تجارت کا موجودہ رجحان نظر انداز بلند بجٹ اہداف مقرر
حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا 3.8 فیصد یا 12.5ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف قومی پیداوار کا 3.8 یا 12.5ارب ڈالر مقرر کردیا۔
سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی (اے پی سی سی) کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں مالی سال 2018-19 کیلیے میکرواکنامک فریم ورک کی منظوری دے دی گئی، پلان اب قومی اقتصادی کونسل کو باضابطہ منظوری کیلیے پیش کیا جائیگا۔ سبکدوش ہونے والی حکومت نے مالی سال 2018-19 کیلیے قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف 6.2 فیصد اور افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیاہے۔
آئندہ مالی سال کیلیے حکومتی منظرنامے کے مطابق 2018-19 میں زرعی شعبے کی ممکنہ ٹھوس کارکردگی، صنعتی شعبے میں مستحکم نمو اور توانائی کی رسد میں بہتری کے تناظر میں اقتصادی ترقی کے امکانات مثبت ہیں۔
وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان 1ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواہش مند ہے اس مقصد کیلیے 6 سے8 فیصد گروتھ ریٹ کی ضرورت ہے۔ اگرچہ اے پی سی سی نے توازن ادائیگی فریم ورک کی منظوری دے دی تاہم لگتا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے مالی سال کی باقی مدت اور آئندہ مالی سال کیلیے منصوبہ بندی کرتے ہوئے رواں مالی سال کے پہلے9ماہ کے نتائج کو نظر انداز کیا، جولائی سے مارچ تک برآمدات 24.5ارب ڈالر کے اندازے کے مقابلے میں 17.1ارب ڈالر، درآمدات 53.1ارب ڈالر کے تخمینے کے مقابل 44.3ارب ڈالر اور تجارتی خسارہ 28.6ارب ڈالر کی پیشگوئی کے مقابلے میں 27.3ارب ڈالر رہا ہے۔
دوسری طرف حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا 3.8 فیصد یا 12.5ارب ڈالر مقرر کیا ہے جو آئی ایم ایف، اے ڈی بی اور ورلڈ بینک کے تازہ ترین تخمینوں سے کافی کم ہے۔ ان بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.5فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے میکرواکنامک اہداف میں سے برآمدات کا ہدف 2.8 ارب ڈالر یا 11.5فیصد کے اضافے سے 27.3ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 3.4 ارب ڈالر یا 6.4 فیصد بڑھا کر 56.5ارب ڈالر مقرر کیا ہے جس کے نتیجے میں حکومت کو تجارتی خسارہ 29.2ارب ڈالر تک محدود رہنے کی امید ہے جو رواں مالی سال کے ہدف سے محض2 فیصد زیادہ ہوگا۔
حکومت کو سی پیک سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کی بہتر کارکردگی کے نتیجے میں برآمدات میں اضافے کی امید ہے تاہم آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سی پیک کے برآمدات پر مثبت اثرات کا تعین ابھی کیا جانا ہے۔ اگرچہ حکومت نے سی پیک کے برآمدات پر مثبت اثرات کو تو پیش نظر رکھا ہے مگر اس کے درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اثرات کا احاطہ نہیں کیا۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے سرمایہ کاری برائے جی ڈی پی کا ہدف 17.2 فیصد اور قومی بچت کا ہدف 13.3 فیصد مقرر کیا ہے تاہم نئے سالانہ منصوبے میں حکومت نے نوٹ کیا کہ رواں مالی سال بلند مالیاتی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2018-19 میں بیرونی شعبے کیلیے چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔
سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی (اے پی سی سی) کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں مالی سال 2018-19 کیلیے میکرواکنامک فریم ورک کی منظوری دے دی گئی، پلان اب قومی اقتصادی کونسل کو باضابطہ منظوری کیلیے پیش کیا جائیگا۔ سبکدوش ہونے والی حکومت نے مالی سال 2018-19 کیلیے قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف 6.2 فیصد اور افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیاہے۔
آئندہ مالی سال کیلیے حکومتی منظرنامے کے مطابق 2018-19 میں زرعی شعبے کی ممکنہ ٹھوس کارکردگی، صنعتی شعبے میں مستحکم نمو اور توانائی کی رسد میں بہتری کے تناظر میں اقتصادی ترقی کے امکانات مثبت ہیں۔
وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان 1ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواہش مند ہے اس مقصد کیلیے 6 سے8 فیصد گروتھ ریٹ کی ضرورت ہے۔ اگرچہ اے پی سی سی نے توازن ادائیگی فریم ورک کی منظوری دے دی تاہم لگتا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے مالی سال کی باقی مدت اور آئندہ مالی سال کیلیے منصوبہ بندی کرتے ہوئے رواں مالی سال کے پہلے9ماہ کے نتائج کو نظر انداز کیا، جولائی سے مارچ تک برآمدات 24.5ارب ڈالر کے اندازے کے مقابلے میں 17.1ارب ڈالر، درآمدات 53.1ارب ڈالر کے تخمینے کے مقابل 44.3ارب ڈالر اور تجارتی خسارہ 28.6ارب ڈالر کی پیشگوئی کے مقابلے میں 27.3ارب ڈالر رہا ہے۔
دوسری طرف حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا 3.8 فیصد یا 12.5ارب ڈالر مقرر کیا ہے جو آئی ایم ایف، اے ڈی بی اور ورلڈ بینک کے تازہ ترین تخمینوں سے کافی کم ہے۔ ان بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.5فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے میکرواکنامک اہداف میں سے برآمدات کا ہدف 2.8 ارب ڈالر یا 11.5فیصد کے اضافے سے 27.3ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 3.4 ارب ڈالر یا 6.4 فیصد بڑھا کر 56.5ارب ڈالر مقرر کیا ہے جس کے نتیجے میں حکومت کو تجارتی خسارہ 29.2ارب ڈالر تک محدود رہنے کی امید ہے جو رواں مالی سال کے ہدف سے محض2 فیصد زیادہ ہوگا۔
حکومت کو سی پیک سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کی بہتر کارکردگی کے نتیجے میں برآمدات میں اضافے کی امید ہے تاہم آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سی پیک کے برآمدات پر مثبت اثرات کا تعین ابھی کیا جانا ہے۔ اگرچہ حکومت نے سی پیک کے برآمدات پر مثبت اثرات کو تو پیش نظر رکھا ہے مگر اس کے درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اثرات کا احاطہ نہیں کیا۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے سرمایہ کاری برائے جی ڈی پی کا ہدف 17.2 فیصد اور قومی بچت کا ہدف 13.3 فیصد مقرر کیا ہے تاہم نئے سالانہ منصوبے میں حکومت نے نوٹ کیا کہ رواں مالی سال بلند مالیاتی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2018-19 میں بیرونی شعبے کیلیے چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