دماغ میں ڈیوائس لگا کر رعشہ کے مریضوں کا کامیاب علاج

2 مریضوں کو دماغ کے اندر پہلی بار لگائے جانے والے پیس میکرکے بعد رعشہ کے مرض پر قابو پا لیا گیا، پروفیسر ستار ہاشم

پیس میکرکی لیڈ کو دماغ کے مخصوص حصے میں لگایا جاتا ہے، لیڈ جسم میں لگائی گئی بیٹری سے منسلک کی جاتی ہے فوٹو:فائل

طبی تفتیش کاروں کی کاوشوں کے نتیجے میں ہاتھوں اور جسم میں کپکپاہٹ (رعشہ) کے مرض کو قابو پانے کے لیے دماغ کے اندر نصب کی جانے والی ڈیوائس کا تجربہ کامیاب ہو گیا۔

ڈیوائس کو دماغ کے اندر نصب کرکے رعشہ (ہاتھوں کی کپکپاہٹ) ڈپریشن ، ایپی لیپسی سمیت دیگر نفسیاتی علاج ممکن ہوگیا ، نئی اور جدید ترین تکنیک کے ذریعے دماغ کے اندر پیس میکر لگا کر ہاتھوں کی کپکپاہٹ کوکنٹرول کرلیا گیا۔ نجی اسپتال میں2مریضوں کو دماغ کے اندر پہلی بار لگائے جانے والے پیس میکرکے بعد رعشہ کے مرض پر قابو پا لیا گیا، کراچی کے نیورو اسپائنل کینسر اینڈ کیئر انسٹیٹیوٹ میں نیوروسرجن پروفیسر ستار ہاشم کی سربراہی میں لگائی جانے والی ڈیوائس کے نتائج حوصلہ مند ثابت ہوئے جس کے بعد آئندہ ہفتے رعشہ کے مزید 4 مریضوں کو ڈیوائس لگانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اس نئی تکنیک کو2 ماہ قبل نجی اسپتال نیورو اسپائنل اینڈ کینسر کیئر انسٹیٹیوٹ میں پہلی بار متعارف کرایا گیا جس میں ابتدائی طور پر ہاتھوں میں کپکپاہٹ کے 2 مریضوں کو منتخب کیا گیا تھا جن کے دماغ کے اندر پیس میکر لگایا گیا تھا، دونوں مریضوں کو ڈیوائس لگانے سے ہاتھوں کی کپکپاہٹ میں نمایاں کمی واقع ہو گئی، گزشتہ روز پروفیسر ستار ہاشم نے مریضوں سے ملاقات کے دوران نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ دونوں مریضوں کے ہاتھوں اورجسم سے کپکپاہٹ والا مرض ختم ہوگیا، اب دونوں مریض نارمل زندگی گزارسکتے ہیں۔


انھوں نے بتایا کہ پیس میکر اس سے قبل دل کی دھڑکن کوکنٹرول کرنے کیلیے لگایا جاتا تھا لیکن اب اسی طرز پر دماغ کے اندر پیس میکر لگا کر ذہنی ونفسیاتی امراض کا علاج ممکن ہوگیا، پیس میکرکوکنٹرول کرنے کیلیے ڈیوائس کا استعمال کیاجاتا ہے،مریض کے سرکے اندر ڈیوائس زندگی میں ایک بار لگائی جاسکے گی تاہم ڈیوائس میں استعمال کی جانے والی بیٹری کو 7سال بعد تبدیل کیاجائے گا،اس ڈیوائس میں مریض کے مرض کے مطابق پروگرام کا اندراج کیاجاتا ہے، ڈیوائس سرکی کھال کے اندرونی حصے میں نصب کی جاتی ہے۔

پروفیسر ستارہاشم نے بتایا کہ دماغ کے اندر لگائے جانے والے پیس میکرکی ایک لیڈ کو دماغ کے مخصوص حصے میں لگایا جاتا ہے،اس لیڈکو جسم میں لگائی جانے والی بیٹری سے منسلک کیاجاتا ہے جس کے بعد پیس میکرکام کرنا شروع کردے گا ، اس جدید تیکنیکی عمل کے20دن کے اندر مریض کو اپنی تکالیف سے بتدریج چھٹکارا ملنا شروع ہوجاتا ہے، ہاتھوں کی کپکپاہٹ میں بتدریج کمی واقع ہوجاتی ہے۔

بعدازاں اس ڈیوائس کے ذریعے یہ مرض مکمل طورپر ختم ہو جاتا ہے،یہ حساس نوعیت کا آپریشن ہوتا ہے جو5سے7گھنٹے تک کا دورانیہ ہوتا ہے، اس دوران نصف دورانیے تک مریض بے ہوش جبکہ دوسرے نصف دورانیے تک مریض ہوش میں ہو گا، پروفیسر ستار ہاشم کاکہنا تھا کہ امریکہ سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ذہنی و نفسیاتی امراض کا کامیاب علاج جدید تیکنیک سے کیاجارہا ہے،کراچی میں پہلی بار ڈی بی ایس تکینک سے علاج کیاگیا جو کامیاب رہا۔
Load Next Story