جاتے جاتے بھی لوٹ مار
ہم نے اختیارات بھی صوبوں کو منتقل کرکے نہ صرف جمہوریت اور صوبوں کو مضبوط کیا ہے
پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے یہ ملک اسلام کے نام پر دنیا کے نقشے پر ابھرا تھا مگر بدقسمتی دیکھیے کہ ہمارا یہ ملک آج نہ تو کسی نظریے کا پابند دکھائی دیتا ہے اور نہ ہی یہ ملک اسلامی ہے اور نہ ہی سیکولر، اسی وجہ سے آج ہمارا یہ ملک چوں چوں کا مربہ بنا دکھائی دیتا ہے اور یہاں اندھیر نگری چوپٹ راج کی اصل صورت حال دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ہر طرف یا تو دال جوتیوں میں بٹ رہی ہے یا پھر اسے کسی کے قابل چھوڑا ہی نہیں جاتا ہے۔ اسی لیے ہمارے ملک کو کرپشن میں جو امتیاز حاصل ہے وہ دنیا میں بہت کم ممالک کو حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ یہ بات ہر زبان پر ہے کہ ہمارے ملک میں روزانہ 8 ارب کی کرپشن ہورہی ہے کیونکہ ہمارے ہاں یہ کلچر بڑی سرعت سے اور مضبوطی سے پروان چڑھا ہے کہ عوام کو جو چاہے اور جس طرح چاہے لوٹو اور پکڑائی کسی کو نہ دو۔
اس لیے گزشتہ 5 برسوں کے جمہوری دور میں عوام کو یہ بات بڑی سرعت سے اور انتہائی سلیقے سے سمجھائی گئی کہ ایک دوسرے کو کیسے لوٹنا ہے اور اس نیک کام میں حکومت اور اس کے کرتا دھرتا اور ذمے داران نے عوام کو لوٹنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی حکومت نے ایسے جدید سائنٹیفک طریقے سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا کہ عوام کو خبر ہی نہ ہوئی اورکمال ہنر مندی دیکھیے کہ حکومتی ارکان وعہدیداروں میں سے کسی کے بھی ہاتھ پر اس لوٹ مار کے نشان نہیں ملتے اور اسی وجہ سے تو PPP کی حکومت بڑی دلیری سے یہ بات کہہ رہی ہے کہ ہم اپنے ان 5 سالوں میں ملک و ملت کو جمہوریت مضبوط کرکے دینے کا جو عظیم الشان اور تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
ہم نے اختیارات بھی صوبوں کو منتقل کرکے نہ صرف جمہوریت اور صوبوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ نئی زندگی دی ہے ہم نے ڈٹ کر پاکستان کی اور پاکستانی قوم کی عظیم ترین خدمت کی ہے اس لیے آیندہ انتخابات میں PPP کو کمال کی حد تک ووٹ ملیں گے اور یوں PPP ایک بار پھر 2013 سے 2018 تک سارے ملک میں جمہوری حکومت قائم کرے گی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پنجاب میں بھی آیندہ ان کی حکومت ہوگی اس سلسلے میں نئی صف بندیاں PPP نے کرلی ہیں اور آنے والا وقت بتائے گا کہ کس کی حکومتی ہوگی۔
دوسری طرف PPP کی ساری ٹیم پر ہر طرف سے یہ الزام آرہا ہے کہ PPP کی اس ساری ٹیم نے نہ صرف ان گزشتہ 5 برسوں میں کرپشن کی حد کردی بلکہ لوٹ مار کے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے کہ دنیا میں کرپشن میں پاکستان اور اس کی موجودہ PPP کی حکومت کے تاریخی ریکارڈ بن گئے، کون کون سی کرپشن کا ذکر کریں، اور کس کو بتائیں کہ ان 2008 سے لے کر 2013 تک میں PPP نے اس ملک اور قوم کے ساتھ کیا کیا؟ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں تاریخ کے نازک ترین انتخابات ہونے جارہے ہیںملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور اگر آیندہ منتخب حکومت نے بھی اس ملک کو روایتی انداز سے چلایا تو اس ملک کا کچھ نہیں بچے گا۔
