جو معاملات اٹھائے انہیں ختم نہ کیا تو نعرے لگیں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا چیف جسٹس
مفاد عامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے ان کو حل کریں گے، چیف جسٹس
لاہور:
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ خواہش ہے کہ جو معاملات اٹھائے ہیں اسے ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے اور قیمتوں میں کمی سے متعلق عبور ی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق ہمیں گیارہ معاملات پر کام کرنا تھا، اس سلسلے میں ہم نے درجہ بندی کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے حکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مئی کے پہلے ہفتے میں اس معاملے پر مکمل رپورٹ دے دیں، تفصیلی رپورٹ کو دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے۔ کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے، ہم کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے نہیں دیں گے، مفاد عامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے ان کو یہیں حل کریں گے، کسی کو عدالت جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سماعت کے دوران جاوید اوکھائی نامی شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو ٹیکس فری کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں عدالت کو پہلے سے بنائے گئے قوانین کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہے، ٹیکس کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ٹیکس لگانے یا ہٹانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے، آپ اگر اس معاملے پر کوئی مہم چلا رہے ہیں تو پارلیمنٹرین سے رابطہ کریں۔
فارما بیوروکے وکیل کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کی استدعا پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں آپ سے زیادہ جلدی میں ہوں، میری خواہش ہے کہ جو معاملات اٹھائے ہیں اسے ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ خواہش ہے کہ جو معاملات اٹھائے ہیں اسے ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے اور قیمتوں میں کمی سے متعلق عبور ی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق ہمیں گیارہ معاملات پر کام کرنا تھا، اس سلسلے میں ہم نے درجہ بندی کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے حکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مئی کے پہلے ہفتے میں اس معاملے پر مکمل رپورٹ دے دیں، تفصیلی رپورٹ کو دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے۔ کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے، ہم کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے نہیں دیں گے، مفاد عامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے ان کو یہیں حل کریں گے، کسی کو عدالت جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سماعت کے دوران جاوید اوکھائی نامی شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو ٹیکس فری کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں عدالت کو پہلے سے بنائے گئے قوانین کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہے، ٹیکس کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ٹیکس لگانے یا ہٹانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے، آپ اگر اس معاملے پر کوئی مہم چلا رہے ہیں تو پارلیمنٹرین سے رابطہ کریں۔
فارما بیوروکے وکیل کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کی استدعا پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں آپ سے زیادہ جلدی میں ہوں، میری خواہش ہے کہ جو معاملات اٹھائے ہیں اسے ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