لاہور ہائیکورٹ اسکروٹنی کیلئے الیکشن2ماہ تک ملتوی کرنے کی درخواست پر نوٹس
کمیشن رائے دے ، امیدوار اسکروٹنی سے قبل ادائیگی کردے تو آرٹیکل 63 کا اطلاق ہوگا یا نہیں؟
لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے آرٹیکل 62 اور63 پر عمل درآمد کیس میں الیکشن کمیشن سے ایسے تمام امیدواروں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں جن کے متعلق مختلف اداروں نے منفی رپورٹس فراہم کی تھیں۔
گزشتہ روز عدالت کے روبرو عدالتی معاون بابر نثار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر کا عہدہ انتظامی ہے وہ کسی امیدوار کی جعلی ڈگری کے حوالے سے کوئی کاروائی نہیں کر سکتا، ریٹرننگ افسر صادق اور امین نہ ہونے کی بناء پر ہی کاغذات مسترد کرنے یا منظور کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا مقابلے کے امتحان کی طرح امیدوار کو اسلام کے بارے میں کس حد تک بنیادی معلومات سے متعلق آگاہ ہونا چاہیے اس بات کا بھی تعین کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ امیدواروں کا احتساب کرنا عوام کا حق ہے ریٹرننگ افسر کا استحقاق نہیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود پنجاب بھر کے امیدواروں کا ڈیٹا عدالت کو جان بوجھ کر فراہم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن ابھی تک ایسا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے، میں انتخابات نہیں رکوانا چاہتا مگر ایسے امیدوار جن کے بارے میں مختلف اداروں اور ایجنسیوں نے منفی رپورٹس دی ہیں انکے معاملے کا انتخابات سے قبل جائزہ لینا ضروری ہے۔
جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو ایسے امیدواروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اور پنجاب بار کونسل کے وائس چئیرمین احمر حسین کو عدالتی معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ ایک اور کیس میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی فل بنچ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے اگر نادہندہ امیدوار کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال سے پہلے اپنے ذمہ واجبات ادا کر دے تو کیا اس پرآرٹیکل 63 کا اطلاق ہو گا یا نہیں۔
قبل ازیں درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے پی پی 174 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار جمیل حسن خان کے کاغذات نامزدگی نادہندہ اور دہری شہریت رکھنے کے باوجود منظور کر لئے۔ جمیل حسن کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ذمہ تمام واجبات ادا کر دئیے ہیں اسی بناء پر ریٹرننگ افسر نے انکے کاغذات منظور کئے۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ امیدوار نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خوف سے واجبات ادا کیے اسے اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا نہیں کیا گیا۔
مزید سماعت 12 اپریل کو ہوگی۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے انتخابات ملتوی کرنے کیلئے دائر درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ان لینڈ ریونیوکوذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی نادہندہ امیدوار کے خلاف کوئی اعتراض نہیںآتا تو اسے کس بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے، اگرایساہواتوانتخابی شفافیت کو کیسے برقرار رکھاجائیگا۔ دوران سماعت درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسروں نے ٹیکس نادہندگان کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لئے ہیں۔
ٹیکس نادہندگان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی تو وہ دوبارہ قوم پر مسلط ہو جائیں گے۔ مزید برآں لاہور ہائیکورٹ نے ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آن لائن ڈیٹا ہونے کے باوجود نادرا نے الیکشن کمیشن کو ای بیلٹنگ کے حوالے سے تجویز کیوں نہیں دی۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت نہ ہونے سے لاکھوں شہری اس اہم قومی فریضے کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
عدالتی حکم پر ڈائریکٹر جنرل نیشنل وئیر ہاوس مظفر علی عدالت میں پیش ہوئے۔انھوںنے عدالت کو بتایا کہ پوسٹ بیلٹنگ کے علاوہ ای بیلٹنگ کا نظام بھی اپنایا جا سکتا ہے، انتخابات میں تھوڑا عرصہ رہ گیا ہے اسی بناء پر فوری طور پر اس تجویز پر عمل کرنا ممکن نہیں۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے نادہندہ سابق ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے قراردیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت سابق پارلیمینٹیرینز کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی اگر درخواست گزار کے پاس کوئی مواد ہے تو وہ متعلقہ محکموں سے رجوع کرے۔