بطور سیاستدان میں بہت خوفزدہ ہوں کہ آیندہ مہینوں میں کیا ہونے والا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ گزشتہ تمام حکومت نے 61 برسوں میں 6 ہزار ارب ڈالر کے قرضے لیے جب کہ موجودہ حکومت نے ان 5 سالوں میں 8 ہزار ارب ڈالر کے قرضے لیے یہ PPP کی حکومت قومی سطح کی سوچ سے بہت دور ہے یہ ہے 8000 ہزار ارب ڈالر کا قرضہ صرف 5 برسوں میں لیا گیا اور سارے ملک کی معاشی ترقی اور تعمیراتی ترقی ساری قوم کے سامنے ہے کہ ان گزشتہ 5 برسوں میں سارے ملک میں ہر طرف کرپشن کا بازار گرم رہا اور بقیہ ہر طرف مندے کا رجحان رہا لوگ خودکشیاں کرتے رہے۔
مایوسی اور ناکامی کو ہر پاکستانی نے اپنا مقدر سمجھ لیا کیونکہ ان 5 برسوں میں بے روزگاری کی شرح آسمان سے باتیں کرنے لگی، سارے ملک میں گٹر ابلتے رہے، سڑکیں ٹوٹ کر ناکارہ ہوگئیں، ریلوے تباہ ہوگیا، اسٹیل مل اور PIA تک تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے، مگر حکومت نے ان 5 برسوں میں کسی کو بھی اس وجہ سے کسی عہدے سے نہ ہٹایا کہ وہ کرپٹ ہے بلکہ الٹا کرپٹ افسران اور عہدیداروں کو مکمل تحفظ فراہم کرتی رہی اور یوں موجودہ حکومت جاتے جاتے بھی لوٹ مار کرتی رہی۔
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما اور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی ایڈووکیٹ نے خیرپور سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سندھ میں نوکریوں کی بندر بانٹ اور افسران کے تقرر اور تبادلوں کا نوٹس لیں انھوں نے بتایا کہ آخری 13 روز میں جاتے جاتے موجودہ حکومت نے لوٹ مار کی حد کر دی اور یوں سندھ بھر میں سیاسی بنیادوں پر تقرر وتبادلے کرکے عام انتخابات میں دھاندلی کی بنیاد رکھ دی جب کہ گریڈ 17 اور 18 کی نوکریاں بھی اس بندربانٹ میں داؤ پر لگا دی ہیں جب کہ یہ قانون ہے کہ 16 سے لے کر تمام گریڈ میں نوکریاں سندھ پبلک سروس کمیشن کا مخصوص امتحان پاس کرنے والوں کو ملتی ہیں۔31 دنوں میں موجودہ حکومت نے کوئی 19000 سے زائد نوکریاں بندربانٹ کے ذریعے اپنے اپنے چہیتوں کو عطا کردیں۔
یہ اس قسم کے واقعات انتخابی دھاندلی نہیں ہے تو کیا ہے؟ اور اس کا کون نوٹس لے گا، اس لیے انھوں نے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر سے خصوصی اپیل کی کہ وہ ایسے تمام اقدامات کا نوٹس لیں کیونکہ اس سے عام انتخابات متاثر ہوں گے اور اس طرح عام انتخابات مشکوک ہوجائیں گے اسی طرح موجودہ حکومت نے جاتے جاتے موجودہ حکومت کی قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے قومی اسمبلی کی اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور ارکان پارلیمنٹ کے الاؤنسز میں 100 فیصد اضافہ کردیا یعنی اس جمہوری حکومت نے ان عہدیداروں کے الاؤنسز میں 100 فی صد اضافے کی منظوری دے دی اور یوں اس حکومت نے جمہوریت پسندی کی ایک اور جھلک دکھا دی جس کی بنا پر اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کی ہی مراعات میں اضافہ نہیں بلکہ 342 ممبران پارلیمنٹ کے الاؤنسز میں 100 فی صد اضافہ ہوگیا ہے ۔کیونکہ یہ سارے ممبران اسمبلی غریب، مسکین اور لاچار لوگ ہیں انھیں اس مد میں 40 کروڑ روپے مزید خرچ کرنے ہوں گے۔
