192018 کے بجٹ کا حجم 55 کھرب روپے ہوگا کابینہ اجلاس میں اہم فیصلے
دفاع کے لیے ایک کھرب رکھنے کی تجویز
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں منگل کو وزیراعظم آفس میں وفاقی کابینہ، قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس ہوئے جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2018-19 سے 2020-21 تک کے لیے میزانیاتی حکمت عملی (بجٹ اسٹرٹیجی پیپر) کی منظوری دی گئی جبکہ اجلاس کو مالی سال 2017-18 کے اقتصادی اشاریوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس کے تحت آئندہ مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم ساڑھے 5 ہزار ارب روپے، ٹیکس وصولیوں کا ہدف ساڑھے 4ہزارارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی بجٹ کا حجم 750 ارب روپے اور دفاع کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی سیکریٹری خزانہ نے آگاہ کیا کہ 3 سالہ بجٹ حکمت عملی 4 وسیع البنیاد اہداف پر مبنی ہے جن میں پائیدار نمو، مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا، ادائیگیوں کے توازن کا انتظام کرنا اور قرضوں کو برداشت کرنے کو یقینی بنانا شامل ہے۔ یہ بھی بتایا گیاکہ حال ہی میں اعلان کردہ اقتصادی اصلاحات پیکیج میں ٹیکسوں کی شرح میںکمی، ٹیکس بنیاد کو وسعت دینا، رئیل اسٹیٹ اصلاحات، مقامی ایمنسٹی اور بیرونی مبادلہ نظام کوسخت کرنا شامل ہے جس سے محصولات میں اضافہ ہوگا اور خسارے میں کمی میں مددملے گی،وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قرضوں کے حصول کے بجائے پائیدارآمدن اور محصولات سے ملک کو فائدہ ہوگا،ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدات کا ہدف27 ارب 30 کروڑ ڈالر،درآمدات کا ہدف 56 ارب 50 کروڑ ڈالراور تجارتی خسارے کا ہدف 29 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال 2018-19 کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف ساڑھے 12 ارب ڈالر مقرر کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔ ایکنک نے2998.10 ملین روپے کی لاگت سے گوادر۔ لسبیلہ روزگار معاونت منصوبہ پر نظرثانی کی بھی منظوری دی۔ اس منصوبے کا مقصد بلوچستان کے 2 اضلاع گوادر، لسبیلہ میں غربت میں کمی لانا ہے۔ یہ کمیونٹی ڈیولپمنٹ، ماہی پروری اور دیہی بنیادی ڈھانچے کی بہتری سمیت کئی اہم اقدامات کا حامل منصوبہ ہے۔ 4231.83 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے تریموں جھنگ کے قریب 1320 میگاواٹ کے آر ایل این جی پاور پلانٹ سے بجلی کی ترسیل کی بھی منظوری دی گئی۔ 4711.981 ملین روپے کی لاگت سے''انصاف تک رسائی پروگرام'' کے تحت وفاقی پروگرام پر نظرثانی کی بھی منظوری دی گئی۔ جاری منصوبہ کا مقصد دفاتر کی عمارات سمیت مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کیساتھ قانونی، عدالتی، پولیس اور انتظامی اصلاحات پر عملدرآمد کرنا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2018-19 سے 2020-21 تک کے لیے میزانیاتی حکمت عملی (بجٹ اسٹرٹیجی پیپر) کی منظوری دی گئی جبکہ اجلاس کو مالی سال 2017-18 کے اقتصادی اشاریوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس کے تحت آئندہ مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم ساڑھے 5 ہزار ارب روپے، ٹیکس وصولیوں کا ہدف ساڑھے 4ہزارارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی بجٹ کا حجم 750 ارب روپے اور دفاع کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی سیکریٹری خزانہ نے آگاہ کیا کہ 3 سالہ بجٹ حکمت عملی 4 وسیع البنیاد اہداف پر مبنی ہے جن میں پائیدار نمو، مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا، ادائیگیوں کے توازن کا انتظام کرنا اور قرضوں کو برداشت کرنے کو یقینی بنانا شامل ہے۔ یہ بھی بتایا گیاکہ حال ہی میں اعلان کردہ اقتصادی اصلاحات پیکیج میں ٹیکسوں کی شرح میںکمی، ٹیکس بنیاد کو وسعت دینا، رئیل اسٹیٹ اصلاحات، مقامی ایمنسٹی اور بیرونی مبادلہ نظام کوسخت کرنا شامل ہے جس سے محصولات میں اضافہ ہوگا اور خسارے میں کمی میں مددملے گی،وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قرضوں کے حصول کے بجائے پائیدارآمدن اور محصولات سے ملک کو فائدہ ہوگا،ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدات کا ہدف27 ارب 30 کروڑ ڈالر،درآمدات کا ہدف 56 ارب 50 کروڑ ڈالراور تجارتی خسارے کا ہدف 29 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال 2018-19 کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف ساڑھے 12 ارب ڈالر مقرر کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔ ایکنک نے2998.10 ملین روپے کی لاگت سے گوادر۔ لسبیلہ روزگار معاونت منصوبہ پر نظرثانی کی بھی منظوری دی۔ اس منصوبے کا مقصد بلوچستان کے 2 اضلاع گوادر، لسبیلہ میں غربت میں کمی لانا ہے۔ یہ کمیونٹی ڈیولپمنٹ، ماہی پروری اور دیہی بنیادی ڈھانچے کی بہتری سمیت کئی اہم اقدامات کا حامل منصوبہ ہے۔ 4231.83 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے تریموں جھنگ کے قریب 1320 میگاواٹ کے آر ایل این جی پاور پلانٹ سے بجلی کی ترسیل کی بھی منظوری دی گئی۔ 4711.981 ملین روپے کی لاگت سے''انصاف تک رسائی پروگرام'' کے تحت وفاقی پروگرام پر نظرثانی کی بھی منظوری دی گئی۔ جاری منصوبہ کا مقصد دفاتر کی عمارات سمیت مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کیساتھ قانونی، عدالتی، پولیس اور انتظامی اصلاحات پر عملدرآمد کرنا ہے۔