ایشین میڈیا اینڈ میلوڈی ایوارڈز کی تقریب
فنکاروں کی جاندارپرفارمنس پرجہاں ’ونس مور‘کی آوازیں سنائی دیں، وہیں شرکاء کی بڑی تعداد جھومتی دکھائی دی۔
PARIS/LISBON:
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیر اہتمام اورلاہور آرٹس کونسل (الحمراء) کے تعاون سے ' ایشین میڈیا اینڈ میلوڈی ایوارڈ' کے سیزن تھری کی تقریب الحمراء ہال میں منعقد ہوئی۔
اس رنگارنگ تقریب کوسیکرٹری جنرل ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان اورچئیرمین ایوارڈز کمیٹی سید سہیل بخاری نے آرگنائز کیا۔ اس موقع پرجہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق میںنمایاں کارکردگی انجام دینے والوں کو ایوارڈز سے نوازاگیا، وہیں عباس جٹ، گلاب،مسرورفتح ، توفیق شاہ اورآصف جاوید نے اپنی شاندار پرفارمنس سے تقریب کو چارچاندلگائے۔
فنکاروں کی جاندارپرفارمنس پرجہاں 'ونس مور'کی آوازیں سنائی دیں، وہیں شرکاء کی بڑی تعداد جھومتی دکھائی دی۔ اس خوبصورت تقریب کی کمپئیرنگ کے فرائض اسلم سیماب نے نہایت خوبصورت انداز میں انجام دئیے اوران کے یادگارواقعات بھی حاضرین کی توجہ کا مرکز بنتے رہے۔
ایک طرف ایونٹ میں فنکاروںکی پرفارمنس ، جس میں ورسٹائل ڈانس گروپ نے صوفی پرفارمنس پیش کی اور کیلاش رقص پیش کرکے زبردست داد وصول کی، وہیں گلوکارہ گلاب علی، اقصیٰ نور، فروا، انیلا سحر ، عباس جٹ، امن علی، لیجنڈ گلوکار مہدی حسن کے شاگردِ آصف جاوید نے غزل سنا کرخوب داد سمیٹی، گلوکارہ صومی خان اور مسرور فتح علی خان نے بہترین پرفارمنس پیش کی اوریہ سلسلہ دیرتک جاری رہا، وہیں ایشین میلوڈی ایوارڈز کی جیوری کی جانب سے گلوکارعباس جٹ کوبہترین (فوک سنگر)،فیاض خان ورسٹائل گروپ کو بہترین ( کوریوگرافر )، خرم بھٹی بہترین ( ریکارڈسٹ)کے ایوارڈز دئیے گئے۔
اس موقع پرایشئین میڈیا ایند میلوڈی ایوارڈکے سیزن تھری میں شعبہ صحافت سے وابستہ افرادکوبھی خصوصی ایوارڈز دیئے گئے، جن میں روزنامہ ایکسپریس کے قیصرافتخارکے علاوہ محمد ریاض ، سید ساجد یزدانی ، شجر الدین شجر، اعجاز بٹ ، طاہر انجم ، رانا خالد قمر، وقار اشرف، علی بخاری ( پبلک ریلیشنگ)، اقبال چوہدری، نثار صدیقی، شہباز میاں، شکیل زاہد، زین مدنی حسینی، ٹھاکر لاہوری سمیت دیگرشامل تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید سہیل بخاری نے کہا کہ ہم گذشتہ 37 سال سے ایشین ایوارڈ، ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز، ایشین اچیومنٹ ایوارڈز، اعتراف فن اور اعتراف خدمت کی تقریبات تسلسل سے کر رہے ہیں اور ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز کی سلور جوبلی کے سلسلے میںہم نے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے جرنلسٹ، کالم نگار، ایڈیٹرز، چیف ایڈیٹرز، چیف رپورٹرز ، میگزین رپورٹرز اور دیگر شعبہ جات کی شخصیات کو ایوارڈ زدینے کا فیصلہ کیا۔ ان میں موسیقی سے وابستہ افراد و شخصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد و شخصیات کو ایشین میڈیا ایوارڈمیڈیا ایوارڈز دئیے جارہے ہیں۔
اس سلسلے میں دو تقریبات منعقد کر چکے ہیں اور یہ تیسری تقریب ہے۔ صحافی ہر شعبہ کے افراد وشخصیات کی پذیرائی کرتے ہیں۔ اپنے قلم سے اور تصاویر سے کالم سے، تجزیئے سے کرتا ہے مگر معاشرے کے اس ستون کی پزیرائی کسی بھی پلیٹ فارم پر نہیں کی گئی۔سید سہیل بخاری نے حکومت کی طرف سے ملنے والے اعزاز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جسکی حکومت وقت سے شناسائی ہے یا حکومت وقت کے کسی خاص نے نام بھیج دیا تواس کو سرکاری ایوارڈ مل جاتا ہے۔
ہماری فلم انڈسٹری کے سینئر ہدایتکار، فلمساز اسلم ڈار اور ایم اکرم اس اعزاز سے محروم رہے اور دنیا سے کوچ کر گئے۔ مگرمیں اورمیری آرگنائزیشن موجودہ فنکاروں اوردنیا سے چلے جانے والوں کے اعزازمیں تقریبات کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔ مجھے اس حوالے سے اکثرتنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے لیکن میں نیک نیتی سے بطورمشن اس کام کوانجام دے رہا ہوں اورجب تک میری زندگی ہے، میں اسی طرح فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوںکی حوصلہ افزائی کرتا رہوں گا۔
