سٹی کورٹ کے مال خانے میں آتشزدگی کا معمہ حل نہ ہوسکا
پنجاب سے بھی بم ڈسپوزل ٹیم طلب کی گئی تھی، 3 روز گزرچکے ہیں لیکن مال خانے کی عمارت کلیئر نہ کی جاسکی
KARACHI:
سٹی کورٹ کے مال خانے میں 9 اور 10اپریل کی شب ہونے والی آتشزدگی کا معمہ تاحال حل نہ ہوسکا۔
تین روز گزر چکے ہیں لیکن مال خانے کی عمارت کلیئر نہیں کی جاسکی، فائر بریگیڈ عملہ بھی آتشزدگی کی وجہ معلوم کرنے میں تاحال ناکام نظر آرہا ہے، جمعہ کو بھی سٹی کورٹ کا مال خانہ چاروں اطراف سے مکمل طور پر بند تھا ، امدادی ٹیمیں کام میں مصروف تھیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق اعلیٰ افسران نے پنجاب سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا ٹیم 5 ارکان پر مشتمل تھی ،بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تیسرے روز بھی سٹی کورٹ مال خانے میں سویپنگ جاری رکھی ، 3 روز گزرنے کے باوجود مال خانے کی عمارت کو مکمل طور پر کلیئر قرار نہ دیا گیا ۔
فائر بریگیڈ عملہ بھی موجود رہا لیکن فائر بریگیڈ نے بھی تاحال مال خانے کی آتشزدگی کی اصل وجوہات سے متعلق رپورٹ مرتب نہیں کی، کے پی ٹی فائرڈپارٹمنٹ کے انچارج سعید جدون نے پہلے روز ہی شارٹ سرکٹ کو خارج ازامکان قرار دیا تھا لیکن اصل وجہ معلوم کرنے میں تاحال وہ بھی ناکام نظر آرہے ہیں کے الیکٹرک نے بھی تاحال کوئی رپورٹ مرتب نہیں کی سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کیس معمہ بن گیا ہے۔
جو کہ تاحال حل نہیں ہوسکا،تفتیشی افسران کے مطابق پولیس کو مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان سے برآمد ہونے والی کیس پراپرٹی جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے،تھانوں میں کیس پراپرٹی رکھنے کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے جہاں سے کیس پراپرٹی کے غائب اور چوری ہونے کا امکان ہے،روزانہ رینجرز اور پولیس کی کارروائیوں میں درجنوں ملزمان کو گرفتار کیا جارہا ہے گرفتار ملزمان سے بھاری تعداد میں اسلحہ منشیات ، دستی بم ،مسروقہ مال ،نقدی برآمد کی جارتی ہے لیکن کیس پراپرٹی جمع کرانے یا اپنے پاس رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تحقیقات جاری ہیں،جلد حتمی رپورٹ پیش کردی جائے گی ،پولیس
ڈی آئی جی نے سٹی کورٹ مال خانے میں آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات سے متعلق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کو تحریری طور پر تشکیل کردہ تحقیقاتی ٹیم سے آگاہ کردیا ، ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ پولیس افسران پر مشتمل 2 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں ، ہر پہلو سے تحقیقات کی جارہی ہیں،ڈی آئی جی جنوبی اور ڈی آئی جی شرقی کی سربراہی میں اعلیٰ افسران پر مشتمل 2 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
ڈی آئی جی آزاد خان کی سربراہی میں تشکیل کردہ ٹیم میں ایس ایس پی سٹی شیراز نذیر ،ایس پی سٹی شہلا قریشی،فرانسک افسر،اسپیشل برانچ کے افسران اور فائر بریگیڈ کا نمائندہ شامل ہیں،ڈی آئی جی شرقی ذوالفقاد لاڑک کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم میں ایس پی انویسٹی گیشن کورنگی حیدر رضا ڈی ایس پی ملیر اور ڈی ایس شرقی شامل ہیں،ڈی آئی جی جنوبی نے یقین دہانی کرائی کہ ہر پہلو سے تحقیقات کی جارہی ہے، جلد حتمی رپورٹ پیش کردی جائے گی۔
سیکیورٹی پر تعینات کمانڈواورتھانیدار کے بیان میں تضاد
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں سٹی کورٹ مال خانے میں آتشزدگی کے واقعے کے حوالے سے مال خانے کی سیکیورٹی پر تعینات پولیس کمانڈو وقاص نے بیان قلمبند کرادیا، عدالت کے روبرو 9 اور 10 اپریل کی رات کو موبائل ڈیوٹی پر تعینات افسران اور اہلکاروں کے بیانات بھی ریکارڈ کرلیے گئے۔