گزشتہ روز عدالت کے روبرو عدالتی معاون بابر نثار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر کا عہدہ انتظامی ہے وہ کسی امیدوار کی جعلی ڈگری کے حوالے سے کوئی کاروائی نہیں کر سکتا، ریٹرننگ افسر صادق اور امین نہ ہونے کی بناء پر ہی کاغذات مسترد کرنے یا منظور کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا مقابلے کے امتحان کی طرح امیدوار کو اسلام کے بارے میں کس حد تک بنیادی معلومات سے متعلق آگاہ ہونا چاہیے اس بات کا بھی تعین کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ امیدواروں کا احتساب کرنا عوام کا حق ہے ریٹرننگ افسر کا استحقاق نہیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود پنجاب بھر کے امیدواروں کا ڈیٹا عدالت کو جان بوجھ کر فراہم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن ابھی تک ایسا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے، میں انتخابات نہیں رکوانا چاہتا مگر ایسے امیدوار جن کے بارے میں مختلف اداروں اور ایجنسیوں نے منفی رپورٹس دی ہیں انکے معاملے کا انتخابات سے قبل جائزہ لینا ضروری ہے۔
جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو ایسے امیدواروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اور پنجاب بار کونسل کے وائس چئیرمین احمر حسین کو عدالتی معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ ایک اور کیس میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی فل بنچ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے اگر نادہندہ امیدوار کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال سے پہلے اپنے ذمہ واجبات ادا کر دے تو کیا اس پرآرٹیکل 63 کا اطلاق ہو گا یا نہیں۔
قبل ازیں درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے پی پی 174 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار جمیل حسن خان کے کاغذات نامزدگی نادہندہ اور دہری شہریت رکھنے کے باوجود منظور کر لئے۔ جمیل حسن کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ذمہ تمام واجبات ادا کر دئیے ہیں اسی بناء پر ریٹرننگ افسر نے انکے کاغذات منظور کئے۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ امیدوار نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خوف سے واجبات ادا کیے اسے اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا نہیں کیا گیا۔
مزید سماعت 12 اپریل کو ہوگی۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے انتخابات ملتوی کرنے کیلئے دائر درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ان لینڈ ریونیوکوذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی نادہندہ امیدوار کے خلاف کوئی اعتراض نہیںآتا تو اسے کس بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے، اگرایساہواتوانتخابی شفافیت کو کیسے برقرار رکھاجائیگا۔ دوران سماعت درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسروں نے ٹیکس نادہندگان کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لئے ہیں۔
ٹیکس نادہندگان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی تو وہ دوبارہ قوم پر مسلط ہو جائیں گے۔ مزید برآں لاہور ہائیکورٹ نے ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آن لائن ڈیٹا ہونے کے باوجود نادرا نے الیکشن کمیشن کو ای بیلٹنگ کے حوالے سے تجویز کیوں نہیں دی۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت نہ ہونے سے لاکھوں شہری اس اہم قومی فریضے کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
عدالتی حکم پر ڈائریکٹر جنرل نیشنل وئیر ہاوس مظفر علی عدالت میں پیش ہوئے۔انھوںنے عدالت کو بتایا کہ پوسٹ بیلٹنگ کے علاوہ ای بیلٹنگ کا نظام بھی اپنایا جا سکتا ہے، انتخابات میں تھوڑا عرصہ رہ گیا ہے اسی بناء پر فوری طور پر اس تجویز پر عمل کرنا ممکن نہیں۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے نادہندہ سابق ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے قراردیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت سابق پارلیمینٹیرینز کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی اگر درخواست گزار کے پاس کوئی مواد ہے تو وہ متعلقہ محکموں سے رجوع کرے۔