ویسٹ انڈیز کے خلاف کلین سوئپ اور کرکٹ کی واپسی
پاکستانی کھلاڑیوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔
20 سال بعد کراچی میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی پر قوم بہت خوش ہے اور منگل کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں کلین سوئپ کرتے ہوئے پاکستان کی فتح نے قوم کی خوشی کو دوبالا کردیا۔
پی ایس ایل فائنل کے کراچی میں انعقاد کے بعد جو خوشی کی نوید شہر قائد کے رہائشیوں سمیت پورے پاکستان کو ملی تھی، ویسٹ انڈیز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز نے اسے مہمیز دی، امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ اب رکے گا نہیں، اب ایک کے بعد ایک انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی اور سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد جو منفی تاثر پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں پہنچا تھا وہ اب مکمل دور ہوجائے گا۔
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں کی سیریز میں 3-0 سے کلین سوئپ کرتے ہوئے عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں اپنی ٹاپ پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔ گرین شرٹس نے 4 پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے کینگروز سے فاصلہ بڑھا لیا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں سیریز شروع ہونے سے قبل آسٹریلیا اور پاکستان کے 126 پوائنٹس تھے، اور صرف اعشاریائی فرق سے پاکستان کو برتری حاصل تھی۔
قومی کپتان سرفراز احمد کلین سوئپ پر خوشی سے جھوم اٹھے، انھوں نے کہا کہ آنے والے غیر ملکی ٹورز کے لیے پوری طرح تیار ہیں، جس طرح لوگوں نے ہمارے کرکٹرز کو سپورٹ کیا اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم دنیا کی بہترین ٹیموں کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ٹیم میں شامل ہر پلیئر خاص طور پر بابر اعظم، حسن، شاداب اور فخر تسلسل سے اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، جب کہ پی ایس ایل نے ایک اور نوجوان پلیئر شاہین شاہ آفریدی کو بھی متعارف کروایا جنھیں تیسرے ٹی ٹوئنٹی سے قبل انٹرنیشنل کیپ سے نوازا گیا۔
پاکستانی کھلاڑیوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، صائب ہوگا کہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے کامیابی کے اس سفر کو آگے بڑھایا جائے۔ جوان کھلاڑیوں اور منجھے ہوئے سینئر پلیئرز کے اشتراک سے ایک بہترین ٹیم تشکیل دی جاسکتی ہے۔ نئے کھلاڑیوں اور نئے ٹیلنٹ کو موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی ٹیم جس اچھے کھیل کا مظاہرہ کررہی ہے اگر اسی ڈگر پر سفر جاری رکھا جائے تو آئندہ ورلڈ کپ کے انعقاد سے پہلے ایک ناقابل تسخیر ٹیم دنیا کے سامنے ہوگی۔
پی ایس ایل فائنل کے کراچی میں انعقاد کے بعد جو خوشی کی نوید شہر قائد کے رہائشیوں سمیت پورے پاکستان کو ملی تھی، ویسٹ انڈیز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز نے اسے مہمیز دی، امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ اب رکے گا نہیں، اب ایک کے بعد ایک انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی اور سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد جو منفی تاثر پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں پہنچا تھا وہ اب مکمل دور ہوجائے گا۔
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں کی سیریز میں 3-0 سے کلین سوئپ کرتے ہوئے عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں اپنی ٹاپ پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔ گرین شرٹس نے 4 پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے کینگروز سے فاصلہ بڑھا لیا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں سیریز شروع ہونے سے قبل آسٹریلیا اور پاکستان کے 126 پوائنٹس تھے، اور صرف اعشاریائی فرق سے پاکستان کو برتری حاصل تھی۔
قومی کپتان سرفراز احمد کلین سوئپ پر خوشی سے جھوم اٹھے، انھوں نے کہا کہ آنے والے غیر ملکی ٹورز کے لیے پوری طرح تیار ہیں، جس طرح لوگوں نے ہمارے کرکٹرز کو سپورٹ کیا اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم دنیا کی بہترین ٹیموں کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ٹیم میں شامل ہر پلیئر خاص طور پر بابر اعظم، حسن، شاداب اور فخر تسلسل سے اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، جب کہ پی ایس ایل نے ایک اور نوجوان پلیئر شاہین شاہ آفریدی کو بھی متعارف کروایا جنھیں تیسرے ٹی ٹوئنٹی سے قبل انٹرنیشنل کیپ سے نوازا گیا۔
پاکستانی کھلاڑیوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، صائب ہوگا کہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے کامیابی کے اس سفر کو آگے بڑھایا جائے۔ جوان کھلاڑیوں اور منجھے ہوئے سینئر پلیئرز کے اشتراک سے ایک بہترین ٹیم تشکیل دی جاسکتی ہے۔ نئے کھلاڑیوں اور نئے ٹیلنٹ کو موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی ٹیم جس اچھے کھیل کا مظاہرہ کررہی ہے اگر اسی ڈگر پر سفر جاری رکھا جائے تو آئندہ ورلڈ کپ کے انعقاد سے پہلے ایک ناقابل تسخیر ٹیم دنیا کے سامنے ہوگی۔