سٹی کورٹ کے ایس ایچ او مرزا عظیم بیگ کا بیان بھی قلم بند کرلیا گیا،عدالتی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی پر تعینات پولیس کمانڈو کانسٹیبل وقاص کے بیان اور ایس ایچ او کے بیان میں تضاد پایا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس کمانڈو کانسٹیبل وقاص نے بیان دیا کہ مال خانے سے دھواں اٹھ رہا تھا میں نے فوری طور پر ایس ایچ او عظیم کو موبائل فون پر اطلاع دی جس کے بعد وہ جائے وقوع پر پہنچے ایس ایچ او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تھانہ مال خانے سے 20 قدم کے فاصلے پر واقع ہے میں اپنے عملے کے ہمراہ مال خانے آیا، مال خانے کا مرکزی دروازہ بند اور سیل لگی ہوئی تھی اندر آگ لگی ہوئی تھی فوری طور پر اطلاع فائربریگیڈ کو دی فائربریگیڈ کی گاڑیاں عملے کے ساتھ پہنچ گئیںکے الیکٹرک والوں کو بھی اطلاع دی جنھوں نے بجلی بند کردی مال خانے کے تمام انچارجز کو بھی بلوایا تھا۔
آگ کی چنگاڑیاں ایف بلاک میں واقع سینٹرل ریکارڈ روم کی کھڑکیوں کے ذریعے اندرگئیں جس کے باعث ریکارڈ جل گیا ذرائع کے مطابق ایس ایچ او نے اصل حقائق کی پردہ پوشی کی سینٹرل ریکارڈ روم میںراکٹ لانچر لگنے سے آگ لگی تھی چلا ہوا راکٹ لانچر تھانے میں موجود تھا،چنگاری کے باعث ریکارڈ نہیں جلا ایس ایچ او نے فون پر اطلاع ملنے کا کوئی ذکر نہیں کیا اصل معاملے کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عدالت کے روبرو کل سٹی کورٹ میں تعینات حساس اداروں کے نمائندوں کے بیانات بھی قلم بند کیے جائیں گے موقع پر موجود پولیس اہلکاروں اور چوکیداروں کے بیانات قلم بند کیے جاچکے ہیں جوڈیشل مجسٹریٹ نے 15چوکیداروں کے بیانات بھی قلم بند کیے سیشن جج جنوبی کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔
سٹی کورٹ کے مال خانے میں 9 اور 10اپریل کی شب ہونے والی آتشزدگی کا معمہ تاحال حل نہ ہوسکا۔
تین روز گزر چکے ہیں لیکن مال خانے کی عمارت کلیئر نہیں کی جاسکی، فائر بریگیڈ عملہ بھی آتشزدگی کی وجہ معلوم کرنے میں تاحال ناکام نظر آرہا ہے، جمعہ کو بھی سٹی کورٹ کا مال خانہ چاروں اطراف سے مکمل طور پر بند تھا ، امدادی ٹیمیں کام میں مصروف تھیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق اعلیٰ افسران نے پنجاب سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا ٹیم 5 ارکان پر مشتمل تھی ،بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تیسرے روز بھی سٹی کورٹ مال خانے میں سویپنگ جاری رکھی ، 3 روز گزرنے کے باوجود مال خانے کی عمارت کو مکمل طور پر کلیئر قرار نہ دیا گیا ۔
فائر بریگیڈ عملہ بھی موجود رہا لیکن فائر بریگیڈ نے بھی تاحال مال خانے کی آتشزدگی کی اصل وجوہات سے متعلق رپورٹ مرتب نہیں کی، کے پی ٹی فائرڈپارٹمنٹ کے انچارج سعید جدون نے پہلے روز ہی شارٹ سرکٹ کو خارج ازامکان قرار دیا تھا لیکن اصل وجہ معلوم کرنے میں تاحال وہ بھی ناکام نظر آرہے ہیں کے الیکٹرک نے بھی تاحال کوئی رپورٹ مرتب نہیں کی سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کیس معمہ بن گیا ہے۔
جو کہ تاحال حل نہیں ہوسکا،تفتیشی افسران کے مطابق پولیس کو مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان سے برآمد ہونے والی کیس پراپرٹی جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے،تھانوں میں کیس پراپرٹی رکھنے کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے جہاں سے کیس پراپرٹی کے غائب اور چوری ہونے کا امکان ہے،روزانہ رینجرز اور پولیس کی کارروائیوں میں درجنوں ملزمان کو گرفتار کیا جارہا ہے گرفتار ملزمان سے بھاری تعداد میں اسلحہ منشیات ، دستی بم ،مسروقہ مال ،نقدی برآمد کی جارتی ہے لیکن کیس پراپرٹی جمع کرانے یا اپنے پاس رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تحقیقات جاری ہیں،جلد حتمی رپورٹ پیش کردی جائے گی ،پولیس
