فلور ملز مالکان نے عوام کے لیے رمضان پیکج کی مخالفت کردی
رمضان پیکج کی بجائے کسانوں کو براہ راست سستے آلات، بیج اور کھاد کی شکل میں سبسڈی دی جائے، فلور مل مالکان
NOWSHERA:
فلور ملز مالکان نے پنجاب حکومت کے رمضان پیکج کی مخالفت کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرز پر غربت کارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
لاہورمیں فلورملزایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین خلیق ارشد اور نیشنل گروپ کے چیئرمین محمد بشیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوداموں میں موجود ہزاروں ٹن گندم کو اوپن مارکیٹ میں لایا جائے، حکومت گندم کی ایکسپورٹ پالیسی کو ریگولرائز کرے۔
فلور ملز مالکان کا کہنا تھا کہ رمضان پیکج میں صرف 25 فیصد ہی عوام تک منتقل ہوتا ہے، رمضان پیکج کی بجائے کسانوں کو براہ راست سستے آلات، بیج اور کھاد کی شکل میں سبسڈی دے، بدقسمتی ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم سستی اور پاکستان میں مہنگی ہے،حکومت افغانستان کی مارکیٹ کو دوبارہ فوکس کرے تو زیادہ زرمبادلہ کما سکتی ہے، حکومت خود کو گندم کے کاروبار سے علیحدہ کرکے مانیٹرنگ تک محدود کرے، رمضان پیکیج کی آڑ میں کروڑوں روپے کھا لیے جاتے ہیں ، کسان کو براہ راست سبسڈی دی جائے تاکہ آٹا سستا ہو سکے، اس سال بیس لاکھ ٹن گندم برآمد کا اعلان حکومت نے کیا ہے، افغانستان کی منڈی ہماری گندم مہنگی ہونے کی وجہ سے کھو رہے ہیں، گندم کے گوداموں کی حالت بہتر بنائی جائے، کرپشن ختم ہو جائے تو آٹا لوگوں کو سستا ملے گا۔
فلور ملز مالکان نے پنجاب حکومت کے رمضان پیکج کی مخالفت کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرز پر غربت کارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
لاہورمیں فلورملزایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین خلیق ارشد اور نیشنل گروپ کے چیئرمین محمد بشیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوداموں میں موجود ہزاروں ٹن گندم کو اوپن مارکیٹ میں لایا جائے، حکومت گندم کی ایکسپورٹ پالیسی کو ریگولرائز کرے۔
فلور ملز مالکان کا کہنا تھا کہ رمضان پیکج میں صرف 25 فیصد ہی عوام تک منتقل ہوتا ہے، رمضان پیکج کی بجائے کسانوں کو براہ راست سستے آلات، بیج اور کھاد کی شکل میں سبسڈی دے، بدقسمتی ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم سستی اور پاکستان میں مہنگی ہے،حکومت افغانستان کی مارکیٹ کو دوبارہ فوکس کرے تو زیادہ زرمبادلہ کما سکتی ہے، حکومت خود کو گندم کے کاروبار سے علیحدہ کرکے مانیٹرنگ تک محدود کرے، رمضان پیکیج کی آڑ میں کروڑوں روپے کھا لیے جاتے ہیں ، کسان کو براہ راست سبسڈی دی جائے تاکہ آٹا سستا ہو سکے، اس سال بیس لاکھ ٹن گندم برآمد کا اعلان حکومت نے کیا ہے، افغانستان کی منڈی ہماری گندم مہنگی ہونے کی وجہ سے کھو رہے ہیں، گندم کے گوداموں کی حالت بہتر بنائی جائے، کرپشن ختم ہو جائے تو آٹا لوگوں کو سستا ملے گا۔