ایمنسٹی اسکیم سے پیشہ چھپانا مشکل ہے ایکسپریس فورم
ڈالر لانے والوں کو قیمت کے حساب سے پیسہ ملے گا، ممبرایف بی آر ڈاکٹر اقبال، کامیابی کا امکان کم ہے، سیکریٹری ٹیکس بار
ماہرین معاشیات، کاروباری افراد نے کالے دھن کو سفیدکرنے کیلیے دی جانے والی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے کئی مسائل اور مشکلات کی نشاندہی کی ہے تاہم بعض ماہرین نے قرار دیا ہے کہ اسکیم سے معیشت کے حجم میں اضافہ ہوگا اورمعیشت کو دستاویزی شکل دینے میں مدد ملے گی۔
ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممبر ایف بی آر ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈاکٹرمحمد اقبال نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے میں مددملے گی، معیشت کا حجم بڑھے گا اور ملک میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری آئے گی، اسٹیٹ بینک ایمنسٹی اسکیم کے تحت آنے والے سرمائے کیلیے علیحدہ میکانزم مرتب کررہاہے۔
اسکیم سے لوگ ملک میںسرمایہ لاسکیںگے، اسکیم کے تحت ڈالر لانے والے افرادکو اس کی قیمت کے حساب سے پیسہ ملے گا۔ رواں سال ستمبر اکتوبر میں مختلف ممالک سے معلومات کا تبادلہ شروع کردیںگے جس کے بعد بیرون ملک پیسہ چھپانا ناممکن ہوجائے گا، جو لوگ اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے اور اپنا سرمایہ ظاہر نہیں کریںگے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بارایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فرازفضل شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم موجودہ وقت کی ضرورت تھی تاہم اسکیم کا دورانیہ مختصر ہونے کی وجہ سے کامیابی کے امکانات کم ہیں۔ پڑوسی ملک میں35فیصد ریٹ پر ایمنسٹی اسکیمیں دی گئیں، ہمارے ہاں تو شرح بہت کم رکھی جارہی ہے جو مستحسن اقدام ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کمیٹی برائے ٹٰیکس کے سربراہ نعیم صدیقی نے کہاکہ ایک خاص طبقے کو ایمنسٹی اسکیم دینے کے بجائے اتنی رقم سے پیداواری شعبے میں سبسڈی دی جاتی تو پیداواری صلاحیت میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوتے، اسکیم کا مقصد ووٹ بینک کو واپس لانا ہے۔
ڈاکٹر وقار احمد نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم شراکت داروںکو اعتماد میں لیے بغیر متعارف کرائی گئی، ایف بی آر پریشان ہے کہ اپنے اہداف کیسے پورے کرے گا۔
ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممبر ایف بی آر ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈاکٹرمحمد اقبال نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے میں مددملے گی، معیشت کا حجم بڑھے گا اور ملک میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری آئے گی، اسٹیٹ بینک ایمنسٹی اسکیم کے تحت آنے والے سرمائے کیلیے علیحدہ میکانزم مرتب کررہاہے۔
اسکیم سے لوگ ملک میںسرمایہ لاسکیںگے، اسکیم کے تحت ڈالر لانے والے افرادکو اس کی قیمت کے حساب سے پیسہ ملے گا۔ رواں سال ستمبر اکتوبر میں مختلف ممالک سے معلومات کا تبادلہ شروع کردیںگے جس کے بعد بیرون ملک پیسہ چھپانا ناممکن ہوجائے گا، جو لوگ اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے اور اپنا سرمایہ ظاہر نہیں کریںگے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بارایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فرازفضل شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم موجودہ وقت کی ضرورت تھی تاہم اسکیم کا دورانیہ مختصر ہونے کی وجہ سے کامیابی کے امکانات کم ہیں۔ پڑوسی ملک میں35فیصد ریٹ پر ایمنسٹی اسکیمیں دی گئیں، ہمارے ہاں تو شرح بہت کم رکھی جارہی ہے جو مستحسن اقدام ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کمیٹی برائے ٹٰیکس کے سربراہ نعیم صدیقی نے کہاکہ ایک خاص طبقے کو ایمنسٹی اسکیم دینے کے بجائے اتنی رقم سے پیداواری شعبے میں سبسڈی دی جاتی تو پیداواری صلاحیت میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوتے، اسکیم کا مقصد ووٹ بینک کو واپس لانا ہے۔
ڈاکٹر وقار احمد نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم شراکت داروںکو اعتماد میں لیے بغیر متعارف کرائی گئی، ایف بی آر پریشان ہے کہ اپنے اہداف کیسے پورے کرے گا۔