ایم کیو ایم کیخلاف ریاستی سازشی ہتھکنڈے بندکیے جائیں الطاف حسین
بالواسطہ یا بلاواسطہ ایم کیو ایم کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں لیکن ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکے گا
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ سانحہ 31اکتوبر 1986 ،سانحہ سہراب گوٹھ سے لے کر آج تک بلواسطہ یا بلاواسطہ سازشیں کر کے ایم کیوایم کو ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سازشی عناصر خود ختم ہوجائیں گے لیکن ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔یہ بات انھوں نے گزشتہ شب ایم کیو ایم الیکشن سیل کے ذمہ دارارن وکارکنان سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم کامشن غریب متوسط طبقے ، باصلاحیت ، باکرداراور ہونہارافراد کو ایوانوں میں پہنچانا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ کبھی حلقہ بندی کے نام پر ، کبھی ناجائز اسلحہ کی بازیابی کے نام پر تو کبھی دہشتگردوں کی گرفتاری کے نام پر ریاستی دہشتگردی کی گئی تاکہ ایم کیو ایم کو ختم کیا جاسکے، لیکن ایسا خواب دیکھنے والے خود ختم ہوجائیں گے مگر ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی سازشی ہتھکنڈے بند کیے جائیں کیونکہ یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے ایسا عمل ملک کو خدانخواستہ تباہی کے دوراہے پر لے جائے گا۔ دریں اثناء رابطہ کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجر ز اور پولیس کے محاصروں ،گھر گھر چھاپوں کے دوران درجنوں بیگناہ افرادکی گرفتاریوں کی شدید الفا ظ میںمذمت کی ہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران کراچی میں غیر اعلانیہ ریاستی آپر یشن شروع کر دیا گیاہے جس کے دوران ایم کیوایم کے زیر اثر علاقوں کے محاصرے کرکے گھر گھر چھاپے مارے جارہے ہیں اور بیگناہ افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے ۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گذشتہ دنوں ملیر سعود آباد میں سیکیورٹی اہلکاروں نے معروف شاعرہ گلنار آفرین کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے 2 جواں سال بھتیجوں کو گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ۔ خواتین کو مغلظات وسنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور گھر میں موجود قیمتی سامان توڑ پھوڑ دیا ۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اب تک کورنگی، ملیر، سرجانی ٹائون، پی آئی بی کالونی، رنچھوڑ لائن، لیاقت آباد، لانڈھی سمیت مختلف علا قوں کے محاصرے کر کے بے گناہ شہر یوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنھیں سرکاری عقوبت خانوں میں تشدد کانشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کی جانوں کو شدید خطر ہ لاحق ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ آخر محاصرے اور چھاپہ مارکارروائیاں صرف مہاجر بستیوں پر ہی کیوں؟ آخر مہاجر مائو ں، بہنو ںاور بیٹیوں کی بے حرمتی ور مہاجروں کے گھروں میں قیمتی سامان کی لوٹ ما ر اور توڑ پھوڑ کیوں؟ رابطہ کمیٹی نے اربا ب اختیا ر سے سوال کیا کہ کیا مہاجر انسان نہیں ہیں ؟ کیا وہ محب وطن پاکستانی نہیں ہیں؟ آخر انھیں کس جرم کی پاداش میں سز ا د ی جارہی ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ مہاجر بستوں کے محاصرے اور بے گناہ شہر یوں پر ظلم و تشدد اور گرفتاری سے ثابت ہوتا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیوں کا مقصد نہ صرف معصوم عوام کو ہراساں کرنا ہے بلکہ انھیں انتخابات سے بھی دور رکھنے کی کوشش ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے صدر مملکت زرداری ،نگراں وزیر اعظم ، نگراں وفاقی وزیر داخلہ ، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اورگورنر سندھ سے مطالبہ کیا کہ شاعرہ گلنار آفرین کے بھتیجوں سمیت بے گناہ افراد کی گرفتار ی اور انھیں بہیمانہ تشدد کا نشانے بنانے کا سختی سے نوٹس لیاجائے اور شہر بھر میں محاصروں اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران گرفتار شدہ گان کو فوری رہا کیا جائے ۔
