ناصر جمشید کے خلاف 5 الزامات کی چھان بین ہوگی
ساتھی کرکٹرز کو اکسانے کا الزام شامل،سماعت کیلیے 3رکنی ٹریبیونل قائم
پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ناصر جمشید کے کیس کی سماعت کیلیے 3رکنی ٹریبیونل قائم کردیا گیا جب کہ اوپنر کیخلاف ساتھی کرکٹرز کو اکسانے سمیت 5الزامات کی چھان بین ہوگی۔
گزشتہ سال پی ایس ایل ٹو کے آغاز میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث محمد عرفان نے بکی کی جانب سے رابطے کی اطلاع پی سی بی کو نہ کرنے کی غلطی تسلیم کرلی تھی، ڈسپلنری کمیٹی نے ان پر 6ماہ کی پابندی عائد کی، طویل قامت پیسر یہ سزا پوری کرچکے ہیں۔
شرجیل خان، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا، ضابطے کے تحت تینوں کے کیس جسٹس(ر) اصغر حیدر، سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق کپتان وسیم باری پر مشتمل ٹریبیونل کے سامنے رکھے گئے۔
سماعت مکمل ہونے پر انھیں سزائیں بھی دی جاچکیں، شرجیل خان ڈھائی سال معطل سمیت 5سال کی پابندی کا شکار ہوئے، خالد لطیف پر 5سال کیلیے کرکٹ کے دروازے بند ہوئے، شاہ زیب ایک سال کیلیے معطل ہوئے،اس کیس میں سہولت کاری کے ملزم اور مرکزی کردار سمجھے جانے والے ناصر جمشید انگلینڈ میں گرفتار اور ضمانت پر رہا ہوئے، وہ بار بار بلانے کے باوجود تحقیقات کیلیے ٹریبیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔
عدم تعاون کے جرم میں انھیں ایک سال تک معطل کرنے کے بعد 5فکسنگ الزامات کے تحت چارج شیٹ جاری کردی گئی تھی، ان میں دیگر کھلاڑیوں کو اکسانے اور معاونت کرنے کی شقیں بھی شامل تھیں۔
پی سی بی کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ناصر جمشید نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا جس کے بعد 3رکنی اینٹی کرپشن ٹریبیونل تشکیل دیدیا گیا ہے،اس کی سربراہی جسٹس(ر)فضل میراں چوہان کرینگے،ارکان میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ شاہ زیب مقصود اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید شامل ہونگے، سماعت کیلیے تاریخوں کا اعلان فی الحال نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ عاقب جاوید کو قبل ازیں جسٹس(ر) اصغر حیدرکی سربراہی میں کام کرنے والے ٹریبیونل میں ماہرانہ رائے دینے کیلیے طلب کیا گیا تھا،اب ان کو نئے ٹریبیونل میں رکن بنا دیا گیا ہے، اصغر حیدر رواں سال جنوری میں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہوگئے تھے،اس لیے پی سی بی کو نیا ٹریبیونل تشکیل دینا پڑا۔
گزشتہ سال پی ایس ایل ٹو کے آغاز میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث محمد عرفان نے بکی کی جانب سے رابطے کی اطلاع پی سی بی کو نہ کرنے کی غلطی تسلیم کرلی تھی، ڈسپلنری کمیٹی نے ان پر 6ماہ کی پابندی عائد کی، طویل قامت پیسر یہ سزا پوری کرچکے ہیں۔
شرجیل خان، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا، ضابطے کے تحت تینوں کے کیس جسٹس(ر) اصغر حیدر، سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق کپتان وسیم باری پر مشتمل ٹریبیونل کے سامنے رکھے گئے۔
سماعت مکمل ہونے پر انھیں سزائیں بھی دی جاچکیں، شرجیل خان ڈھائی سال معطل سمیت 5سال کی پابندی کا شکار ہوئے، خالد لطیف پر 5سال کیلیے کرکٹ کے دروازے بند ہوئے، شاہ زیب ایک سال کیلیے معطل ہوئے،اس کیس میں سہولت کاری کے ملزم اور مرکزی کردار سمجھے جانے والے ناصر جمشید انگلینڈ میں گرفتار اور ضمانت پر رہا ہوئے، وہ بار بار بلانے کے باوجود تحقیقات کیلیے ٹریبیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔
عدم تعاون کے جرم میں انھیں ایک سال تک معطل کرنے کے بعد 5فکسنگ الزامات کے تحت چارج شیٹ جاری کردی گئی تھی، ان میں دیگر کھلاڑیوں کو اکسانے اور معاونت کرنے کی شقیں بھی شامل تھیں۔
پی سی بی کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ناصر جمشید نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا جس کے بعد 3رکنی اینٹی کرپشن ٹریبیونل تشکیل دیدیا گیا ہے،اس کی سربراہی جسٹس(ر)فضل میراں چوہان کرینگے،ارکان میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ شاہ زیب مقصود اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید شامل ہونگے، سماعت کیلیے تاریخوں کا اعلان فی الحال نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ عاقب جاوید کو قبل ازیں جسٹس(ر) اصغر حیدرکی سربراہی میں کام کرنے والے ٹریبیونل میں ماہرانہ رائے دینے کیلیے طلب کیا گیا تھا،اب ان کو نئے ٹریبیونل میں رکن بنا دیا گیا ہے، اصغر حیدر رواں سال جنوری میں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہوگئے تھے،اس لیے پی سی بی کو نیا ٹریبیونل تشکیل دینا پڑا۔