یارکشائر نے عادل راشد سے اختلاف کی تردید کردی
لیگ اسپنر جنوری میں دیے گئے انٹرویو پر کپتان سے معذرت کرچکا، کاؤنٹی اعلامیہ
انگلش کاؤنٹی یارکشائر نے لیگ اسپنر عادل راشد سے اختلافات کی خبروں کی سختی سے تردید کردی۔
انگلش سیزن کے آغاز کے موقع پر مقامی اخبار نے منگل کو عادل کا رواں برس جنوری میں لیا گیا انٹرویو شائع کیا ہے، جس میں عادل نے کہا تھا کہ اگر میرا سیزن اچھا نہیں رہا تو میں یارکشائر میں ٹکے رہنے کی بجائے ' لون' پرکسی دوسری کاؤنٹی میں جانا پسند کروں گا، جیسا کہ ماضی میں اجمل شہزاد نے بھی کیا تھا۔
یارکشائر کاؤنٹی کے ڈائریکٹر آف کرکٹ مارٹن موکسن نے اس تنازع کو ٹھنڈا کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ انٹرویو راشد نے24 جنوری کو دیا تھا اور اپنے بیان پر وہ ٹیم کپتان اینڈریو گیل سے بھی معذرت کرچکا ہے، عادل ہماری ٹیم کا محنتی کرکٹر ہے اور ہماری نظر میں اس کی اہمیت کسی طور پر کم نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب راشد کا بھی کہنا ہے کہ جنوری میں میڈیا کو دیا گیا میرا انٹرویو فیصلے کی غلطی تھا، یارکشائر اسکواڈ کا ماحول انتہائی مثبت ہے اور میں اپنی پوری توجہ اپنے کھیل کو بہتر بنانے پر دینا چاہتا ہوں اور2013 میں یارکشائر کی کامیابیوں میں کردار ادا کرنا چاہوں گا،یاد رہے کہ راشد گذشتہ سیزن کے 10 کاؤنٹی چیمپئن شپ میچز میں محض16وکٹیں ہی اپنے نام کرپائے تھے۔
اس کے علاوہ بیٹنگ میں بھی وہ کوئی خاص کارکردگی پیش نہیں کرپائے تھے، جس میں انھوں نے 16.12 کی اوسط سے مجموعی طور پر 129رنز ہی اپنے نام درج کرائے تھے، راشد نے اس موقع پر دیے جانے والے اپنے متنازع انٹرویومیں کہا تھا کہ اگر کوئی پلیئرز کسی وقت پرفارم نہیں کرپارہا ہوتا تو اچانک اسے نظرانداز کیے جانا شروع کردینا بے عزتی کے مترادف ہے، کپتان جانتا ہے کہ میں کیا کرسکتا ہوں لیکن اس کی اپنی سوچ ہوتی ہے، اگر ٹیم کا قائد پلیئر پر اعتماد نہیں کریگا تو اس سے کھلاڑی کو فارم واپس پانے میں اور بھی مشکل ہوجاتی ہے۔
انگلش سیزن کے آغاز کے موقع پر مقامی اخبار نے منگل کو عادل کا رواں برس جنوری میں لیا گیا انٹرویو شائع کیا ہے، جس میں عادل نے کہا تھا کہ اگر میرا سیزن اچھا نہیں رہا تو میں یارکشائر میں ٹکے رہنے کی بجائے ' لون' پرکسی دوسری کاؤنٹی میں جانا پسند کروں گا، جیسا کہ ماضی میں اجمل شہزاد نے بھی کیا تھا۔
یارکشائر کاؤنٹی کے ڈائریکٹر آف کرکٹ مارٹن موکسن نے اس تنازع کو ٹھنڈا کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ انٹرویو راشد نے24 جنوری کو دیا تھا اور اپنے بیان پر وہ ٹیم کپتان اینڈریو گیل سے بھی معذرت کرچکا ہے، عادل ہماری ٹیم کا محنتی کرکٹر ہے اور ہماری نظر میں اس کی اہمیت کسی طور پر کم نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب راشد کا بھی کہنا ہے کہ جنوری میں میڈیا کو دیا گیا میرا انٹرویو فیصلے کی غلطی تھا، یارکشائر اسکواڈ کا ماحول انتہائی مثبت ہے اور میں اپنی پوری توجہ اپنے کھیل کو بہتر بنانے پر دینا چاہتا ہوں اور2013 میں یارکشائر کی کامیابیوں میں کردار ادا کرنا چاہوں گا،یاد رہے کہ راشد گذشتہ سیزن کے 10 کاؤنٹی چیمپئن شپ میچز میں محض16وکٹیں ہی اپنے نام کرپائے تھے۔
اس کے علاوہ بیٹنگ میں بھی وہ کوئی خاص کارکردگی پیش نہیں کرپائے تھے، جس میں انھوں نے 16.12 کی اوسط سے مجموعی طور پر 129رنز ہی اپنے نام درج کرائے تھے، راشد نے اس موقع پر دیے جانے والے اپنے متنازع انٹرویومیں کہا تھا کہ اگر کوئی پلیئرز کسی وقت پرفارم نہیں کرپارہا ہوتا تو اچانک اسے نظرانداز کیے جانا شروع کردینا بے عزتی کے مترادف ہے، کپتان جانتا ہے کہ میں کیا کرسکتا ہوں لیکن اس کی اپنی سوچ ہوتی ہے، اگر ٹیم کا قائد پلیئر پر اعتماد نہیں کریگا تو اس سے کھلاڑی کو فارم واپس پانے میں اور بھی مشکل ہوجاتی ہے۔