نیب ریفرنس نواز شریف کے وکیل کی جرح پر نیب پراسیکیوٹر کا اعتراض
آپ واجد ضیاء پر جرح کریں لیکن مختصر کریں، نیب جج کی نواز شریف کے وکیل کو ہدایات
احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت جاری ہے جس میں نواز شریف کے وکیل کی استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھادیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت جاری ہے، اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء کے بیان پر جرح جاری رکھا جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث گزشتہ 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پر جرح کر رہے ہیں، نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ تسلیم کر چکے ہیں اور سلیری کے حوالے سے ملزمان کا موقف ہے کہ وصول نہیں کی، سپریم کورٹ میں بیان بھی دے چکے ہیں کہ 2006 میں چیئرمین رہے لہذا وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کر سکتے۔
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ واجد ضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای کے حوالے سے احتساب عدالت میں بیان قلمبند کروایا اور کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کو عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کیا جب کہ ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا، میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت جاری ہے، اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء کے بیان پر جرح جاری رکھا جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث گزشتہ 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پر جرح کر رہے ہیں، نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ تسلیم کر چکے ہیں اور سلیری کے حوالے سے ملزمان کا موقف ہے کہ وصول نہیں کی، سپریم کورٹ میں بیان بھی دے چکے ہیں کہ 2006 میں چیئرمین رہے لہذا وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کر سکتے۔
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ واجد ضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای کے حوالے سے احتساب عدالت میں بیان قلمبند کروایا اور کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کو عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کیا جب کہ ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا، میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