روپے کی قدر گرنے سے غذائی اشیا کے دام متواتر بڑھنے لگے

لاگت بڑھنے سے مسابقت دشوار،برآمدات متاثرہوئیں، کنزیومرایسوسی ایشن

اوپن مارکیٹ میں کرنسی کی خرید وفروخت پرپابندی کا مطالبہ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

روپے کی قدر میں کمی ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تسلسل سے اضافے کا باعث بن گئی ہے۔

کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے گورنر اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی خریدوفروخت پر پابندی عائد کرے کیونکہ اوپن مارکیٹ کے لیے جاری کردہ شرح تبادلہ کے مطابق ایکس چینج کمپنیاں ڈالر فراہم نہیں کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے ضروری اشیائے صرف کی قیمتوں میں اب تک 15تا 18فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف کے دبائومیں ڈالر کی نسبت روپے کی قدرمیں مزید کمی سے نہ صرف درآمدی اشیا بلکہ مقامی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس سے پورے ملک کے صارفین شدید ذہنی اذیت کا شکارہوگئے ہیں۔


یہ دعویٰ ضرور کیاجاتا ہے کہ روپے کی قدرگھٹنے سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تاحال برآمدات میں کوئی اضافہ نظرنہیں آرہا ہے کیونکہ بین الاقوامی منڈیوں سے نئے برآمدی آرڈرزکے حصول میں کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دیتی بلکہ روپے کی قدر میں کمی سے اندرون ملک پیداواری لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان حقائق کے تناظر میں مقامی برآمدکنندگان اپنے حریف ممالک سے مسابقت نہیں کرپارہے ہیں۔

ڈالر کی قدر میں بے لگام اضافے کی روک تھام کے لیے تجویز ہے کہ گورنراسٹیٹ بینک اوپن مارکیٹ میں کرنسی کی خرید وفروخت پر فوری پابندی عائدکرنے کے احکامات جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ اوپن کرنسی مارکیٹ کی سرگرمیاںسٹہ بازوں کے زیراثر ہے لیکن افسوس اس امر پر ہے کہ ایک منتخب حکومت کی جانب سے کرنسی کنٹرول کرنے کے لیے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں۔

 
Load Next Story