ڈی آئی جی نے سٹی کورٹ مال خانے میں آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات سے متعلق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کو تحریری طور پر تشکیل کردہ تحقیقاتی ٹیم سے آگاہ کردیا ، ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ پولیس افسران پر مشتمل 2 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں ، ہر پہلو سے تحقیقات کی جارہی ہیں،ڈی آئی جی جنوبی اور ڈی آئی جی شرقی کی سربراہی میں اعلیٰ افسران پر مشتمل 2 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
ڈی آئی جی آزاد خان کی سربراہی میں تشکیل کردہ ٹیم میں ایس ایس پی سٹی شیراز نذیر ،ایس پی سٹی شہلا قریشی،فرانسک افسر،اسپیشل برانچ کے افسران اور فائر بریگیڈ کا نمائندہ شامل ہیں،ڈی آئی جی شرقی ذوالفقاد لاڑک کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم میں ایس پی انویسٹی گیشن کورنگی حیدر رضا ڈی ایس پی ملیر اور ڈی ایس شرقی شامل ہیں،ڈی آئی جی جنوبی نے یقین دہانی کرائی کہ ہر پہلو سے تحقیقات کی جارہی ہے، جلد حتمی رپورٹ پیش کردی جائے گی۔
سیکیورٹی پر تعینات کمانڈواورتھانیدار کے بیان میں تضاد
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں سٹی کورٹ مال خانے میں آتشزدگی کے واقعے کے حوالے سے مال خانے کی سیکیورٹی پر تعینات پولیس کمانڈو وقاص نے بیان قلمبند کرادیا، عدالت کے روبرو 9 اور 10 اپریل کی رات کو موبائل ڈیوٹی پر تعینات افسران اور اہلکاروں کے بیانات بھی ریکارڈ کرلیے گئے۔
سٹی کورٹ کے ایس ایچ او مرزا عظیم بیگ کا بیان بھی قلم بند کرلیا گیا،عدالتی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی پر تعینات پولیس کمانڈو کانسٹیبل وقاص کے بیان اور ایس ایچ او کے بیان میں تضاد پایا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس کمانڈو کانسٹیبل وقاص نے بیان دیا کہ مال خانے سے دھواں اٹھ رہا تھا میں نے فوری طور پر ایس ایچ او عظیم کو موبائل فون پر اطلاع دی جس کے بعد وہ جائے وقوع پر پہنچے ایس ایچ او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تھانہ مال خانے سے 20 قدم کے فاصلے پر واقع ہے میں اپنے عملے کے ہمراہ مال خانے آیا، مال خانے کا مرکزی دروازہ بند اور سیل لگی ہوئی تھی اندر آگ لگی ہوئی تھی فوری طور پر اطلاع فائربریگیڈ کو دی فائربریگیڈ کی گاڑیاں عملے کے ساتھ پہنچ گئیںکے الیکٹرک والوں کو بھی اطلاع دی جنھوں نے بجلی بند کردی مال خانے کے تمام انچارجز کو بھی بلوایا تھا۔
آگ کی چنگاڑیاں ایف بلاک میں واقع سینٹرل ریکارڈ روم کی کھڑکیوں کے ذریعے اندرگئیں جس کے باعث ریکارڈ جل گیا ذرائع کے مطابق ایس ایچ او نے اصل حقائق کی پردہ پوشی کی سینٹرل ریکارڈ روم میںراکٹ لانچر لگنے سے آگ لگی تھی چلا ہوا راکٹ لانچر تھانے میں موجود تھا،چنگاری کے باعث ریکارڈ نہیں جلا ایس ایچ او نے فون پر اطلاع ملنے کا کوئی ذکر نہیں کیا اصل معاملے کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عدالت کے روبرو کل سٹی کورٹ میں تعینات حساس اداروں کے نمائندوں کے بیانات بھی قلم بند کیے جائیں گے موقع پر موجود پولیس اہلکاروں اور چوکیداروں کے بیانات قلم بند کیے جاچکے ہیں جوڈیشل مجسٹریٹ نے 15چوکیداروں کے بیانات بھی قلم بند کیے سیشن جج جنوبی کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