ووٹر لسٹوں کی پرنٹنگ کیخلاف متحدہ کی درخواست پر جواب طلب

اگر ووٹر لسٹیں چھپ گئیں تو سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کونقصان پہنچنے کا خدشہ ہے,بیرسٹرفروغ نسیم

اگر ووٹر لسٹیں چھپ گئیں تو سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کونقصان پہنچنے کا خدشہ ہے,بیرسٹرفروغ نسیم فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کراچی کے 3قومی اور8صوبائی حلقوں کی ووٹرلسٹوں کی چھپائی کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو 15اپریل تک تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جمعے کو سماعت کے موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل منیر الرحمٰن، جوائنٹ الیکشن کمشنر فاروق احمد، عبداللہ ہنجرہ ایڈووکیٹ اور دیگر پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن سے جواب داخل کرنے کیلیے مہلت طلب کی، جس پر متحدہ قومی موومنٹ کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم نے موقف اختیار کیا کہ اگر ووٹر لسٹیں چھپ گئیں تو سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کونقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ،اس حوالے سے حکم امتناع جاری کیا جائے،عدالت نے الیکشن کمیشن کو جواب داخل کرنے کیلیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 15اپریل تک ملتوی کردی۔


متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جمعرات کو متفرق درخواست دائر کی گئی کہ کراچی کی قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 8نشستوں کی حلقہ بندیوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست پر8اپریل کو فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا مگر میڈیا کے ذریعے علم ہواکہ الیکشن کمیشن نے 22مارچ2013کو ہونے والی حلقہ بندیوں کے تحت کراچی کی ووٹر لسٹوں کی دوبارہ طباعت کا کام شروع کردیاہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابی عمل شروع ہونے کے بعد ووٹر لسٹیں دوبارہ پرنٹ نہیں کرائی جاسکتیں، الیکشن کمیشن کا یہ اقدام غیرقانونی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ کراچی میں کی گئی حلقہ بندیاں غیر قانونی ہیں۔انتخابی عمل کے آغاز کے بعد حلقہ بندی نہیں کی جاسکتی،درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر منطقی حلقہ بندیاں کی جارہی ہیں،چارج نمبر10کوپی ایس 124سے پی ایس113 میں منتقل کیا جارہا ہے جوکہ کلفٹن کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے جبکہ پی ایس124کے ایم سی کی حدود میں شامل علاقہ ہے ،اس علاقے سے 19,190ووٹرز منتقل کیے جارہے ہیں،چارج8پی ایس116سے پی ایس 118 میں 27,121ووٹرزمنتقل کیے جارہے ہیں، چارج 22 پی ایس 115 سے پی ایس114میں 11,515 ووٹرز منتقل کیے جارہے ہیں۔ فاضل عدالت اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کرچکی ہے۔
Load Next Story