پنجاب میں 27 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنسوں کی نشاندہی
نادرا ’’ڈپلیکیٹ‘‘ لائسنس کمپیوٹرائزیشن کیلیے وصول نہیں کریگا، پنجاب حکومت کا فیصلہ
PESHAWAR:
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب میں اسلحہ لائسنسوں کی جانچ پڑتال کے دوران اب تک 27 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنس کی نشاندہی ہوئی ہے، جنہیں منسوخ کردیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے کچھ عرصہ قبل غیر ممنوعہ بور ہتھیاروں کے نئے اسلحہ لائسنس بنانے کی اجازت دی تھی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صرف اسلام آباد، گلگت اور فاٹا کے رہائشی افراد کو لائسنس جاری کر سکتی ہے، وفاقی حکام کو خدشہ تھا کہ دوسرے صوبوں کے رہائشی شناختی کارڈ میں ان علاقوں کو اپنی عارضی رہائشگاہ ظاہر کر کے بڑی تعداد میں لائسنس نہ حاصل کر لیں لہذا وفاقی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے لائسنس صرف ان افراد کے بنائے جائیں گے۔
جن کے شناختی کارڈ میں مستقل ایڈریس کے طور پر ان علاقوں کا اندراج ہوگا، علاوہ ازیں پرانی تاریخوں میں اسلحہ لائسنس کا دھندہ زور پکڑنے کی اطلاعات پر پنجاب حکومت نے ڈپٹی کمشنرز اور نادرا کے دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ کمپیوٹرائزیشن کیلئے جمع کروایا جانے والا کوئی ایسا لائسنس قبول نہیں کیا جائیگا جو ''ڈپلیکیٹ '' بنا ہوگا، ذرائع کے مطابق بعض اسلحہ ڈیلر ڈپٹی کمشنر آفسز میں قائم اسلحہ برانچز کے عملہ سے ملکر 25 تا30 ہزار روپے کے عوض پرانی تاریخوں میں اسلحہ لائسنس بنا رہے تھے اور ان لائسنسز کی کاپیاں''ڈپلکیٹ'' کے طور پر بنائی جاتی تھیں، لائسنس ہولڈر جب ان لائسنسز کو نادرا کمپیوٹرائزیشن آفس میں جمع کرواتا تھا اور نادرا اس کی تصدیق کیلئے لائسنس کو متعلقہ اسلحہ برانچ میں بھیجتا تو یہ مافیا ملی بھگت سے تصدیق کے عمل کو ایک یا ڈیڑھ سال تک طول دینے کی کوشش کرتا تا کہ لائسنس کی تصدیق موخر ہو سکے، مزید برآں معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں بنائے گئے 9 لاکھ سے زائد غیر ممنوعہ بور ہتھیاروں کے لائسنسز میں سے ابتک 40 فیصد کی نادرا تصدیق کے دوران 27 ہزار سے زائد لائسنس جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب میں اسلحہ لائسنسوں کی جانچ پڑتال کے دوران اب تک 27 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنس کی نشاندہی ہوئی ہے، جنہیں منسوخ کردیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے کچھ عرصہ قبل غیر ممنوعہ بور ہتھیاروں کے نئے اسلحہ لائسنس بنانے کی اجازت دی تھی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صرف اسلام آباد، گلگت اور فاٹا کے رہائشی افراد کو لائسنس جاری کر سکتی ہے، وفاقی حکام کو خدشہ تھا کہ دوسرے صوبوں کے رہائشی شناختی کارڈ میں ان علاقوں کو اپنی عارضی رہائشگاہ ظاہر کر کے بڑی تعداد میں لائسنس نہ حاصل کر لیں لہذا وفاقی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے لائسنس صرف ان افراد کے بنائے جائیں گے۔
جن کے شناختی کارڈ میں مستقل ایڈریس کے طور پر ان علاقوں کا اندراج ہوگا، علاوہ ازیں پرانی تاریخوں میں اسلحہ لائسنس کا دھندہ زور پکڑنے کی اطلاعات پر پنجاب حکومت نے ڈپٹی کمشنرز اور نادرا کے دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ کمپیوٹرائزیشن کیلئے جمع کروایا جانے والا کوئی ایسا لائسنس قبول نہیں کیا جائیگا جو ''ڈپلیکیٹ '' بنا ہوگا، ذرائع کے مطابق بعض اسلحہ ڈیلر ڈپٹی کمشنر آفسز میں قائم اسلحہ برانچز کے عملہ سے ملکر 25 تا30 ہزار روپے کے عوض پرانی تاریخوں میں اسلحہ لائسنس بنا رہے تھے اور ان لائسنسز کی کاپیاں''ڈپلکیٹ'' کے طور پر بنائی جاتی تھیں، لائسنس ہولڈر جب ان لائسنسز کو نادرا کمپیوٹرائزیشن آفس میں جمع کرواتا تھا اور نادرا اس کی تصدیق کیلئے لائسنس کو متعلقہ اسلحہ برانچ میں بھیجتا تو یہ مافیا ملی بھگت سے تصدیق کے عمل کو ایک یا ڈیڑھ سال تک طول دینے کی کوشش کرتا تا کہ لائسنس کی تصدیق موخر ہو سکے، مزید برآں معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں بنائے گئے 9 لاکھ سے زائد غیر ممنوعہ بور ہتھیاروں کے لائسنسز میں سے ابتک 40 فیصد کی نادرا تصدیق کے دوران 27 ہزار سے زائد لائسنس جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