اسما نواب سمیت 3 افراد 20 سال بعد جیل سے رہا
والدین اور بھائی کو قتل نہیں کیا،واقعے کے وقت میں کالج میں تھی،اسما نواب
سپریم کورٹ رجسٹری کے حکم پر اسما نواب سمیت3ملزمان کو20 سال بعد سینٹرل جیل سے رہائی کا پروانہ مل گیا۔
31 دسمبر 1998 میں سعود آباد کے علاقے میں نواب احمد،اہلیہ ابرار بیگم اور جواں سالہ بیٹے آصف نواب کو ملزمان نے سوتے میں گردن اور سینے پر چھریوں کے پے در پے وار کرکے قتل کردیا تھا۔
پولیس نے واقعے کے 3دن بعد تہرے قتل کا معمہ حل کرکے مقتولین میاں بیوی کی جواں سالہ بیٹی اسما نواب اس کے مبینہ آشنا فرحان ،اس کے بھانجے وسیم اور دوست جاوید صدیقی کو گرفتار کرلیا تھا۔
اسما نواب ، فرحان اور جاوید کو عدالت نے دو دو بار سزائے موت سنائی تھی،چوتھے ملزم وسیم کو10سال قید کی سزا سنائی تھی ،سپریم کورٹ رجسٹری نے اسما نواب ، جاوید صدیقی اور فرحان کو20 سال بعد رہا کردیا۔
اسما نواب نے سینٹرل جیل کے باہر اپنے وکیل جاوید چھتاری کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ گرفتار کرنے والے تفتیشی افسر ممریز خان میری گرفتاری کے چند دن بعد ہی انتقال کرگئے تھے کیوں کہ انھوں
31 دسمبر 1998 میں سعود آباد کے علاقے میں نواب احمد،اہلیہ ابرار بیگم اور جواں سالہ بیٹے آصف نواب کو ملزمان نے سوتے میں گردن اور سینے پر چھریوں کے پے در پے وار کرکے قتل کردیا تھا۔
پولیس نے واقعے کے 3دن بعد تہرے قتل کا معمہ حل کرکے مقتولین میاں بیوی کی جواں سالہ بیٹی اسما نواب اس کے مبینہ آشنا فرحان ،اس کے بھانجے وسیم اور دوست جاوید صدیقی کو گرفتار کرلیا تھا۔
اسما نواب ، فرحان اور جاوید کو عدالت نے دو دو بار سزائے موت سنائی تھی،چوتھے ملزم وسیم کو10سال قید کی سزا سنائی تھی ،سپریم کورٹ رجسٹری نے اسما نواب ، جاوید صدیقی اور فرحان کو20 سال بعد رہا کردیا۔
اسما نواب نے سینٹرل جیل کے باہر اپنے وکیل جاوید چھتاری کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ گرفتار کرنے والے تفتیشی افسر ممریز خان میری گرفتاری کے چند دن بعد ہی انتقال کرگئے تھے کیوں کہ انھوں