اسی طرح سندھ اسمبلی نے بھی جاتے جاتے بہتی گنگا بلکہ دریائے سندھ میں یوں ہاتھ دھوئے کہ اپنے الاؤنسز میں 60 فی صد تک اضافہ کرگئے اور نجانے کون سے سابق ارکان تھے جوکہ خوش نصیب ثابت ہوئے جنھیں سندھ اسمبلی نے سابقہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزرائے اعلیٰ اور ارکان اسمبلی کو بھی خوب مراعات دیں سارے پاکستان میں پی پی پی کے اس قسم کے نازیبا اور غیر اخلاقی اور غیر مہذب اور غیر سیاسی فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور آنیوالی اسمبلی اس قسم کے تمام فیصلوں کو ختم کرکے جمہوری انداز کو پروان چڑھائے گی ہماری عوام بڑی بھولی بھالی ہے اور اب بھی انھی لوگوں سے آس لگائے بیٹھی ہے کہ وہ ان کے چمن (پاکستان) میں پھر سے بہار لے آئیں گے اور غربت کا خاتمہ کردیں گے اور لوگوں کو روٹی، کپڑا اور مکان دیں گے ۔
حالانکہ گزشتہ 65 برسوں کا برا منحوس اور گھناؤنا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے اور ہم اپنے ان کرتا دھرتاؤں (سیاسی رہنما اور اکابرین) سے ایک بار پھر وہی آس لگائے بیٹھے ہیں اور ووٹ دیتے وقت یہی آس ہمیں ڈبو دیتی ہے اور ہمیں برباد کردیتی ہے۔ جس سے عوام اور غریب ہوجاتی ہے اور یہ ہمارے رہنما مزید امیر ہوجاتے ہیں کیا اب بھی ہمارا فیصلہ وہی ہوگا ان جاتے جاتے بھی لوٹ مار کرنے والوں کے لیے لہٰذا غور کریں کہ آیندہ ہمارا فیصلہ کیا ہونا چاہیے جو ملک اور قوم کا وفادار ہے وہی ہمارے ووٹ کا حقدار ہونا چاہیے۔
ہر طرف یا تو دال جوتیوں میں بٹ رہی ہے یا پھر اسے کسی کے قابل چھوڑا ہی نہیں جاتا ہے۔ اسی لیے ہمارے ملک کو کرپشن میں جو امتیاز حاصل ہے وہ دنیا میں بہت کم ممالک کو حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ یہ بات ہر زبان پر ہے کہ ہمارے ملک میں روزانہ 8 ارب کی کرپشن ہورہی ہے کیونکہ ہمارے ہاں یہ کلچر بڑی سرعت سے اور مضبوطی سے پروان چڑھا ہے کہ عوام کو جو چاہے اور جس طرح چاہے لوٹو اور پکڑائی کسی کو نہ دو۔
اس لیے گزشتہ 5 برسوں کے جمہوری دور میں عوام کو یہ بات بڑی سرعت سے اور انتہائی سلیقے سے سمجھائی گئی کہ ایک دوسرے کو کیسے لوٹنا ہے اور اس نیک کام میں حکومت اور اس کے کرتا دھرتا اور ذمے داران نے عوام کو لوٹنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی حکومت نے ایسے جدید سائنٹیفک طریقے سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا کہ عوام کو خبر ہی نہ ہوئی اورکمال ہنر مندی دیکھیے کہ حکومتی ارکان وعہدیداروں میں سے کسی کے بھی ہاتھ پر اس لوٹ مار کے نشان نہیں ملتے اور اسی وجہ سے تو PPP کی حکومت بڑی دلیری سے یہ بات کہہ رہی ہے کہ ہم اپنے ان 5 سالوں میں ملک و ملت کو جمہوریت مضبوط کرکے دینے کا جو عظیم الشان اور تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
