ٹنڈو الہ یار پی پی مشکلات سے دوچار روایتی نشستیں خطرے میں

ترقیاتی کام نہ ہونے پر ووٹرز،ٹکٹ کی تقسیم پر مقامی قیادت ناراض،10 جماعتی اتحاد بھی متحرک

مقتدر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی کی سابق حکومت نے ضلعی سطح پر کوئی قابل ذکر ترقیاتی کام نہیں کروائے جس کی وجہ سے ووٹرز ان سے ناراض ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان پیپلزپارٹی مشکلات سے دوچار روایتی نشستیں خطرے میں ،انتخابی معرکہ سخت ہونے کی توقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق سیاسی حلقے ٹنڈو الہ یار میں انتخابی معرکے کو انتہائی سخت قرار دے رہے ہیں، گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں سے قومی اورصوبائی اسمبلی کی نشستیں پی پی پی حاصل کرتی رہی ہے ،گزشتہ انتخابات میں بھی قومی اورصوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر پی پی پی کامیاب ہوئی تھی ۔ مقتدر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی کی سابق حکومت نے ضلعی سطح پر کوئی قابل ذکر ترقیاتی کام نہیں کروائے جس کی وجہ سے ووٹرز ان سے ناراض ہیں۔




جبکہ دوسری جانب سندھ کی سطح پر 10رکنی جماعتی اتحاد اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی ضلع میں متحرک نظر آتی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ 10رکنی جماعتی اتحاد کی خواہش ہے کہ پی پی پی کے مقابلے میںون ٹو ون امیدوارانتخابات میں حصہ لیں۔ ضلع بھر میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے پی ایس51 پر امیدوار امیر علی تھیبو کے حق میں مسلم لیگ(ن) کے ڈاکٹر عرفان گل مگسی دستبردارہوگئے ہیں جبکہ عرفان گل مگسی نے ان خبروں کی تردید کردی۔

اس حوالے سے امیر علی تھیبو نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگرعرفان گل مگسی میرے حق میں دستبردار نہیں ہوئے تومیں قومی اسمبلی کے حلقے این اے223کی نشست پرعرفان گل مگسی کی بہن راحیلہ گل مگسی کا مقابلہ کروں گا۔ دوسری جانب پی ایس52پر پی پی پی کے رہنما امداد پتافی کو ٹکٹ دیے جانے کے اعلان پر پی پی پی کی مقامی قیادت میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
Load Next Story