برازیل کے سابق صدر نے کرپشن کیس میں گرفتاری دے دی
الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے بے بنیاد الزام پر سزا سنائی گئی، لولا ڈی سلوا
برازیل کے سابق صدر لولا ڈی سلوا نے کرپشن کے مقدمے میں روپوشی ختم کرکے پولیس کو گرفتاری دے دی جس کے بعد انہیں جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برازیل کے سابق صدر لولا ڈی سلوا کو کرپشن الزامات ثابت ہونے پر مقامی عدالت نے 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ برازیل کے سابق صدر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے دو روز سے اسٹیل ورکز یونین کے دفتر میں پناہ لے رکھی تھی تاہم اب سابق صدر نے سرنڈر کرتے ہوئے خود کو پولیس کےحوالے کردیا۔
برازیل کے 72 سالہ سابق صدر نے عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت کے ختم ہونے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کیا اس موقع ان کی جماعت کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سابق صدر کے حامیوں نے پولیس کار کو روکنے کی کوشش کی تاہم سابق صدر کی مداخلت پر کارکنان نے پولیس کار کوجانے دیا بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سابق صدر کو جنوبی شہر کیوریٹیبا کی جیل منتقل کردیا گیا ۔ ڈی سلوا کے حامیوں نے احتجاج کرتے ہوئے ایئر پورٹ کے کچھ حصوں اور شہر کےمراکز کو آگ لگادی۔
واضح رہے کہ 2003 سے 2011 تک صدارت کے عہدے پر فائز رہنے والے لولا ڈی سلوا پر نجی تعمیراتی کمپنی ''او اے ایس'' سے 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کا ایک فلیٹ بطور رشوت وصول کرنے کا الزام تھا، جس کے بدلے 'او اے ایس' کو سرکاری تیل کمپنی ''پیٹروبراس'' میں بڑے ٹھیکے دیے گئے۔ مقدمے کی تحقیقات چار سال تک جاری رہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برازیل کے سابق صدر لولا ڈی سلوا کو کرپشن الزامات ثابت ہونے پر مقامی عدالت نے 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ برازیل کے سابق صدر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے دو روز سے اسٹیل ورکز یونین کے دفتر میں پناہ لے رکھی تھی تاہم اب سابق صدر نے سرنڈر کرتے ہوئے خود کو پولیس کےحوالے کردیا۔
برازیل کے 72 سالہ سابق صدر نے عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت کے ختم ہونے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کیا اس موقع ان کی جماعت کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سابق صدر کے حامیوں نے پولیس کار کو روکنے کی کوشش کی تاہم سابق صدر کی مداخلت پر کارکنان نے پولیس کار کوجانے دیا بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سابق صدر کو جنوبی شہر کیوریٹیبا کی جیل منتقل کردیا گیا ۔ ڈی سلوا کے حامیوں نے احتجاج کرتے ہوئے ایئر پورٹ کے کچھ حصوں اور شہر کےمراکز کو آگ لگادی۔
واضح رہے کہ 2003 سے 2011 تک صدارت کے عہدے پر فائز رہنے والے لولا ڈی سلوا پر نجی تعمیراتی کمپنی ''او اے ایس'' سے 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کا ایک فلیٹ بطور رشوت وصول کرنے کا الزام تھا، جس کے بدلے 'او اے ایس' کو سرکاری تیل کمپنی ''پیٹروبراس'' میں بڑے ٹھیکے دیے گئے۔ مقدمے کی تحقیقات چار سال تک جاری رہیں۔