جوڈیشل ایکٹوازم اور کئی عدالتی فیصلوں پر تشویش ہے وکلا تنظیمیں

ایسے فیصلوں سے گریز کیا جائے جس میں خفیہ ہاتھوں کا شبہ ہوتا ہو، وکلا تنظیمیں

ایسے فیصلوں سے گریز کیا جائے جس میں خفیہ ہاتھوں کا شبہ ہوتا ہو، وکلا تنظیمیں۔ فوٹو : فائل

وکلا تنظیموں کا کہنا ہے کہ موجودہ جوڈیشل ایکٹوازم اور کئی عدالتی فیصلوں پر ہمیں تشویش ہے لہذا ایسے فیصلوں سے گریز کیا جائے جس میں خفیہ ہاتھوں کا شبہ ہوتا ہو۔

کراچی میں سندھ بار کونسل، کراچی بار اور ملیر بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ موجودہ جوڈیشل ایکٹویزم اور کئی عدالتی فیصلوں پر ہمیں تشویش ہے، ایسے فیصلوں سے گریز کیا جائے جس میں خفیہ ہاتھوں کا شبہ ہوتا ہو، اٹھارویں ترمیم کی منسوخی جیسی باتوں سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے جب کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف 2 سال پرانی پٹیشن اچانک کیسے فکس ہوگئی۔


وکلا تنظیموں کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ حدیبیہ کیس اور اسلام آباد دھرنے سے متعلق فیصلوں کے بعد اس کی سماعت سے متعلق کئی سوال اٹھ رہے ہیں، ہم قانون کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کردار ادا کریں گے۔ وکلاء تنظیموں کا کہنا تھا کہ ماتحت عدلیہ میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے، ججوں کی تقرری کے لیے زبانی سوالات کے نمبرز بھی سامنے لائے جائیں جب کہ جن ججز پر الزامات ہیں ان کے کیسز اوپن کورٹ میں چلائے جائیں۔

سندھ بار کونسل، کراچی بار اور ملیر بار ایسو سی ایشن کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 21 اپریل کو صوبہ بھر کے وکلا کا کنونشن ہوگا جس میں تحریک چلانے سے متعلق اہم فیصلے کریں گے۔
Load Next Story