روپے کی قدر میں جتنی کمی کرنی تھی کردی مشیرخزانہ
روپے کی قدر زیادہ ہونے کی وجہ سے مقامی صنعت کو بھی نقصان ہو رہا تھا، مفتاح اسماعیل
وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے ہمیں جو کرنا تھا کردیا ہے اب روپے کی قدر ایک مستحکم سطح پر ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہوئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ گزشتہ تین سال سے پاکستان کی برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہوتا رہا اور اسی لیے ہمارا تجارتی خسارہ بہت بڑھ گیا تھا۔ اس کے علاوہ روپے کی قدر زیادہ ہونے کی وجہ سے مقامی صنعت کو بھی نقصان ہو رہا تھا۔ اس سلسلے میں ہمیں جو کرنا تھا کردیا ہے، اب روپے کی قدر ایک مستحکم سطح پر ہے۔
موجودہ حکومت کے آخری بجٹ کے حوالے سے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت کی مدت ختم ہونے کو ہے تاہم موجودہ حکومت آئندہ سال کا مکمل بجٹ پیش کرے گی، قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعے میری پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے بات ہوچکی ہے اور مکمل سال کا بجٹ دینے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ناصرف وفاقی بجٹ بلکہ تمام صوبائی حکومتیں بھی بجٹ پیش کریں گی تاہم بجٹ میں حکومت کسی قسم کے نئے منصوبے متعارف نہیں کروائے گی۔
بجلی بحران پر مشیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کی کمپنیوں میں جتنی بہتری لا سکتے تھے اتنی نہیں ہوسکی ہے۔ نجکاری ہی اس کا دیرپا حل ہے۔ اگر ہماری حکومت دوبارہ آئی تو ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کی کوشش کریں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہوئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ گزشتہ تین سال سے پاکستان کی برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہوتا رہا اور اسی لیے ہمارا تجارتی خسارہ بہت بڑھ گیا تھا۔ اس کے علاوہ روپے کی قدر زیادہ ہونے کی وجہ سے مقامی صنعت کو بھی نقصان ہو رہا تھا۔ اس سلسلے میں ہمیں جو کرنا تھا کردیا ہے، اب روپے کی قدر ایک مستحکم سطح پر ہے۔
موجودہ حکومت کے آخری بجٹ کے حوالے سے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت کی مدت ختم ہونے کو ہے تاہم موجودہ حکومت آئندہ سال کا مکمل بجٹ پیش کرے گی، قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعے میری پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے بات ہوچکی ہے اور مکمل سال کا بجٹ دینے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ناصرف وفاقی بجٹ بلکہ تمام صوبائی حکومتیں بھی بجٹ پیش کریں گی تاہم بجٹ میں حکومت کسی قسم کے نئے منصوبے متعارف نہیں کروائے گی۔
بجلی بحران پر مشیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کی کمپنیوں میں جتنی بہتری لا سکتے تھے اتنی نہیں ہوسکی ہے۔ نجکاری ہی اس کا دیرپا حل ہے۔ اگر ہماری حکومت دوبارہ آئی تو ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کی کوشش کریں گے۔