ہم نے اختیارات بھی صوبوں کو منتقل کرکے نہ صرف جمہوریت اور صوبوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ نئی زندگی دی ہے ہم نے ڈٹ کر پاکستان کی اور پاکستانی قوم کی عظیم ترین خدمت کی ہے اس لیے آیندہ انتخابات میں PPP کو کمال کی حد تک ووٹ ملیں گے اور یوں PPP ایک بار پھر 2013 سے 2018 تک سارے ملک میں جمہوری حکومت قائم کرے گی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پنجاب میں بھی آیندہ ان کی حکومت ہوگی اس سلسلے میں نئی صف بندیاں PPP نے کرلی ہیں اور آنے والا وقت بتائے گا کہ کس کی حکومتی ہوگی۔
دوسری طرف PPP کی ساری ٹیم پر ہر طرف سے یہ الزام آرہا ہے کہ PPP کی اس ساری ٹیم نے نہ صرف ان گزشتہ 5 برسوں میں کرپشن کی حد کردی بلکہ لوٹ مار کے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے کہ دنیا میں کرپشن میں پاکستان اور اس کی موجودہ PPP کی حکومت کے تاریخی ریکارڈ بن گئے، کون کون سی کرپشن کا ذکر کریں، اور کس کو بتائیں کہ ان 2008 سے لے کر 2013 تک میں PPP نے اس ملک اور قوم کے ساتھ کیا کیا؟ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں تاریخ کے نازک ترین انتخابات ہونے جارہے ہیںملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور اگر آیندہ منتخب حکومت نے بھی اس ملک کو روایتی انداز سے چلایا تو اس ملک کا کچھ نہیں بچے گا۔
بطور سیاستدان میں بہت خوفزدہ ہوں کہ آیندہ مہینوں میں کیا ہونے والا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ گزشتہ تمام حکومت نے 61 برسوں میں 6 ہزار ارب ڈالر کے قرضے لیے جب کہ موجودہ حکومت نے ان 5 سالوں میں 8 ہزار ارب ڈالر کے قرضے لیے یہ PPP کی حکومت قومی سطح کی سوچ سے بہت دور ہے یہ ہے 8000 ہزار ارب ڈالر کا قرضہ صرف 5 برسوں میں لیا گیا اور سارے ملک کی معاشی ترقی اور تعمیراتی ترقی ساری قوم کے سامنے ہے کہ ان گزشتہ 5 برسوں میں سارے ملک میں ہر طرف کرپشن کا بازار گرم رہا اور بقیہ ہر طرف مندے کا رجحان رہا لوگ خودکشیاں کرتے رہے۔
مایوسی اور ناکامی کو ہر پاکستانی نے اپنا مقدر سمجھ لیا کیونکہ ان 5 برسوں میں بے روزگاری کی شرح آسمان سے باتیں کرنے لگی، سارے ملک میں گٹر ابلتے رہے، سڑکیں ٹوٹ کر ناکارہ ہوگئیں، ریلوے تباہ ہوگیا، اسٹیل مل اور PIA تک تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے، مگر حکومت نے ان 5 برسوں میں کسی کو بھی اس وجہ سے کسی عہدے سے نہ ہٹایا کہ وہ کرپٹ ہے بلکہ الٹا کرپٹ افسران اور عہدیداروں کو مکمل تحفظ فراہم کرتی رہی اور یوں موجودہ حکومت جاتے جاتے بھی لوٹ مار کرتی رہی۔
