فلسطینی شہداء کی نماز جنازہ ادا کردی گئی اسرائیل کی غزہ پر حملے کی دھمکی
اسرائیلی فوج کے برگیڈیئر جنرل رونن منیلس نے غزہ پر نئے حملے کی دھمکی دی ہے
غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، آہوں اور سسکیوں کے دوران شہداء کو سپردِ خاک کردیا گیا۔ اس موقع پر لواحقین کے علاوہ ہزاروں فلسطینیوں اور حماس کی اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔ نماز جنازہ کے بعد شرکاء نے اسرائیل کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور 'بدلے' کے نعرے بلند کیے۔
شرکاء نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کے قتل عام کی تحقیقات سے متعلق مسودے کو بلاک کرنے کی سخت مذمت کی اور اپنے غصے کا کھل کر اظہار کیا۔ شرکاء کا مطالبہ تھا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی تجویز پر اسرائیلی فوج کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرائے اور اس عمل میں رکاوٹ بننے والے امریکا کو کسی خاطر میں نہ لائے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے برگیڈیئر جنرل رونن منیلس نے دھمکی دی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے اندر بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔ اس نے کہا کہ دہشت گرد ہمارا ہدف ہیں اور ان کے تعاقب میں غزہ کے اندر بھی جانا پڑا تو گریز نہیں کریں گے۔ دہشت گردوں کو کہیں بھی جائے پناہ نہیں لینے دیں گے ان کا آخری ٹھکانہ موت ہی ہو گا۔
واضح رہے 30 مارچ کی مناسبت سے منایا جانے والا 'فلسطینی یوم الارض' اس سال خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ہزاروں فلسطینیوں نے یکجا ہو کر اسرائیل کی سرحد کی جانب لانگ مارچ کیا جس کے لیے سرحد پر 700 خیمے نصب کیے گئے۔ قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی جس کی نتیجے میں 17 فلسطینی شہید اور 1400 زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن امریکا نے اسے بلاک کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، آہوں اور سسکیوں کے دوران شہداء کو سپردِ خاک کردیا گیا۔ اس موقع پر لواحقین کے علاوہ ہزاروں فلسطینیوں اور حماس کی اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔ نماز جنازہ کے بعد شرکاء نے اسرائیل کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور 'بدلے' کے نعرے بلند کیے۔
شرکاء نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کے قتل عام کی تحقیقات سے متعلق مسودے کو بلاک کرنے کی سخت مذمت کی اور اپنے غصے کا کھل کر اظہار کیا۔ شرکاء کا مطالبہ تھا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی تجویز پر اسرائیلی فوج کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرائے اور اس عمل میں رکاوٹ بننے والے امریکا کو کسی خاطر میں نہ لائے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے برگیڈیئر جنرل رونن منیلس نے دھمکی دی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے اندر بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔ اس نے کہا کہ دہشت گرد ہمارا ہدف ہیں اور ان کے تعاقب میں غزہ کے اندر بھی جانا پڑا تو گریز نہیں کریں گے۔ دہشت گردوں کو کہیں بھی جائے پناہ نہیں لینے دیں گے ان کا آخری ٹھکانہ موت ہی ہو گا۔
واضح رہے 30 مارچ کی مناسبت سے منایا جانے والا 'فلسطینی یوم الارض' اس سال خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ہزاروں فلسطینیوں نے یکجا ہو کر اسرائیل کی سرحد کی جانب لانگ مارچ کیا جس کے لیے سرحد پر 700 خیمے نصب کیے گئے۔ قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی جس کی نتیجے میں 17 فلسطینی شہید اور 1400 زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن امریکا نے اسے بلاک کردیا ہے۔