سپریم کورٹ ارسلان افتخار کیخلاف انکوائری روک چکی ترجمان ملک ریاض

رجسٹرار نے ریکارڈکے برخلاف وضاحت کی،سپریم کورٹ سابق چیئرمین بحریہ ٹائون کو انصاف فراہم کرے

رجسٹرار نے ریکارڈکے برخلاف وضاحت کی،سپریم کورٹ سابق چیئرمین بحریہ ٹائون کو انصاف فراہم کرے ، فوٹو رائٹرز، فائل

KARACHI:
بحریہ ٹائون کے سابق چیئرمین کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک ریاض کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں تاکہ وہ ڈاکٹر ارسلان کے خلاف اپنے مقدمے کی پیروی نہ کرسکیں، ان کی زندگی کو بھی خطرہ ہے، ترجمان کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے عدالتی ریکارڈ کے بر خلاف وضاحت پیش کی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ارسلان افتخار کے خلاف انکوائری کو تاحکم ثانی روک دیا ہے،

ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈاکٹر ارسلان وغیرہ کے خلاف انکوائری جوکہ نیب اور دیگر ایجنسیاں کررہی تھیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو رکنی بینچ نے مورخہ 31 جولائی کو روکنے کا حکم دیا اس کا پس منظر یہ ہے کہ عدالت میں چیف جسٹس صاحب کے ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر12 جون کو ملک ریاض حسین کی عدالت عظمی آمد پر مبینہ حفاظتی انتظامات ناکام ہونے پر انکوائری جاری تھی جس کا نہ توانھیں اور نہ ہی انکے وکیل سید زاہد بخاری کو کوئی علم تھا اور نہ ہی اس سلسلے میں ان کو یا انکے وکیل کو کوئی نوٹس دیا گیا اور نہ ہی فریق بنایاگیا

انکے وکلا یہ دیکھ کرحیران رہ گئے کہ مورخہ31 جولائی کو عدالت میں پہلے سے موجود سپریم کورٹ کی میڈیا ٹیم معہ وڈیو اسکرین12 جون کی کارروائی کے مخصوص حصے کو دکھانے کا انتظام کرچکی تھی اور فاضل دو رکنی بینچ نے اچانک حکم دیا کہ وڈیو فلم عدالت میں دکھائی جائے جس پرمحض وہ حصہ دکھایا گیا جوملک ریاض کے قریب فیصل بشیرمیمن ایس پی کی موجودگی کوظاہرکرتا ہے


جس کی ملاقات محض رسمی اور اچانک تھی جو اپنے کار سرکار اور فرائض منصبی کیلیے رجسٹرار سپریم کورٹ کی درخواست پر اعلیٰ حکام کے احکامات کی روشنی میں ڈیوٹی پر موجود تھا اور اسی روز چیف جسٹس صاحب کے بینچ میں پیش ہونے کے لیے سپریم کورٹ بلڈنگ میں آیا تھا، جس نے عدالت میں اپنے تحریری بیان میں بھیملک ریاض ساتھ کسی قسم کے خصوصی تعلقات سے انکارکیا ہے،

انکے وکیل زاہد حسین بخاری نے وڈیو فلم بغیر نوٹس اور اطلاع عدالت میں دکھائے جانے اور اس کی سچائی کے ثبوت کے بغیر سپریم کورٹ کی محکمانہ کارروائی جوکہ ڈاکٹر ارسلان افتخار کی نظر ثانی کی درخواست کا حصہ بنانے پر شدید تحفظات کا اظہار فاضل بینچ کے سامنے کیا جو مستردکردیا گیا،عدالت نے31جولائی کو اسی بنیاد پر تفتیشی ٹیم کو مزیدکارروائی کرنے کیلیے دو دن کیلیے حکم امتناع جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا بیان کہ تفتیش روکی نہیں گئی ہے اور مقدمہ 28 اگست تک سماعت کے لیے ملتوی ہوا ہے ریکارڈ کے مطابق درست نہیں اور عوام کو درست اطلاع فراہم نہیں کی گئی ہے ، دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہملک ریاض کو ہراساں اور پریشان کیا جارہا ہے ماتحت عدالتوں اور ہائیکورٹ راولپنڈی میںان کے خلاف متعدد فیصلے ہوچکے ہیں، ان کے بیٹے کے خلاف وارنٹ جاری کیے جارہے ہیں اور ان کو ہر مرحلے پر دادرسی سے محروم کیا جارہا ہے ۔ ترجمان نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ بحریہ ٹائون کے سابق چیئرمین کو انصاف فراہم کرے۔

 
Load Next Story