جامعہ کراچی میں امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کا پرانا نظام بحال
اساتذہ کابی کام کی کاپیاں جامعہ آکر جانچ پڑتال کرنے سے انکار، پہلے کی طرح شکایات کا تناسب بڑھنے کاخدشہ پیدا ہوگیا
جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات میں امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے شروع کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام بری طرح ناکام ہوگیا جس کے بعد کاپیوں کی جانچ پڑتال کا پرانا نظام بحال کردیا گیا ہے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے بی کام، بی اے، بی ایس سی سمیت دیگر امتحانات کے نتائج کی شفافیت کو قائم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر عمل در آمد نہ ہوسکا، اساتذہ نے بی کام کے پرچوں کی کاپیوں جامعہ آکر جانچ پڑتال کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے امتحانی نتائج کی شفافیت کے لیے تیار کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام دھرا رہ گیا۔
ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیزنے ایکسپریس نیوزکو بتایا کہ اساتذہ نے اعتراض کیا کہ کالج میں بائیومیٹرک اٹینڈینس کی وجہ سے وقت سے پہلے نہیں نکل سکتے اور کالج سے2 بجے چھٹی ہونے کے بعد جامعہ آنے میں وقت لگتا ہے اور اکثر ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں جس کی وجہ سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے اور پھر چند گھنٹوں میں کچھ ہی کاپیاں چیک ہوتی ہیں اور خصوصی طور پر خواتین اساتذہ گھریلو کاموں کی وجہ سے زیادہ وقت نہیں دے سکتی اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہیڈ ممتحن جامعہ سے کاپیاں لے کر جاتے ہیں اور پھر وہی اساتذہ میں کاپیاں تقسیم کرتے ہیں اور ایک ہفتے میں کاپیاں جمع کرادیتے ہیں۔
عرفان عزیز نے کہا کہ کاپیوں کی جانچ پڑتال کا عمل نہ رکنے کی وجہ سے سینٹرلائزڈ اسسمنٹ نظام کو سینٹرلائزڈ ڈسٹریبیوشن نظام میں تبدیل کردیالیکن نتائج کے اعلان میں تاخیر سے بچنے کیلیے پہلی مرتبہ ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیاجس میں کاپیوں سے نمبروں کو براہ راست ایوارڈ لسٹ میں درج کیا جائے گا اورپرنٹ آؤٹ ٹیبولیشن میں جمع کرادیا جائے گا جس کی وجہ سے وقت کی بچت ہوگی۔
ناظم امتحانات نے بتایا کہ اگر ایک مضمون کی ٹیبولیشن میں ایک ماہ کا وقت لگتا ہے تو اس ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی وجہ سے15 سے 20 دن لگیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 16 میں سے 9 مضامین کی کاپیاں50فیصد چیک ہو چکی ہیں، کچھ مضامین ایسے ہیں جن کی کاپیوں کی جانچ پڑتال آخری مراحل میں ہے،کاپیاں گھروں میں چیک ہوں یا جامعہ میں نتائج کی شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ امید ہے کہ جون تک بی کام کے نتائج کا اعلان کردیں گے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے بی کام، بی اے، بی ایس سی سمیت دیگر امتحانات کے نتائج کی شفافیت کو قائم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر عمل در آمد نہ ہوسکا، اساتذہ نے بی کام کے پرچوں کی کاپیوں جامعہ آکر جانچ پڑتال کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے امتحانی نتائج کی شفافیت کے لیے تیار کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام دھرا رہ گیا۔
ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیزنے ایکسپریس نیوزکو بتایا کہ اساتذہ نے اعتراض کیا کہ کالج میں بائیومیٹرک اٹینڈینس کی وجہ سے وقت سے پہلے نہیں نکل سکتے اور کالج سے2 بجے چھٹی ہونے کے بعد جامعہ آنے میں وقت لگتا ہے اور اکثر ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں جس کی وجہ سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے اور پھر چند گھنٹوں میں کچھ ہی کاپیاں چیک ہوتی ہیں اور خصوصی طور پر خواتین اساتذہ گھریلو کاموں کی وجہ سے زیادہ وقت نہیں دے سکتی اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہیڈ ممتحن جامعہ سے کاپیاں لے کر جاتے ہیں اور پھر وہی اساتذہ میں کاپیاں تقسیم کرتے ہیں اور ایک ہفتے میں کاپیاں جمع کرادیتے ہیں۔
عرفان عزیز نے کہا کہ کاپیوں کی جانچ پڑتال کا عمل نہ رکنے کی وجہ سے سینٹرلائزڈ اسسمنٹ نظام کو سینٹرلائزڈ ڈسٹریبیوشن نظام میں تبدیل کردیالیکن نتائج کے اعلان میں تاخیر سے بچنے کیلیے پہلی مرتبہ ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیاجس میں کاپیوں سے نمبروں کو براہ راست ایوارڈ لسٹ میں درج کیا جائے گا اورپرنٹ آؤٹ ٹیبولیشن میں جمع کرادیا جائے گا جس کی وجہ سے وقت کی بچت ہوگی۔
ناظم امتحانات نے بتایا کہ اگر ایک مضمون کی ٹیبولیشن میں ایک ماہ کا وقت لگتا ہے تو اس ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی وجہ سے15 سے 20 دن لگیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 16 میں سے 9 مضامین کی کاپیاں50فیصد چیک ہو چکی ہیں، کچھ مضامین ایسے ہیں جن کی کاپیوں کی جانچ پڑتال آخری مراحل میں ہے،کاپیاں گھروں میں چیک ہوں یا جامعہ میں نتائج کی شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ امید ہے کہ جون تک بی کام کے نتائج کا اعلان کردیں گے۔