مغرب ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم کرنا چاہتا ہے روس
برطانیہ اور امریکا میگاایونٹ کو پانے کیلیے سرگرم ہیں، ترجمان وزارت خارجہ
روس نے کہا ہے کہ مغرب ہمیں رواں برس جون، جولائی میں شیڈول فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے الزام لگایا ہے کہ برطانیہ اور امریکا موسم گرما میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی سے روس کو محروم کرنا چاہتے ہیں۔
روسی ٹی وی چینل سے تفصیلی انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا کہ ان ممالک کا اصل مقصد فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے باہر لے جانا ہے، برطانیہ روس پر الزام لگاتا ہے کہ اس نے برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس پر حواس کو متاثر کرنے والے مادے سے حملہ کیا ہے اور وہ اسے سزا دینا چاہتا ہے، اس حوالے سے روس اور برطانیہ میں کئی دنوں سے سفارتی محاذ بھی گرم ہے اور دونوں جانب سے کئی سفارتکاروں کو اپنے اپنے ملک واپس بھیجا جاچکا ہے۔
روس میں رواں برس ورلڈ کپ 14 جون سے 15 جولائی تک 11 شہروں کے 12 اسٹیڈیمز میں منعقد ہونا ہے، میگا ایونٹ میں انگلینڈ سمیت 32 ممالک حصہ لیں گی۔
برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے روس میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ کا سنہ 1936 میں ہونے والی نازی جرمنی کے اولمپکس سے موازنہ کیا ہے، جبکہ حزب اختلاف کے ایک رکن پارلیمان نے ورلڈ کپ کو ملتوی کرنے یا پھر وہاں سے ہٹا لینے کی بات کہی ہے، بہر حال ابھی یہ علم نہیں ہے کہ آیا انگلینڈ کی ٹیم جون میں شروع ہونے والے ان مقابلوں کا بائیکاٹ کرے گی۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے الزام لگایا ہے کہ برطانیہ اور امریکا موسم گرما میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی سے روس کو محروم کرنا چاہتے ہیں۔
روسی ٹی وی چینل سے تفصیلی انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا کہ ان ممالک کا اصل مقصد فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے باہر لے جانا ہے، برطانیہ روس پر الزام لگاتا ہے کہ اس نے برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس پر حواس کو متاثر کرنے والے مادے سے حملہ کیا ہے اور وہ اسے سزا دینا چاہتا ہے، اس حوالے سے روس اور برطانیہ میں کئی دنوں سے سفارتی محاذ بھی گرم ہے اور دونوں جانب سے کئی سفارتکاروں کو اپنے اپنے ملک واپس بھیجا جاچکا ہے۔
روس میں رواں برس ورلڈ کپ 14 جون سے 15 جولائی تک 11 شہروں کے 12 اسٹیڈیمز میں منعقد ہونا ہے، میگا ایونٹ میں انگلینڈ سمیت 32 ممالک حصہ لیں گی۔
برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے روس میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ کا سنہ 1936 میں ہونے والی نازی جرمنی کے اولمپکس سے موازنہ کیا ہے، جبکہ حزب اختلاف کے ایک رکن پارلیمان نے ورلڈ کپ کو ملتوی کرنے یا پھر وہاں سے ہٹا لینے کی بات کہی ہے، بہر حال ابھی یہ علم نہیں ہے کہ آیا انگلینڈ کی ٹیم جون میں شروع ہونے والے ان مقابلوں کا بائیکاٹ کرے گی۔