فلم بین فضول اچھل کود کی بجائے معیاری تفریح چاہتے ہیں عینی جعفری
وسائل کے ساتھ فلم کے اسکرپٹ اور میوزک سمیت ہر شعبہ کیلیے پیپرورک ضروری ہے ورنہ خمیازہ ٹیم کو بھگتنا پڑتا ہے، اداکارہ
اداکارہ وماڈل عینی جعفری نے کہا ہے کہ فلم بین فضول اچھل کود کے بجائے معیاری تفریح چاہتے ہیں۔
''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے عینی جعفری نے کہا کہ دیکھا جائے تواس وقت باکس آفس کی ترجیحات بدل چکی ہیں، فلم بین فضول اچھل کود کے بجائے معیاری تفریح چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم میکنگ میں زیادہ نئے لوگ ہی ہیں جو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ منفرد موضوعات کو ہی ترجیح دے رہے ہیں، انھوں نے ہی فلم انڈسٹری کومخصوص حصار سے نکالا۔ ان کی یہی سوچ نے پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے آکسیجن کا کام کیا۔
عینی جعفری نے کہا کہ ''میں ہوں شاہد آفریدی'' ڈیبیو فلم تھی۔ اس فلم کے باکس آفس پرکامیابی نے پاکستانی فلموں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی۔ مذکورہ فلم نے کروڑوں کے بجٹ سے بننے والی بالی ووڈ فلموں کوٹف ٹائم دیا۔ اسی طرح کی فلمیں اگرمعمول کے مطابق بنائی جائیں توہم بہت جلد پاکستانی فلموں کا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرسکتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ میں کوشش کرتی ہوں کہ جب کوئی پروجیکٹ سائن کروں تو اس میں اپنے کردار پرمحنت کروں ۔ جہاں تک بات وسائل کی ہے توپھر وسائل کے ساتھ اسکرپٹ،میوزک اور کاسٹنگ سمیت ہر شعبہ کا مضبوط پپیپر ورک ہونا ضروری ہے، ان میں سے کہیں بھی ذرا سی کوتاہی کا خمیازہ پوری ٹیم کو بھگتنا پڑتا ہے جب کہ وقت کے ساتھ فلم میکنگ میں بہتری آتی جارہی ہے، ہر کوئی ایک دوسرے سے منفرد نظر آنے کے لیے محنت کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عینی جعفری نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بس اسکرپٹ اورکہانی جاندارہونے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک بات فلم اور ڈرامے کے مزاج میں فرق کی ہے تواس کیلیے وقت درکارہے۔ یہ سب کچھ راتوں رات تبدیل نہیں ہوگا۔
اداکارہ نے کہا کہ اس وقت ہماری فلم انڈسٹری ایک طرح سے ابتدائی دورمیں ہے اورکچھ عرصہ بعد یہی لوگ ایسی فلمیں پروڈیوس کرنے لگیں گے کہ پھردنیا بھر کے فنکار اور فلم میکر یہاں کام کرنے کی خواہش رکھنے کے ساتھ ساتھ کوپروڈکشن کیلیے بھی پیچھے پیچھے ہوں گے۔
''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے عینی جعفری نے کہا کہ دیکھا جائے تواس وقت باکس آفس کی ترجیحات بدل چکی ہیں، فلم بین فضول اچھل کود کے بجائے معیاری تفریح چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم میکنگ میں زیادہ نئے لوگ ہی ہیں جو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ منفرد موضوعات کو ہی ترجیح دے رہے ہیں، انھوں نے ہی فلم انڈسٹری کومخصوص حصار سے نکالا۔ ان کی یہی سوچ نے پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے آکسیجن کا کام کیا۔
عینی جعفری نے کہا کہ ''میں ہوں شاہد آفریدی'' ڈیبیو فلم تھی۔ اس فلم کے باکس آفس پرکامیابی نے پاکستانی فلموں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی۔ مذکورہ فلم نے کروڑوں کے بجٹ سے بننے والی بالی ووڈ فلموں کوٹف ٹائم دیا۔ اسی طرح کی فلمیں اگرمعمول کے مطابق بنائی جائیں توہم بہت جلد پاکستانی فلموں کا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرسکتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ میں کوشش کرتی ہوں کہ جب کوئی پروجیکٹ سائن کروں تو اس میں اپنے کردار پرمحنت کروں ۔ جہاں تک بات وسائل کی ہے توپھر وسائل کے ساتھ اسکرپٹ،میوزک اور کاسٹنگ سمیت ہر شعبہ کا مضبوط پپیپر ورک ہونا ضروری ہے، ان میں سے کہیں بھی ذرا سی کوتاہی کا خمیازہ پوری ٹیم کو بھگتنا پڑتا ہے جب کہ وقت کے ساتھ فلم میکنگ میں بہتری آتی جارہی ہے، ہر کوئی ایک دوسرے سے منفرد نظر آنے کے لیے محنت کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عینی جعفری نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بس اسکرپٹ اورکہانی جاندارہونے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک بات فلم اور ڈرامے کے مزاج میں فرق کی ہے تواس کیلیے وقت درکارہے۔ یہ سب کچھ راتوں رات تبدیل نہیں ہوگا۔
اداکارہ نے کہا کہ اس وقت ہماری فلم انڈسٹری ایک طرح سے ابتدائی دورمیں ہے اورکچھ عرصہ بعد یہی لوگ ایسی فلمیں پروڈیوس کرنے لگیں گے کہ پھردنیا بھر کے فنکار اور فلم میکر یہاں کام کرنے کی خواہش رکھنے کے ساتھ ساتھ کوپروڈکشن کیلیے بھی پیچھے پیچھے ہوں گے۔