حکومت پاکستانیوں کو غیر قانونی حراست کا سلسلہ بند کرے بھارتی سپریم کورٹ
حکومت پاکستان تصدیق نہیں کرتی توحل کیا ہوگا؟پاکستانی حکومت کو اپنے شہریوں کے متعلق سوچنا ہوگا،عدالت
KARACHI:
بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ جیلوں میں موجود 29مبینہ پاکستانی قیدیوں کو،جوسزائیں پوری کرچکے ہیں،فوری وطن واپس بھیجے اور پاکستانی شہریوں کی غیر قانونی حراست کاسلسلہ بندکرے۔ دورکنی بینچ نے مبینہ پاکستانی قیدی سکندراعظم کے مقدمے کی سماعت کے دوران حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟جس پر ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے ان کی شہریت کو تسلیم نہیں کیاجارہا۔
اس موقع پر جموں وکشمیر کے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری دلشاد احمد نے حلفیہ بیان جمع کرایا،جس میں کہا گیا کہ ایک مبینہ پاکستانی قیدی سکندر اعظم کو 2013ء میں رہا کردیا جائے گا ۔عدالت نے اسکی فوری رہائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسے دہلی کے بحالی مرکز لے جانے کا حکم دیا ۔عدالتی بینچ نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ حکومت کو ان 29پاکستانی قیدیوں کو جو قیدپوری کرچکے ہیں،ان کی واپسی کیلئے فوری اقدامات کرناچاہیئں اور پاکستانی شہریوں کی غیر قانونی حراست کا سلسلہ بند کیاجائے۔
حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت ان کی واپسی کیلئے کوشاں ہے،جس پر بینچ نے کہا کہ اگر ان قیدیوں کی حکومت پاکستان تصدیق نہیں کرتی تواس کا عملی حل کیا ہوگا؟ پاکستانی حکومت کو اپنے شہریوں کے متعلق سوچنا ہوگا،اگر اس کے سسٹم میں ایسا نہیں ہے تو ہم ایسا کچھ نہیں کرسکتے ۔عدالت کویہ بھی بتایا گیا کہ 46پاکستانی ماہی گیر حراست میں لیے گئے تو ان پرغیر قانونی عمل ثابت نہیں ہوا،ان کی واپسی کیلئے بھی پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا گیا لیکن وہاں سے تصدیق نہیں ہوئی۔بنچ نے امیدظاہرکی کہ پاکستانی کمیشن جلد اپنے شہریوں کی تصدیق کے بعد ان کی وطن واپسی کیلیے کوشش کرے گا ۔
بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ جیلوں میں موجود 29مبینہ پاکستانی قیدیوں کو،جوسزائیں پوری کرچکے ہیں،فوری وطن واپس بھیجے اور پاکستانی شہریوں کی غیر قانونی حراست کاسلسلہ بندکرے۔ دورکنی بینچ نے مبینہ پاکستانی قیدی سکندراعظم کے مقدمے کی سماعت کے دوران حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟جس پر ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے ان کی شہریت کو تسلیم نہیں کیاجارہا۔
اس موقع پر جموں وکشمیر کے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری دلشاد احمد نے حلفیہ بیان جمع کرایا،جس میں کہا گیا کہ ایک مبینہ پاکستانی قیدی سکندر اعظم کو 2013ء میں رہا کردیا جائے گا ۔عدالت نے اسکی فوری رہائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسے دہلی کے بحالی مرکز لے جانے کا حکم دیا ۔عدالتی بینچ نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ حکومت کو ان 29پاکستانی قیدیوں کو جو قیدپوری کرچکے ہیں،ان کی واپسی کیلئے فوری اقدامات کرناچاہیئں اور پاکستانی شہریوں کی غیر قانونی حراست کا سلسلہ بند کیاجائے۔
حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت ان کی واپسی کیلئے کوشاں ہے،جس پر بینچ نے کہا کہ اگر ان قیدیوں کی حکومت پاکستان تصدیق نہیں کرتی تواس کا عملی حل کیا ہوگا؟ پاکستانی حکومت کو اپنے شہریوں کے متعلق سوچنا ہوگا،اگر اس کے سسٹم میں ایسا نہیں ہے تو ہم ایسا کچھ نہیں کرسکتے ۔عدالت کویہ بھی بتایا گیا کہ 46پاکستانی ماہی گیر حراست میں لیے گئے تو ان پرغیر قانونی عمل ثابت نہیں ہوا،ان کی واپسی کیلئے بھی پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا گیا لیکن وہاں سے تصدیق نہیں ہوئی۔بنچ نے امیدظاہرکی کہ پاکستانی کمیشن جلد اپنے شہریوں کی تصدیق کے بعد ان کی وطن واپسی کیلیے کوشش کرے گا ۔