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما اور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی ایڈووکیٹ نے خیرپور سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سندھ میں نوکریوں کی بندر بانٹ اور افسران کے تقرر اور تبادلوں کا نوٹس لیں انھوں نے بتایا کہ آخری 13 روز میں جاتے جاتے موجودہ حکومت نے لوٹ مار کی حد کر دی اور یوں سندھ بھر میں سیاسی بنیادوں پر تقرر وتبادلے کرکے عام انتخابات میں دھاندلی کی بنیاد رکھ دی جب کہ گریڈ 17 اور 18 کی نوکریاں بھی اس بندربانٹ میں داؤ پر لگا دی ہیں جب کہ یہ قانون ہے کہ 16 سے لے کر تمام گریڈ میں نوکریاں سندھ پبلک سروس کمیشن کا مخصوص امتحان پاس کرنے والوں کو ملتی ہیں۔31 دنوں میں موجودہ حکومت نے کوئی 19000 سے زائد نوکریاں بندربانٹ کے ذریعے اپنے اپنے چہیتوں کو عطا کردیں۔
یہ اس قسم کے واقعات انتخابی دھاندلی نہیں ہے تو کیا ہے؟ اور اس کا کون نوٹس لے گا، اس لیے انھوں نے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر سے خصوصی اپیل کی کہ وہ ایسے تمام اقدامات کا نوٹس لیں کیونکہ اس سے عام انتخابات متاثر ہوں گے اور اس طرح عام انتخابات مشکوک ہوجائیں گے اسی طرح موجودہ حکومت نے جاتے جاتے موجودہ حکومت کی قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے قومی اسمبلی کی اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور ارکان پارلیمنٹ کے الاؤنسز میں 100 فیصد اضافہ کردیا یعنی اس جمہوری حکومت نے ان عہدیداروں کے الاؤنسز میں 100 فی صد اضافے کی منظوری دے دی اور یوں اس حکومت نے جمہوریت پسندی کی ایک اور جھلک دکھا دی جس کی بنا پر اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کی ہی مراعات میں اضافہ نہیں بلکہ 342 ممبران پارلیمنٹ کے الاؤنسز میں 100 فی صد اضافہ ہوگیا ہے ۔کیونکہ یہ سارے ممبران اسمبلی غریب، مسکین اور لاچار لوگ ہیں انھیں اس مد میں 40 کروڑ روپے مزید خرچ کرنے ہوں گے۔
اسی طرح سندھ اسمبلی نے بھی جاتے جاتے بہتی گنگا بلکہ دریائے سندھ میں یوں ہاتھ دھوئے کہ اپنے الاؤنسز میں 60 فی صد تک اضافہ کرگئے اور نجانے کون سے سابق ارکان تھے جوکہ خوش نصیب ثابت ہوئے جنھیں سندھ اسمبلی نے سابقہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزرائے اعلیٰ اور ارکان اسمبلی کو بھی خوب مراعات دیں سارے پاکستان میں پی پی پی کے اس قسم کے نازیبا اور غیر اخلاقی اور غیر مہذب اور غیر سیاسی فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور آنیوالی اسمبلی اس قسم کے تمام فیصلوں کو ختم کرکے جمہوری انداز کو پروان چڑھائے گی ہماری عوام بڑی بھولی بھالی ہے اور اب بھی انھی لوگوں سے آس لگائے بیٹھی ہے کہ وہ ان کے چمن (پاکستان) میں پھر سے بہار لے آئیں گے اور غربت کا خاتمہ کردیں گے اور لوگوں کو روٹی، کپڑا اور مکان دیں گے ۔
حالانکہ گزشتہ 65 برسوں کا برا منحوس اور گھناؤنا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے اور ہم اپنے ان کرتا دھرتاؤں (سیاسی رہنما اور اکابرین) سے ایک بار پھر وہی آس لگائے بیٹھے ہیں اور ووٹ دیتے وقت یہی آس ہمیں ڈبو دیتی ہے اور ہمیں برباد کردیتی ہے۔ جس سے عوام اور غریب ہوجاتی ہے اور یہ ہمارے رہنما مزید امیر ہوجاتے ہیں کیا اب بھی ہمارا فیصلہ وہی ہوگا ان جاتے جاتے بھی لوٹ مار کرنے والوں کے لیے لہٰذا غور کریں کہ آیندہ ہمارا فیصلہ کیا ہونا چاہیے جو ملک اور قوم کا وفادار ہے وہی ہمارے ووٹ کا حقدار ہونا چاہیے۔