انھوں نے کہا کہ سازشی عناصر خود ختم ہوجائیں گے لیکن ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔یہ بات انھوں نے گزشتہ شب ایم کیو ایم الیکشن سیل کے ذمہ دارارن وکارکنان سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم کامشن غریب متوسط طبقے ، باصلاحیت ، باکرداراور ہونہارافراد کو ایوانوں میں پہنچانا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ کبھی حلقہ بندی کے نام پر ، کبھی ناجائز اسلحہ کی بازیابی کے نام پر تو کبھی دہشتگردوں کی گرفتاری کے نام پر ریاستی دہشتگردی کی گئی تاکہ ایم کیو ایم کو ختم کیا جاسکے، لیکن ایسا خواب دیکھنے والے خود ختم ہوجائیں گے مگر ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی سازشی ہتھکنڈے بند کیے جائیں کیونکہ یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے ایسا عمل ملک کو خدانخواستہ تباہی کے دوراہے پر لے جائے گا۔ دریں اثناء رابطہ کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجر ز اور پولیس کے محاصروں ،گھر گھر چھاپوں کے دوران درجنوں بیگناہ افرادکی گرفتاریوں کی شدید الفا ظ میںمذمت کی ہے ۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران کراچی میں غیر اعلانیہ ریاستی آپر یشن شروع کر دیا گیاہے جس کے دوران ایم کیوایم کے زیر اثر علاقوں کے محاصرے کرکے گھر گھر چھاپے مارے جارہے ہیں اور بیگناہ افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے ۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گذشتہ دنوں ملیر سعود آباد میں سیکیورٹی اہلکاروں نے معروف شاعرہ گلنار آفرین کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے 2 جواں سال بھتیجوں کو گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ۔ خواتین کو مغلظات وسنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور گھر میں موجود قیمتی سامان توڑ پھوڑ دیا ۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اب تک کورنگی، ملیر، سرجانی ٹائون، پی آئی بی کالونی، رنچھوڑ لائن، لیاقت آباد، لانڈھی سمیت مختلف علا قوں کے محاصرے کر کے بے گناہ شہر یوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنھیں سرکاری عقوبت خانوں میں تشدد کانشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کی جانوں کو شدید خطر ہ لاحق ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ آخر محاصرے اور چھاپہ مارکارروائیاں صرف مہاجر بستیوں پر ہی کیوں؟ آخر مہاجر مائو ں، بہنو ںاور بیٹیوں کی بے حرمتی ور مہاجروں کے گھروں میں قیمتی سامان کی لوٹ ما ر اور توڑ پھوڑ کیوں؟ رابطہ کمیٹی نے اربا ب اختیا ر سے سوال کیا کہ کیا مہاجر انسان نہیں ہیں ؟ کیا وہ محب وطن پاکستانی نہیں ہیں؟ آخر انھیں کس جرم کی پاداش میں سز ا د ی جارہی ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ مہاجر بستوں کے محاصرے اور بے گناہ شہر یوں پر ظلم و تشدد اور گرفتاری سے ثابت ہوتا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیوں کا مقصد نہ صرف معصوم عوام کو ہراساں کرنا ہے بلکہ انھیں انتخابات سے بھی دور رکھنے کی کوشش ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے صدر مملکت زرداری ،نگراں وزیر اعظم ، نگراں وفاقی وزیر داخلہ ، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اورگورنر سندھ سے مطالبہ کیا کہ شاعرہ گلنار آفرین کے بھتیجوں سمیت بے گناہ افراد کی گرفتار ی اور انھیں بہیمانہ تشدد کا نشانے بنانے کا سختی سے نوٹس لیاجائے اور شہر بھر میں محاصروں اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران گرفتار شدہ گان کو فوری رہا کیا جائے ۔