ہاکی فیڈریشن نے حکومت سے 10 کروڑ مانگ لیے
ملک میں کھیل کا معیاربلندکرنے کیلیے رقم کی اشد ضرورت ہے، شہبازسینئر
KARACHI:
ملک میں ہاکی کا کھیل تباہی کے دہانے پر ہونے اور انٹرنیشنل ہاکی کے مقابلوں میں مایوس کن نتائج کے باوجود پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ملک بھر میں ہاکی کے پروموشن و ڈیولپمنٹ کے لیے وزیراعظم پاکستان و پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف شاہد خاقان عباسی سے 10 کروڑروپے کی خصوصی گرانٹ مانگ لی۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے وزیراعظم سیکریٹریٹ کو لکھے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ ملک میں ہاکی کے کھیل کے گرتے ہوئے معیارکو بلندکرنے کے لیے فنڈزکی ضرورت ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ امورکی طرف سے ملنے والی سالانہ گرانٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے، اس گرانٹ سے صرف پاکستان ہاکی فیڈریشن کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی اور ٹرانسپورٹ کی مد میں خرچ ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔
محدود گرانٹ سے انگلینڈ، ہالینڈ اورجرمنی کی ٹیموں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، دنیا میں ہاکی کی بنیادی ٹیکنیک میں تبدیلی آچکی ہے لیکن ہم پرانے فارمیٹ کے تحت ہاکی کھیلنے پرمجبور ہیں، لہٰذا ہمیں گرانٹ فراہم کی جائے تاکہ ہاکی کوگراس روٹ کی سطح پر پروموٹ کیاجاسکے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری شہباز احمد نے کہاکہ ہاکی کی پروموشن فنڈزکے بغیر ممکن نہیں، فنڈز ملے تو وژن 2020 کو پروموٹ کیا جاسکتا ہے، ہاکی کی اکیڈمیوں کیلیے متعدد بار آگاہ کیا گیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ 10 کروڑ روپے کی گرانٹ سے ملک بھر میں ہاکی کی اکیڈمیاں اور جونئیر سطح کے ہاکی کے ایونٹس آرگنائز کیے جائیں گے، ملک میں ہاکی کے ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز احمد نے کہاکہ انٹرنشنل ہاکی کے مقابلوں میں مثبت نتائج کے لیے ٹارگٹ سیٹ کیا گیا ہے،کھلاڑیوں کے پول میں اضافہ کردیا گیا ہے، جونیئر اور سینئر کھلاڑیوں کی سلیکشن کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کے ساتھ ساتھ ویڈیوریکارڈنگ کے ذریعے کھلاڑیوں کا ڈیٹا یکجا کیا گیا ہے۔
ملک میں ہاکی کا کھیل تباہی کے دہانے پر ہونے اور انٹرنیشنل ہاکی کے مقابلوں میں مایوس کن نتائج کے باوجود پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ملک بھر میں ہاکی کے پروموشن و ڈیولپمنٹ کے لیے وزیراعظم پاکستان و پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف شاہد خاقان عباسی سے 10 کروڑروپے کی خصوصی گرانٹ مانگ لی۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے وزیراعظم سیکریٹریٹ کو لکھے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ ملک میں ہاکی کے کھیل کے گرتے ہوئے معیارکو بلندکرنے کے لیے فنڈزکی ضرورت ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ امورکی طرف سے ملنے والی سالانہ گرانٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے، اس گرانٹ سے صرف پاکستان ہاکی فیڈریشن کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی اور ٹرانسپورٹ کی مد میں خرچ ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔
محدود گرانٹ سے انگلینڈ، ہالینڈ اورجرمنی کی ٹیموں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، دنیا میں ہاکی کی بنیادی ٹیکنیک میں تبدیلی آچکی ہے لیکن ہم پرانے فارمیٹ کے تحت ہاکی کھیلنے پرمجبور ہیں، لہٰذا ہمیں گرانٹ فراہم کی جائے تاکہ ہاکی کوگراس روٹ کی سطح پر پروموٹ کیاجاسکے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری شہباز احمد نے کہاکہ ہاکی کی پروموشن فنڈزکے بغیر ممکن نہیں، فنڈز ملے تو وژن 2020 کو پروموٹ کیا جاسکتا ہے، ہاکی کی اکیڈمیوں کیلیے متعدد بار آگاہ کیا گیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ 10 کروڑ روپے کی گرانٹ سے ملک بھر میں ہاکی کی اکیڈمیاں اور جونئیر سطح کے ہاکی کے ایونٹس آرگنائز کیے جائیں گے، ملک میں ہاکی کے ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز احمد نے کہاکہ انٹرنشنل ہاکی کے مقابلوں میں مثبت نتائج کے لیے ٹارگٹ سیٹ کیا گیا ہے،کھلاڑیوں کے پول میں اضافہ کردیا گیا ہے، جونیئر اور سینئر کھلاڑیوں کی سلیکشن کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کے ساتھ ساتھ ویڈیوریکارڈنگ کے ذریعے کھلاڑیوں کا ڈیٹا یکجا کیا گیا ہے۔