماعت اسلامی کے نوجوان کارکنوں پرمشتمل پاسبان اوراسلامی جمعیت طلبہ2005/06ء سے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے حق میں مہم چلاتے رہے ہیں ، وہ بھی گومگوکا شکارہیں۔ تاہم جماعت اپنے دوسرے یوتھ ونگ شباب ملی کوزیادہ اہمیت دے رہی ہے اورحال ہی میں بڑاکنونشن بھی کرایا ، اس نے عملی طورپرپاسبان سے اظہارلاتعلقی اختیارکرلیا ہے، جسے سابق امیرقاضی حسین احمدمرحوم نے فروغ دیاتھا۔ واضح رہے کہ فوزیہ صدیقی جوسیاسی میدان میں ناتجربہ کارہیں وہ2005ء میں اس وقت منظرعام پرآئیں جب ایک غیرملکی خاتون صحافی نے کی ان کی بہن ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی کابل جیل میں موجودگی کاانکشاف کیاتھا۔
کیونکہ وہ کراچی کی20میں سے چندسیٹیں جیتناچاہتی ہے۔جماعت کی مسلم لیگ ن کے ساتھ بالاخرسیٹ ٹوسیٹ مفاہمت ہوچکی ہے جس کے تحت جماعت کم ازکم6نشستوں پرانتخاب میں حصہ لے گی جبکہ دیگرنشستوں پرن لیگ کی حمایت کریگی۔ جماعت اسلامی نے نعمت اﷲ خان ایڈووکیٹ ،لئیق الرحمن،اسد اللہ بھٹو،محمد حسین محنتی جیسے بڑے نام میدان میں اتارے ہیں ۔تاہم جس نشست پروہ سیاسی طورپرمشکل صورتحال سے دوچارہیں ،وہ این اے250 ہے جہاں جماعت کی طرف سے حمایت ملنے سے انکارکے بعدعافیہ کی بہن نے آزاد امیدوارکی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔جماعت کی طرف سے کوششوں کے باوجودانھوں نے کاغذات واپس لینے سے انکارکردیا ہے۔
امیر جماعت منورحسن نے حال ہی میں گلشن راوی میں ڈاکٹرعافیہ کے گھرکادورہ کیاجوانھیں بٹھانے کی آخری کوشش ہوسکتی ہے۔جماعت کو آخری نمایاں کامیابی 2002ء کے انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے ملی تھی جب اتحادنے قومی اسمبلی کی6نشستیں جیتیں تھیں۔فوزیہ این اے250سے پرویزمشرف کیخلاف انتخاب لڑناچاہتی تھیں،جواسی حلقے سے امیدوارتھے مگران کے کاغذات نامزدگی مستردہوگئے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ وہ اس فیصلے کیخلاف اپیل کرینگے یانہیں؟مذکورہ حلقے میں نامعلوم افرادکی طرف سے فوزیہ کی حمایت میں اورمشرف کے خلاف بہت زیادہ وال چاکنگ کی گئی ہے ،اب فوزیہ اور نعمت اﷲ خانکے درمیان مقابلے کے باعث موخرالزکرشدید مشکل صورتحال سے دوچارہیں۔یہ بات دلچسپی کی حامل ہے کہ جماعت اسلامی کے نوجوان کارکنوں پرمشتمل پاسبان اوراسلامی جمعیت طلبہ2005/06ء سے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے حق میں مہم چلاتے رہے ہیں ، وہ بھی گومگوکا شکارہیں۔ تاہم جماعت اپنے دوسرے یوتھ ونگ شباب ملی کوزیادہ اہمیت دے رہی ہے اورحال ہی میں بڑاکنونشن بھی کرایا ، اس نے عملی طورپرپاسبان سے اظہارلاتعلقی اختیارکرلیا ہے، جسے سابق امیرقاضی حسین احمدمرحوم نے فروغ دیاتھا۔ واضح رہے کہ فوزیہ صدیقی جوسیاسی میدان میں ناتجربہ کارہیں وہ2005ء میں اس وقت منظرعام پرآئیں جب ایک غیرملکی خاتون صحافی نے کی ان کی بہن ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی کابل جیل میں موجودگی کاانکشاف کیاتھا۔