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیر اہتمام اورلاہور آرٹس کونسل (الحمراء) کے تعاون سے ' ایشین میڈیا اینڈ میلوڈی ایوارڈ' کے سیزن تھری کی تقریب الحمراء ہال میں منعقد ہوئی۔
اس رنگارنگ تقریب کوسیکرٹری جنرل ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان اورچئیرمین ایوارڈز کمیٹی سید سہیل بخاری نے آرگنائز کیا۔ اس موقع پرجہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق میںنمایاں کارکردگی انجام دینے والوں کو ایوارڈز سے نوازاگیا، وہیں عباس جٹ، گلاب،مسرورفتح ، توفیق شاہ اورآصف جاوید نے اپنی شاندار پرفارمنس سے تقریب کو چارچاندلگائے۔
فنکاروں کی جاندارپرفارمنس پرجہاں 'ونس مور'کی آوازیں سنائی دیں، وہیں شرکاء کی بڑی تعداد جھومتی دکھائی دی۔ اس خوبصورت تقریب کی کمپئیرنگ کے فرائض اسلم سیماب نے نہایت خوبصورت انداز میں انجام دئیے اوران کے یادگارواقعات بھی حاضرین کی توجہ کا مرکز بنتے رہے۔
ایک طرف ایونٹ میں فنکاروںکی پرفارمنس ، جس میں ورسٹائل ڈانس گروپ نے صوفی پرفارمنس پیش کی اور کیلاش رقص پیش کرکے زبردست داد وصول کی، وہیں گلوکارہ گلاب علی، اقصیٰ نور، فروا، انیلا سحر ، عباس جٹ، امن علی، لیجنڈ گلوکار مہدی حسن کے شاگردِ آصف جاوید نے غزل سنا کرخوب داد سمیٹی، گلوکارہ صومی خان اور مسرور فتح علی خان نے بہترین پرفارمنس پیش کی اوریہ سلسلہ دیرتک جاری رہا، وہیں ایشین میلوڈی ایوارڈز کی جیوری کی جانب سے گلوکارعباس جٹ کوبہترین (فوک سنگر)،فیاض خان ورسٹائل گروپ کو بہترین ( کوریوگرافر )، خرم بھٹی بہترین ( ریکارڈسٹ)کے ایوارڈز دئیے گئے۔
اس موقع پرایشئین میڈیا ایند میلوڈی ایوارڈکے سیزن تھری میں شعبہ صحافت سے وابستہ افرادکوبھی خصوصی ایوارڈز دیئے گئے، جن میں روزنامہ ایکسپریس کے قیصرافتخارکے علاوہ محمد ریاض ، سید ساجد یزدانی ، شجر الدین شجر، اعجاز بٹ ، طاہر انجم ، رانا خالد قمر، وقار اشرف، علی بخاری ( پبلک ریلیشنگ)، اقبال چوہدری، نثار صدیقی، شہباز میاں، شکیل زاہد، زین مدنی حسینی، ٹھاکر لاہوری سمیت دیگرشامل تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید سہیل بخاری نے کہا کہ ہم گذشتہ 37 سال سے ایشین ایوارڈ، ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز، ایشین اچیومنٹ ایوارڈز، اعتراف فن اور اعتراف خدمت کی تقریبات تسلسل سے کر رہے ہیں اور ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز کی سلور جوبلی کے سلسلے میںہم نے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے جرنلسٹ، کالم نگار، ایڈیٹرز، چیف ایڈیٹرز، چیف رپورٹرز ، میگزین رپورٹرز اور دیگر شعبہ جات کی شخصیات کو ایوارڈ زدینے کا فیصلہ کیا۔ ان میں موسیقی سے وابستہ افراد و شخصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد و شخصیات کو ایشین میڈیا ایوارڈمیڈیا ایوارڈز دئیے جارہے ہیں۔
اس سلسلے میں دو تقریبات منعقد کر چکے ہیں اور یہ تیسری تقریب ہے۔ صحافی ہر شعبہ کے افراد وشخصیات کی پذیرائی کرتے ہیں۔ اپنے قلم سے اور تصاویر سے کالم سے، تجزیئے سے کرتا ہے مگر معاشرے کے اس ستون کی پزیرائی کسی بھی پلیٹ فارم پر نہیں کی گئی۔سید سہیل بخاری نے حکومت کی طرف سے ملنے والے اعزاز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جسکی حکومت وقت سے شناسائی ہے یا حکومت وقت کے کسی خاص نے نام بھیج دیا تواس کو سرکاری ایوارڈ مل جاتا ہے۔
ہماری فلم انڈسٹری کے سینئر ہدایتکار، فلمساز اسلم ڈار اور ایم اکرم اس اعزاز سے محروم رہے اور دنیا سے کوچ کر گئے۔ مگرمیں اورمیری آرگنائزیشن موجودہ فنکاروں اوردنیا سے چلے جانے والوں کے اعزازمیں تقریبات کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔ مجھے اس حوالے سے اکثرتنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے لیکن میں نیک نیتی سے بطورمشن اس کام کوانجام دے رہا ہوں اورجب تک میری زندگی ہے، میں اسی طرح فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوںکی حوصلہ افزائی کرتا رہوں گا۔